ملازمت پیشہ خواتین کی الجھنیں

پاکستان میں خواتین کو جہاں عام زندگی میں بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہاں پیشہ ور خواتین کے مسائل اور بھی بڑھ جاتے ۔ جیسے ہی ایک خاتون ملازمت شروع کرتی ہے اس کے مسائل خودبخود شروع ہو جاتے ہیں۔

سب سے پہلا مسئلہ تو یہ ہوتا ہے کہ اگر ایک خاتون نے گھر سے ملازمت پر پہنچنا ہے تو اسکو اس کی ملازمت والی جگہ تک پہنچانے والا کوئی ہو جو اس کو روزانہ وہان تک پہنچا آئے کیونکہ چھوٹے شہروں اور قصبوں میں خواتین کے راستے مییں تکلیف پیدا کرنے والے کئی لوگوں اور عوامل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

مجھے یہ بات لکھتے ہوئے بہت افسوس ہو رہا ہے کہ اکیسویں صدی میں پہنچنے کے باوجود ہم اپنی بہنوں اور بیٹیوں کواکیلے بھیجنے سے کتراتے ہیں۔

دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ ملازمت پیشہ خواتین گھریلو زندگی اور ملازمت کو کس طرح احسن طریقے سے چلائیں۔ غیر شادی شدہ خواتین پر عام طور پر کوئی خاص ذمہ داری نہیں ہوتی لیکن شادی کے بعد عموما گھر کی ساری ذمہ داری آنے والی بہو پر ڈال دی جاتی ہے ۔

ان حالات میں ملازمت جاری رکھنا مشکل ہو جاتا ہے خصوصا جب بچوں کی پرورش، دیکھ بھال اور نگہداشت جیسی اہم اور نازک ذمہ داری نبھانے کا وقت آتا ہے۔

خواتین کی ملازمت جاری رکھنے میں ایک رکاوٹ یہ بھی ہمارے معا شرے میں دیکھنے میں آئی ہے کہ اگر شادی سے پہلے ایک خاتون ملازمت کر رہی ہے تو شادی کے بعد اس سے ملازمت ترک کرنے کا نہ صرف کہا جاتا ہے بلکہ اسے ایسا کر نے پر مجبور بھی کیا جاتا ہے۔

عام طور پر ملازمت ترک کر نے کی جو وجوہات بتائی جاتی ہیں ان میں ” ہمارے خاندان میں رواج نہیں ہے” اور "ہمیں ضرورت نہیں ہے” جیسے الفاظ سننے میں آتے ہیں۔

پہلے مسئلہ کا حل یہ ہے کہ افراد کو "کردار” کی تعلیم دی جائے ۔ انہیں اس بات کا احساس دلایا جائے کہ ان کی چھوٹی سی حرکت کسی کے لئے کتنی بڑی پریشانی کی وجہ بن سکتی ہے۔ دوسرےاور تیسرے مسئلہ کا حل تب تک ممکن نہیں جب تک کہ خاتون کا سسرال معاونت نہ کرے۔

سسرال والوں کو "بہودوست” رویہ اپنانا چاہیئے کیونکہ ملازمت نہ صرف رزق کا ایک ذریعہ ہے بلکہ اس خاتون اور اس کے خاندان کی پہچان اور شناخت بھی ہے۔ ملازمت ایک موقع جس سے آپ اپنے ملک اور ملک کے لوگوں کے لئے کچھ کر سکیں۔

ایسا کر کے آپ معا شرے کی خدمت کرتے ہیں اور اس دنیا میں آنے کا حق ادا کرتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے