کیا شہباز شریف وزارت عظمیٰ کے لیے اہم اُمیدوار ہیں؟

مسلم لیگ (ن) کے اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف ممکنہ طور پر پارٹی کی اعلیٰ قیادت کا اجلاس طلب کرسکتے ہیں جس میں وہ وزیراعلیٰ پنجاب کو وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز کرنے کے حوالے سے اپنے گذشتہ فیصلے پر نظرثانی کریں گے۔

گذشتہ کچھ روز سے وزیراعلیٰ شہباز شریف کے وزارت عظمیٰ کے عہدے کے لیے قومی اسمبلی کے حلقہ 120 پر ضمنی انتخابات میں حصہ لینے سے متعلق قیاس آرائیاں جاری ہیں۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما پیپرز کیس میں نواز شریف کو نااہل قرار دیئے جانے کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف نے عہدہ چھوڑ دیا تھا اور اس اقدام کے فوری بعد پارٹی کے ایک اہم اجلاس کے دوران اعلان کیا تھا کہ وزیراعلیٰ شہباز شریف ان کی جگہ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالیں گے تاہم اس وقت تک شاہد خاقان عباسی ان کی جگہ عبوری وزیراعظم کے طور پر عہدے پر فائز رہیں گے۔

یہ افواہیں بھی گردش کررہی تھیں کہ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے اپنی جگہ اپنے بیٹے حمزا شہباز کو وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے کے لیے نامزد کردیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے ڈان کو بتایا کہ ’ہوگا یا نہیں ہوگا، ایک ایسی صورت حال ہے جس کا ان دنوں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو سامنا ہے، ان کے قریبی ساتھی رانا ثناء اللہ کا بیان کہ انہیں وزارت اعلیٰ کا منصب نہیں چھوڑنا چاہیے، مسلم لیگ (ن) کے متعدد رہنماؤں کی جانب سے بھی سامنے آیا ہے کہ ان کے وفاق میں آنے کے حوالے سے حتمی فیصلہ سامنے آنے تک انہیں مستعفی نہیں ہونا چاہیے‘۔

رواں ہفتے شاہد خاقان عباسی کی جانب سے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھائے جانے کے بعد ان کی پارٹی کے متعدد رہنماؤں نے تجویز دی تھی کہ انہیں مسلم لیگ (ن) کی 5 سالہ مدت مکمل ہونے تک اس عہدے پر برقرار رکھا جائے۔

پارٹی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ’کچھ مشکل معاملات جاری ہے، ہمیں نہیں معلوم کہ نواز شریف کی جانب سے اپنے بھائی کو وزارت عظمیٰ کے لیے نامزد کیے جانے کے بعد کیا ہوا، جیسا کہ آج ہمیں بتایا گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے لیے پنجاب انتہائی اہم ہے اور اس کے لیے شہباز شریف کی پالیسیز جاری رکھنے کی ضرورت ہے، اس حوالے سے اہم فیصلہ آئندہ کچھ روز میں متوقع ہے‘۔

یہ رپورٹس بھی ہیں کہ نواز شریف نے اپنے بھتیجے حمزا شہباز کو وزیراعلیٰ پنجاب نامزد کرنے کی تجویز مسترد کردی ہے جس نے ان کے بھائی کو ناراض کردیا ہے، جو اس اقدام کے بعد صوبے میں اپنی نشست کھونہ نہیں چاہیں گے۔

مسلم لیگ (ن) کے ایک اور رہنما کا کہنا تھا کہ ’نواز شریف وفاق میں شہباز شریف کی موجودگی میں پنجاب کو حمزا شہباز کے حوالے کرنے سے قبل کئی مرتبہ سوچیں گے، یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ حمزا شہباز کا پنجاب میں اعلیٰ عہدے تک پہنچنے کا خواب کبھی بھی محسوس نہیں کیا گیا‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شہباز شریف دونوں عہدے خاندان میں رکھنے کے حوالے سے بظاہر بہت محتاط دیکھائی دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ آیا کہ حمزا شہباز ملک کے سب سے آبادی والے صوبے کو چلانے کے قابل بھی ہیں؟ بہت سے رکن قومی اسمبلی نے ان کو صوبے کا اہم قلمندان دینے کے حوالے سے تشویش ظاہر کیا ہے۔

پنجاب حکومت کے ترجمان ملک احمد خان نے ڈان کو بتایا کہ ’پارٹی کے کچھ رہنما یہ سوچتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) کے لیے پنجاب بہت اہم ہے اور شہباز شریف کو اپنے عہدے پر برقرار رہنما چاہیے جبکہ دیگر انہیں وزارت عظمیٰ کے منصب پر دیکھنا چاہتے ہیں، تاہم اگر پارٹی قیات کو لگتا ہے کہ وہ شہباز شریف کو وزیراعظم نامزد کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرنا چاہتے ہیں تو انہیں پارٹی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس طلب کرنا ہوگا‘۔

انہوں نے واضح کیا کہ ’اب تک وزیراعظم کے عہدے کے لیے انہیں ہی نامزد کیا گیا ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں‘۔

ایک سوال کے جواب میں ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا تھا کہ شہباز شریف صرف قومی اسمبلی کے حلقہ 120 سے ہی انتخابات میں حصہ لیں گے۔

انہوں نے زور دیا کہ مسلم لیگ (ن) میں کسی بھی قسم کی تقسیم موجود نہیں اور دونوں بھائیوں میں اختلافات نہیں ہیں، جیسا کہ یہ باتیں سامنے آرہی ہیں کہ پارٹی میں ’شہباز شریف اور نواز شریف کیمپس‘ قائم ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے