سیاست کا دل اور عائشہ گلالئی

چند روز قبل جب میاں نواز شریف پر نا اہلی کے بادل منڈلا رہے تھے تو خبریں آنا شروع ہوئیں کہ چوہدری نثار نون لیگ چھوڑنے والے ہیں_ وہ پریس کانفرنس کرینگے اور میاں صاحب سے علیحدگی اختیار کر لیں گے_ چوہدری صاحب کو منانے کی کوششیں شروع ہو گئیں مگر بے سود _ انہوں نے نا اہلی سے ایک روز قبل پریس کانفرنس کر کے کہا کہ فیصلہ حق میں آئے یا خلاف دونوں صورتوں میں وزارت اور ایم این اے سیٹ چھوڑ دونگا_

چوہدری صاحب نے وجہ بتائی کہ مجھے لفٹ نہیں کروائی جا رہی میری بات نہیں سنی جا رہی اس لیے مجبورا یہ اقدام اٹھانا پڑا_ مدتوں کی رفاقت ایک طرف رہی صرف دو مہینے کی بے رخی برداشت نہ کر سکے اور عین وقت پر روٹھ گئے_

ابھی کل کی بات ہے کہ پی ٹی آئی کی رہنما عائشہ گلالئی نے بھی پارٹی چھوڑ دی وجوہات انہوں نے بہت ساری ذکر کیں_ الزامات کا صندوق کھولا مگر اندر کی خبر رکھنے والے کہہ رہے ہیں کہ مسئلہ ٹکٹ نہ ملنا ہے_ ایک ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے عمران خان کی نگاہیں بری ٹھہر گئیں اور وہ لائق احترام بھی نہ رہے _ اتنی سی بات پر وفاداریاں بدلنا عجیب لگتا ہے_

مولانا ابوالکلام آزاد نے تاریخی جملہ کہا تھا سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا اگر ان حضرات کو دیکھا جائے تو بات سچ لگتی ہے

مگر زرا ٹھریے

ایک مرد قلندر اور درویش بھی اسی وادی سیاست کا باسی ہے اسے نظر انداز کیا جاتا رہا مگر اس نے وفاداری تبدیل نہیں کی_ اسکے خلاف سبھی نے مہم چلائی مگر وہ ڈٹا رہا نہ اس نے مزاج بدلا اور نہ پارٹی_

اس بار تو اس کیساتھ جو زیادتی کی گئی وہ معمولی نہ تھی مگر وہ پی گیا_

جی ہاں میں مولانا محمد خان شیرانی کی بات کر رہا ہوں کہ انہیں صد سالہ اجتماع میں پہلے دن اسٹیج پر بھی نہیں چھوڑا گیا رات انہوں نے پشاور گزاری دوسرے دن صوبائی جماعت کے ذمہ داران بیٹھے انہوں نے پاس جاری کیا تب انہیں اسٹیج پر چھوڑا گیا

ایک سفید ریش حق گو عالم دین کیساتھ یہ زیادتی معمولی بات نہیں مگر اس شخص نے وفاداری تبدیل نہیں کی_

مجھے یاد آ رہا ہے کہ جنرل مشرف نے شیرانی صاحب سے کہا تھا آپ اپنی پارٹی بنائیں میں تعاون کروں گا شیرانی صاحب نے جواب دیا جنرل صاحب آپ اپنی الگ فوج بنائیں میں الگ پارٹی بنا لوں گا_ جنرل مشرف کا جواب تھا شیرانی صاحب فوج میری ہے میں اس کا سربراہ ہوں میں کیسے الگ فوج بناوں ? شیرانی صاحب نے کہا جمعیت بھی میری جماعت ہے میں اسے کیسے توڑ دوں?

وفاداری کی یہ نادر مثالیں غنیمت ہیں_ سیاست میں جہاں الزمات اور بہتان تراشی چل پڑے وہاں ایسے وجود غنیمت ہوتے ہیں_

آج کی سیاست الزامات کے گرد گھوم رہی ہے کل تک لیڈر فرشتہ ہوتا ہے پھر ایک دن اچانک الہام ہوتا ہے کہ میرا لیڈر تو شیطان ہے _

اب یہ سلسلے بند ہونے چاہیے کوئی الگ بھی ہوتا ہے تو خاموشی سے سائیڈ پر ہو جائے لیڈروں پر الزامات درست طریقہ نہیں_

ملتان کے ایک مسلم لیگی ایم این اے کے گھر محترمہ بینظیر بھٹو گئیں تو اس نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی_ صحافیوں نے جب پوچھا کہ آپ مسلم لیگی ہیں اور شامل ہو گئے پیپلزپارٹی میں ?

اس نے خوبصورت جواب دیا اور کہا میں مشرقی روایات کا امین شخص ہوں ایک عورت گھر آئی اسے خالی واپس لوٹانا اچھا نہ لگا_

اللہ کرے یہ چلن پھر عام ہو جائے _

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے