عائشہ گلالئی کی بہن کو تنقید کا نشانہ نہ بنائیں، عمران خان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے پارٹی کارکنوں کو فوری طور پر سابق پی ٹی آئی رہنما عائشہ گلالئی کی بہن اور اسکواش کھلاڑی ماریہ طور پکئی وزیر کو تنقید کا نشانہ بنانے سے روک دیا۔

عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا، ’میں تمام پی ٹی آئی کے حمایتیوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ عائشہ گلالئی کی بہن کو نشانہ نہ بنائیں‘۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران عائشہ گلالئی کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے ان کی بہن کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ نے کہا تھا کہ ‘عائشہ گلالئی کہتی ہیں عمران خان مغربی اقدار لانا چاہتے ہیں، گلالئی پہلے آپ اپنا گھر دیکھ لیں پھر بات کریں’۔

اس موقع پر انہوں نے عائشہ گلالئی کی بہن ماریہ طور پکئی کے لباس کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

واضح رہے کہ عائشہ گلالئی کی بہن ماریہ طور پکئی اسکواش کے میدان میں مختلف عالمی مقابلوں میں پاکستان کا نام روشن کرچکی ہیں۔

جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والی ماریہ نے نوعمری سے ہی اپنے آبائی علاقے میں لڑکیوں پر نافذ کی جانے والی پابندیوں کو قبول کرنے سے انکار کردیا تھا اور وہ ایک لڑکے جیسے انداز، ملبوسات اور مختصر بالوں کے ساتھ کھیلوں کا حصہ بنتی تھیں۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن میں اپنی نااہلی کی کوششوں کے حوالے سے عمران خان نے ٹوئٹر پیغام میں مزید کہا کہ ‘ان کی جانب سے مجھے نااہل کرانے کی کوششیں جاری ہیں، ان کی یہ مہم بھی ناکام ہوچکی ہے، مسلم لیگ (ن) وہ کررہی ہے جو ان کے نزدیک بہتر ہے’۔

پی ٹی آئی چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ ‘جنہوں نے اپنی روح فروخت کی انہیں بے نقاب ہونے دیں’۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کی سابق خاتون رہنما اور رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی کی نااہلی اور ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے کے لیے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں آئینی درخواست دائر کردی گئی۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں یہ آئینی درخواست شہری محمود اختر نقوی کی جانب سے دائر کی گئی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ عائشہ گلالئی نے بغیر ثبوت عمران خان کی کردار کشی کی اور ان پر بے بنیاد الزامات عائد کیے جبکہ قوم کو گمراہ کرنے اور جھوٹ بولنے پر عائشہ گلالئی آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے معیار پر پورا نہیں اترتیں۔

محمود اختر نقوی نے استدعا کی کہ عدالت عائشہ گلالئی کو تاحیات نااہل قرار دے اور آئینی پٹیشن پر عدالتی فیصلہ آنے تک عائشہ گلالئی کی اسمبلی کی رکنیت معطل کی جائے جبکہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کے احکامات بھی جاری کیے جائیں۔

خیال رہے کہ یکم اگست کو پی ٹی آئی کی خاتون رہنما عائشہ گلالئی نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ تحریک انصاف میں خواتین ورکرز کی کوئی عزت نہیں، اس لیے انہوں نے پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

بعدازاں ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر سنگین الزامات عائد کیے جبکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو صوبے کا ڈان قرار دیا تھا۔

اس کے بعد عائشہ گلالئی کو تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

یاد رہے کہ عائشہ گلالئی وزیر نے جنوبی وزیرستان میں انسانی حقوق کی کارکن کی حیثیت سے اپنے سیاسی کریئر کا آغاز کیا۔

انہوں نے 2012 میں پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کیا اور 2013 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر وفاق کے زیر انتظام علاقے (فاٹا) سے خواتین کی خصوصی نشست سے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئیں۔

اس سے قبل عائشہ گلالئی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) کا حصہ بھی رہ چکی ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے