جنرل مشرف کا بی بی سی کو "گلکاریاں”

جنرل مشرف بی بی سی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں فرماتے ہیں کہ ” ملک میں لگنے والے تمام مارشل لاء اس وقت کی ضرورت اور عوام کی خواہشات کے مطابق تھے. پاکستان نے مارشل لاء کے زیر اثر ترقی کی اور جمہوری ادوار میں ترقی کے اس سفر کوبریک لگ گئی. ان کے مطابق عوام کو اس سے غرض نہیں کہ حکومت آئینی ھے یا غیر آئینی ، عوام صرف خوشحالی چاھتے ہیں .

مشرف کے مطابق ذوالفقار علی بھٹو نے ملک توڑا اور جنرل ضیاء الحق نے افغان جنگ میں امریکہ کا ساتھ دے کر درست فیصلہ کیا . جس دن سے سپریم کورٹ کا نواز شریف کے خلاف نااہلی کا فیصلہ آیا ھے جنرل مشرف متعدد میڈیا انٹرویو کے ذریعے جمہوریت اور جمہوری عمل کو بے توقیر ثابت کرنے کے لئے ایڑھی چوٹی کا زور لگا رھے ہیں . سوشل میڈیا پہ نادیدہ قوتیں ان کی امیج بلڈنگ کا کام تیزی سے سرانجام دے رہی ہیں .

سابق وزیر اعظم نواز شریف اپنے انجام کو پہنچے، آج سیاست کا معیار تیزی سے گرتا چلا جا رھا ھے. سیاستدان کرپشن کے الزامات کا سامنا کر رھے ھیں لیکن سیاست کے ادنی طالب علم کی حیثیت سے میں آج بھی جمہوریت پر پختہ یقین رکھتا ہوں .

سابق وزیر اعظم گیلانی اور نواز شریف جنرل مشرف سے بہتر ھیں کہ وہ عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوئے ، انہوں نے اقتدار پر شب خون نہیں مارا وہ آئین اور قانون کی بالادستی کو تسلیم کرتے ھوئے عدالتوں میں پیش ہوئے کمر درد کا بہانا نہیں بنایا، جھوٹے میڈیکل سرٹیفکیٹ عدالت میں پیش نہیں کئے اور عدالتی فیصلے کو تسلیم کرتے ہوئے مستعفی ہوگئے.

نہ انہوں نے ایمرجنسی کا نفاذ کیا اور نہ ھی اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو پابند سلاسل کیا . جمہوریت کو عوام کی توقعات پر پورا اترنا چاھیے . جمہوری نظام میں مزدوروں اور کسانوں کی نمائندگی ہونی چاھیے . صاف ستھری اور مالی معاملات میں شفاف قیادت کو عوام کی نمائندگی کرنی چاہیے.

آج ھماری سیاست میں بدعنوانی کا کلچر آمرانہ ادوار میں سیاستدانوں کو ساتھ ملانے کے لئے پروان چڑھا اور پھر جمہوری ادوار میں بھی کرپشن کو فروغ دیا گیا ، لیکن پاکستان کا مستقبل صرف اور صرف جمہوریت سے جڑا ھے .

دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ آئین اور قانون کی حکمرانی مضبوط سیاسی جماعتوں اور آزاد اور خودمختار اداروں کے بغیر کسی ریاست نے ترقی نہیں کی، آج بھی پاکستان کی اعلٰی عدلیہ آئین کے ماتحت ہے ، آمریت میں عدلیہ کی آزادی کا تصور محال ھے.

رہی بات جنرل مشرف کے انٹرویو کی تو وہ اس قابل نہیں کہ اس پر تبصرہ کیا جائے، پاکستان کی ستر سالہ تاریخ میں انہوں نے قائد اعظم محمد علی جناح علامہ اقبال فاطمہ جناح لیاقت علی ذوالفقار علی بھٹو میں سے کوئی بھی سیاستدان نظر نہ آیا جس کو وہ تعریف کے قابل سمجھتے. المیہ یہ ہے کہ پاکستان میں ابھی جمہوریت کمزور ہے وہ جنرل مشرف کا احتساب نہیں کرسکتی ، تبدیلی کے رھنما اپنی تعریف میں جنرل مشرف کا بیان جلسے میں دکھا کر داد وصول کر رھے ہیں لیکن وہ وقت دور نہیں جب جمہوریت ڈکٹیٹرز سے حساب مانگے گی.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے