کچھ عائشہ گلالئی کی پگڑی کے بارے میں

محترمہ فاطمہ جناح نے اپنے بھائی کے ہمراہ آزادی کی طویل جنگ لڑی لیکن ساڑھی اور شلوار قمیض میں رہیں، انہیں برصغیر کے ظالم مردوں سے آزادی کی جنگ لڑنے کے لیئے مردانہ کپڑوں مردانہ چال یا مردانہ بھیس بدلنے کی ضرورت نہیں پڑی ،کیوں وہ جانتی تھیں کہ اس مقصد اور علامہ اقبال کے خواب کو حقیقت کا رنگ دینے کے لیئے جرات ،ہمت ،حوصلے ،ثابت قدمی ،مضبوط اعصاب ،حاضر دماغی اور سب سے زیادہ عقل کی ضرورت پڑے گی ،

وہ مردوں کے شانہ بشانہ ایسا عظیم کام کر گئیں کہ ان کا نام تاریخ میں لکھا گیا جو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔ اسی طرح پاکستانی سیاست کی تاریخ میں ایک اور بڑا نام محترمہ بینظیر بھٹو کا ہے جنہوں نے مردوں کے معاشرے میں مردوں پر وزیر اعظم بن کر حکمرانی کی لیکن ہمیشہ پاکستان کے قومی لباس شلوار قمیض میں نظر آئی۔مردوں اور حریفوں کا مقابلہ قابلیت سے کیا نہ کہ مردانہ لباس زیب تن کر کے یا سندھی وڈیروں کی پگ پہن کر۔

میری رائے میں اپنی مرضی اپنی پسند کا لباس پہننا ہر ایک کا بنیادی حق ہے ، چاہے وہ ویسٹرن ہو یاا ایسٹرن اس میں کوئی مضائقہ نہیں لیکن مردانہ لباس پگ اور مردانہ بھیس بدل کر اگر کوئی عورت یہ سمجھے کہ وہ مردوں کے معاشرے یا کسی مافیا سے لڑائی کر لے گی یا جیت جائے گی تو یہ اس کی بہت بڑی بھول ہے۔

عائشہ گلالئی سے مودبانہ درخواست ہے کہ اگر ان میں محترمہ فاطمہ جناح اور محترمہ بینظیر بھٹو والی خصوصیات نہیں ہیں تو خدارا نوجوان نسل کو یہ مضحکہ خیز طور طریقے مت سکھائیں۔ جرات، عقل، ہمت، حوصلے، صبر شعور اور ثابت قدمی سے مقابلے کا درس نہیں دے سکتیں تو اس نسل کی خواتین کو غلط راستہ نہ دکھائیں۔

عائشہ گلالئی کو محترمہ فاطمہ جناح اور محترمہ بینظیر بھٹو جیسی صلاحیتوں کی ضرورت ہے نہ کہ مردانہ بھیس اور مردانہ پگ کی۔ ایسا ڈرامہ لگا کے وہ کچھ روز کے لیے میڈیا کی توجہ تو حاصل کر لیں گی لیکن قوم کی اس بیٹی کو اس بات کا اندازہ نہیں کہ ان کی اس حرکت سے قوم کی کئی بیٹیوں کے ذہن پر غلط اثر پڑے گا۔ قوم کی انہی بیٹیوں نے اگلی نسل کی تربیت کرنی ہے اور پاکستان کی ترقی کا دارومدار آنے والی نسل کی تربیت پر ہو گا۔

اگر ایسی مضحکہ خیز اور بےوقوفانہ حرکات و سکنات پروان چڑھنے لگیں تو دنیا میں پاکستان کا مذاق بنتا رہے گا۔ قوم کی بیٹیوں میں محترمہ فاطمہ جناح محترمہ بینظیر اور پاکستان کی کئی ایسی خواتین جیسی صلاحیتوں کی ضرورت ہے نہ کہ مردانہ بھیس کی۔ مردوں کے معاشرے میں رہتے ہوئے کئی خواتین اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ان کے شانہ بشانہ چل رہی ہیں لیکن یقین کریں انہوں نے پگ نہیں پہنی ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے