مسٹر چوہان ۔۔۔ یہ کشمیر ہے!

کشمیر کی تحریکِ آزادی ضرب المثل کی حیثیت رکھتی ہے، یہاں کے لوگوں کی غیرت، دنیا کے لئے مثال ہے، یہاں کی خواتین کی جرات اقوام کے لئے درس ہے، یہاں کے قبائل کی دنیداری بے مثل ہے، یہاں کے عوام کا لہو دین اور پاکستان کے لئے وقف ہے، یہاں کے سپوت خود داری کے ستون ہیں، یہاں کے جنگلات شرافت و تصوف کی علامت ہیں، یہاں کے جوان عزم و ہمت کے کہسار ہیں، یہاں کے لوگ نظریات پر جیتے ہیں اور افکار پر مرتے ہیں، یہاں کی جھیلیں شرافتِ آدمیت کی امین ہیں، یہاں کی آبشاریں علم و حکمت کی تاریخ کا دھارا ہیں۔

یہ اولیائے کرام کی سر زمین ہے ، یہ صوفیا کا شبستان ہے، یہ شہدا کا چمن ہے اور یہ علما و فضلا کا گلستان ہے۔ اس کے بیٹوں میں میاں محمد بخشؒ، علامہ محمد اقبال اور آیت اللہ خمینی جیسوں کے نام ہیں، اس کے بادشاہوں میں بڈشاہ جیسے عادل بادشاہوں کی تاریخ کے اوراق ہیں، اس کے شہیدوں میں مقبول بٹ جیسوں کا خون ہے ، اس کے غازیوں میں بابائے پونچھ کرنل خان محمد خان جیسوں کا کردار ہے ، اس کے سیاستدانوں میں سردار عبدالقیوم خان جیسوں کی مثالیں ہیں، اس کے صدور میں کے ایچ خورشید جیسوں کے نام ہیں، اس کے سپوتوں میں پہلا نشانِ حیدر پانے والا نائیک سیف علی جنجوعہ ہے، اس کے بہادروں میں کیپٹن اظہار حیدر شہید اور آپریشن رد الفساد کے پہلے شہید راجہ خاور شہاب شہید کے نام سر فہرست ہیں۔۔۔

جی ہاں یہ کشمیر ہے ! اس کے لوگ عظیم ورثے کے مالک ہیں، اس کے عوام, تاریخ گر ہیں، اس کے بوڑھے، تاریخ ساز ہیں، اس کے تعلیمی اداروں سے نکلے ہوئے احباب، علم و دانش میں اپنی مثال آپ ہیں۔۔۔

تحریک انصاف کے ترجمان فیاض الحسن چوہان، گزشتہ دنوں وزیر اعظم آزاد کشمیر کی توہین کرتے ہوئے یہ بھول گئے کہ وہ کشمیر کو پاکستان سے جدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کی ویڈیو دیکھنے والے فوراً یہ بھانپ جاتے ہیں کہ انہوں نے کھلم کھلاکشمیریوں کو پاکستانیوں سے متنفر کرنے کی چال چلی ہے ، انہوں نے ڈنکے کی چوٹ پر ایک ملت کے وزیراعظم ، ایک قوم کے قائد ایوان اور ایک ملک کے سربراہ کی توہین کی ہے تاہم ،ہم جانتے ہیں کہ مہذب لوگ کسی کی توہین نہیں کرتے۔

مسٹر چوہان نے کشمیریوں کی جو توہین اور اہانت کی ہے اس میں کشمیریوں کے بھی مندرجہ زیل چند اہم نکات ہیں:

۱۔ کشمیر میں مقامی سیاسی پارٹیوں کو مضبوط کیا جانا چاہیے، کشمیریوں کو چاہیے کہ وہ اپنے سیاسی کلچر میں اپنی مقامی پارٹیوں کا ساتھ دیں، چونکہ دوسروں کی بیساکھیوں کا سہارالینے کا نتیجہ یہی نکلتا ہے

۲۔ کشمیریوں کو ہر سطح پر اس مسئلے پر رد عمل دکھا کر ، اور مسٹر چوہان کی مذمت کر کےپاکستان سے اپنی محبت کا عملاً ثبوت دینا چاہیے۔

۳۔ تمام کشمیریوں کو مسٹر چوہان کو یہ بات سمجھانی چاہیے کہ کسی ملک کے صدر یا وزیراعظم کی غلطی کا ملبہ پوری قوم پر نہیں ڈالا جاتا، مثلا ابھی وزیراعظم پاکستان جناب نوازشریف کو ناہل قراردیا گیا ہے تو کیا اس نااہلی کو بہانہ بناکر پوری پاکستانی ملت کو نااہل کہنا یا توہین کرنا کوئی عاقلانہ کام ہے۔

۴۔ مسٹرچوہان کو یہ احساس دلانا اپنی جگہ ضروری ہے کہ ایک ملک کے سربراہ کے بارے میں توہین آمیز بیان دینے سے پہلے انہیں اپنے گریبان اور اپنے پاجامے کی طرف دیکھنا چاہیے تاہم دوسری طرف میڈیا کے وہ لوگ بھی اس جرم میں برابر کے شریک ہیں جنہوں نے وزیراعظم آزاد کشمیر کے بیان کو منفی انداز میں اچھالا ہے، اور ان کی طرف سے تردید کے باوجود اس مسئلے کو زیر بحث لایا ہے۔ لہذا حکومتی اداروں کو چاہیے کہ ایسے میڈیا ورکرز اور چینلز کے خلاف بھی کارروائی کریں۔

اسی طرح دنیا میں جہاں جہاں بھی کشمیر کمیونٹی کے لوگ ہیں انہیں بھی چاہیے کہ اس واقعے کے بعد پہلے سے بڑھ کر پاکستان سے اپنی محبت کا اظہار کریں تاکہ دشمن ہمارے اتحاد و اتفاق کو دیکھ کر مایوس ہوجائے۔

یاد رکھئے! ہمارا ملک پہلے ہی مختلف دشمنوں اور سازشی عناصر کی زد پر ہے، اس سے پہلے بھی ہم بنگالی اور پنجابی کی نفرت کا ذائقہ چکھ چکے ہیں۔ ہم کسی بھی طور پر اس طرح کی مزید تقسیم اور نفرت کے متحمل نہیں ہیں۔

بحیثیت پاکستانی ہم مسٹر چوہان کے اس بیان کی مذمت کرتے ہیں اور تحریک انصاف کی سپریم قیادت سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھی مسٹرچوہان کے خلاف تنظیمی ضوابط کے مطابق کارروائی کرے۔

اگر اس ملک میں کوئی عدالت ہے تو اسے چاہیے کہ اس توہین پر از خود نوٹس لے، اگر اس ملک کی سلامتی کی ضامن کوئی ایجنسی ہے تو اسے چاہیے کہ کشمیریوں اور پاکستانیوں کے درمیان نفرت پھیلانے کے جرم میں مسٹر چوہان سے باز پرس کرے اور اگر اس ملک کی محافظ کوئی فوج ہے تو اسے چاہیے کہ مسٹرچوہان کو لگام دے۔ فوری طور پر لگام کی ضرورت اس لئے ہے چونکہ پاکستان اور کشمیر کے عوام کے درمیان نفرت اور تعصب کے بیج بونے والے غدار تو ہوسکتے ہیں وفادار نہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے