عمران خان۔بول کہ لب آزاد ہیں تیرے

عمران خان جب صاحب کردار لوگوں پر کیچڑ اچھالتے تھے اور ان پر بے بنیاد الزامات لگاتے تھے۔ اداروں کو دھمکیاں دے کر من مانے فیصلوں کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کرتے تھے اور سیاست دان کی بجائے ڈان کی طرح پبلک میں آتے تھے تو میں سوچتا تھا کہ میں بچپن سے آج تک جو سنتا آیا ہوں کہ ایک چیز مکافات عمل بھی ہوتی ہے تو کیا مظلوموں نے وہ بات صرف خود کو تسلی دینے کے لئے ’’ایجاد‘‘ کی تھی؟ کیونکہ میں دیکھتا تھا کہ عمران اور ان کے حواری خود سے اختلاف رکھنے والے افراد کی مائوں بہنوں اور بیٹیوں پر بھی گندے الزامات کی بوچھاڑ کردیتے ہیں اور تو اور ذرا سے اختلاف پر یہ سانحہ تو تحریک انصاف کی ایک خاتون کی بیٹی کے ساتھ بھی پیش آیا تھا، مگر کل پتا چلا کہ لوک دانائی سے بڑی دانائی کوئی اور نہیں!

گزشتہ روز تحریک انصاف کی ایم این اے عائشہ گل لالئی نے پریس کانفرنس میں عمران خان کے جو پول کھولے ہیں وہ’’افلاک سے آتا ہے نالوں کا جواب آخر‘‘ کے ذیل میں آتے ہیں۔ انہوں نے کہا’’عمران بدکردار ہیں، ان کے ہاتھوں کسی لڑکی کی عزت محفوظ نہیں۔ وہ فون پر غلط مسیج کرتے ہیں۔ عورتوں کے لئے گھٹیا جملے استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے ایک دفعہ شہید بینظیر بھٹو کے بارے میں بھی گھٹیا بات کی اور میں نے سوچا کہ یہ شخص مرے ہوئے لوگوں کے بارے میں بھی گندی زبان استعمال کرنے سے باز نہیں آتا۔ عائشہ گل لالئی نے بتایا کہ عمران خان نے انہیں پہلا مسیج مئی2013میں کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر میری باتوں کا ثبوت چاہئے تو عمران خان اپنے بلیک بیری فون پر اپنے اور میرے مسیج عام کرادیں۔ انہوں نے پریس کانفرنس میں پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا اور یہ بھی کہا کہ نواز شریف سے لاکھ اختلاف سہی لیکن وہ خاندانی لوگ ہیں۔ عمران تو دو نمبر پٹھان ہے، خود کو یونہی پٹھان کہلاتا ہے، پٹھان غیرت مند لوگ ہوتے ہیں، انہیں اپنوں اور دوسروں کی عزت بہت پیاری ہوتی ہے، تاہم انہوں نے یہ وضاحت بھی کردی کہ وہ مسلم لیگ (ن) میں شریک نہیں ہورہیں۔عمران خان کے کردار کے حوالے سے بے شمار الزامات ہیں اور اس حوالے سے بہت عجیب و غریب کہانیاں بھی مشہور ہیں مگر میں نے اپنے کسی کالم میں ان کی ذاتی زندگی کے اس پہلو کا کبھی ذکر نہیں کیا۔ مجھے یہ بات معیوب لگتی ہے کہ کسی کے ذاتی گناہ کو اچھالا جائے لیکن جب ان کی پارٹی کی ایم این اے کہتی ہے کہ اس شخص کے ہاتھوںپارٹی کی خواتین کی عزت بھی محفوظ نہیں تو یہ بات اور رخ اختیار کرلیتی ہے۔ یہ بات ذاتی نہیں رہتی بدذاتی بن جاتی ہے کہ ایک قومی سطح کے لیڈر جس نے مائوں بہنوں اور بیٹیوں کی عزت و ناموس کی حفاظت کرنی ہے مگر اس کا اپنا عمل اس کے برعکس ہو تو یہ انتہائی قابل شرم اور ہم سب کے لئے فکرمندی کا باعث بنتی ہے۔ عمران خان نے نہایت معزز لوگوں پر کیسے کیسے گھٹیا، گندے اور غلیظ ا لزامات بغیر کسی ثبوت کے لگائے ہیں، مگر عائشہ گل لالئی نے ہوا میں باتیں نہیں کیں۔ وہ کہہ رہی ہیں کہ عمران خان کے مسیج عمران کے بلیک بیری ٹیلی فون سے نکال کر عام کئے جائیں تاکہ پاکستانی عوام کو پتا چل سکے کہ یہ شخص کس کردار کا مالک ہے ۔ وہ جو کچھ کہہ رہی ہیں مکمل ثبوت کے ساتھ کہہ رہی ہیں اور عائشہ گل لالئی قدرت کی طرف سے عمران خان پر عذاب کی صورت نازل ہوئی ہے۔

مجھے حیرت ہے کہ عمران خان اتنے بڑے الزام پر جس نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے، ابھی تک خاموش ہیں اور یہ خاموشی بہت معنی خیز ہے، اگر وہ محسوس کرتے کہ ان پر جو ا لزامات لگائے گئے وہ غلط ہیں تو وہ اسی وقت پریس کانفرنس کرتے اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کردیتے بلکہ حسب عادت ایسی زبان استعمال کرتے کہ سننے والے شرم سے پانی پانی ہوجاتے۔ ایک ٹی وی پروگرام میں ان سے سیتا وائٹ کے بطن سے پیدا ہونے والی بیٹی کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا’’وہ اس سوال کا جواب نہیں دیں گے‘‘مگر عائشہ کے سوال کا جواب تو دینا پڑے گا کہ پاکستانی قوم کی ایک باغیرت بیٹی نے جس کا تعلق پٹھانوں کی غیرت و حمیت کی مضبوط روایتوں کے خاندان سے ہے، اپنا کیس اپنے پاکستانی بھائیوں، بہنوں، بیٹیوں اور مائوں کے سامنے پیش کردیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس بیٹی کی صدا، صدا بہ صحرا تو ثابت نہیں ہوگی؟ مجھے یقین ہے کہ سپریم کورٹ کے فاضل جج صاحبان نے عائشہ کی پکار سنی ہوگی مگر اس پکار کا جواب تو عمران خان نے دینا ہے۔

عمران خان بول کہ لب آزاد ہیں تیرے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے