پیپلزپارٹی کی خامیاں

انیس اگست کو پیپلزپارٹی نے مانسہرہ میں کامیاب جلسہ کیا _ یہ جلسہ ہماری توقعات سے بڑھ کر تھا _صحافی دوست اور شاید مقامی قیادت یہ توقع نہیں کر رہی تھیبکہ جلسے میں اتنے لوگ آئیں گے_ دس سے پندرہ ہزار کے درمیان لوگ تھے_ اور مانسہرہ کی سرزمین پر اتنے لوگوں کا جمع ہو جانا پیپلزپارٹی کو دوبارہ اپنی بنیادوں پر کھڑا کر دے گا_

لوگوں کی محبت ابھی بھی پیپلز پارٹی سے ہے بلاول جب اسٹیج پر آیا تو لوگوں نے کھڑے ہو کر اسکا والہانہ استقبال کیا_

سوال یہ ہے کیا لوگوں کی محبت ہی کافی ہے یا پیپلزپارٹی بھی کچھ کرے گی?

مانسہرہ کے جلسے میں دیکھا کہ لوگوں کے بیٹھنے کے لیے بھی مناسب جگہ نہیں تھی لوگ بکھرے بکھرے تھے_ جو جہاں کھڑا تھا کھڑا تھا اور جو بیٹھا تھا بیٹھا تھا_

اسٹیج کے ارد گرد تو ساونڈ تھے مگر پیچھے اور گراونڈ کے اطراف میں آواز تک نہیں آ رہی تھی_ اور پھر اسٹیج پر بھی رش تھا_ سیکورٹی گیٹ بھی ٹھیک نہیں تھے اور چیکنگ میں بھی نرمی تھی_ کچھ تقریریں غیرضروری طور پر کروائی گئیں_ خورشید شاہ کی تقریر میں بھی طوالت تھی_ لگتا تھا کہ وہ اسمبلی میں تقریر کر رہے ہیں_

بلاول نے سیاسی حالات پر اچھی گفتگو کی عمران خان اور نوازشریف پر تیز تند جملے کسے_ اور لکھی تقریر لوگوں کو سنائی_

کل کے جلسے میں مجھے تین چیزوں کی کمی نظر آئی پیپلز پارٹی کو اس طرف فورا توجہ دینی ہو گی_

ایک یہ کہ بلاول کی پوری تقریر بور کر دینے والی تھی بلاول کو تقریر سیکھنے کی اشد ضرورت ہے_ عوامی زبان میں جب تک بات نہیں ہو گی آج کا نوجوان نہیں سننے والا_ نوازشریف عوامی زبان میں بات کرتے ہیں_ بلاول شہید رانی کو کاپی کرنے کی بجائے تقریر میں نیا انداز لائیں_ اب جو انداز ہے یہ سندھ میں تو چل جائے گا مگر دیگر جگہوں پر دیر تک چلنے والا نہیں_ جہاں وہ سیاسی امور میں رہنمائی لے رہا ہے وہیں تقریر کے لیے بھی رہنمائی لے_ عوامی مسائل عوامی زبان میں بتائے_ پروفیسروں کی لکھی تقریر کے بجائے خود تیاری کرے_

دوسری بات کہ بلاول کو سمجھنا چاہیے کہ آج کا نوجوان بی بی شہید اور بھٹو شہید کے نام سے بہلنے والا نہیں_ یہ پوچھتا ہے کہ منشور کیا ہے ? قبروں کی سیاست اب نہیں چلنے والی_ بھٹو اور اینٹی بھٹوتقسیم ختم ہو چکی_ بلاول کو نئے نعروں اور نئے منشور کیساتھ میدان میں اترنا ہو گا_ جو منشور وہ قوم کے سامنے لائے گا اسکا اثر سندھ میں بھی نظر آنا چاہیے_ سندھ کی حالت دیکھی نہ جائے اور بندہ پورے ملک کی بات کرے تو لوگ سنجیدہ نہیں لینگے _ عمران خان کی مثال دیکھ لیں کہ آج اپنا صوبہ بھی ہاتھ سے جا رہا ہے اور پے در پے غلطیوں کی وجہ سے سنجیدہ طبقہ بھی اس سے دور ہو گیا ہے

کل تک ڈینگی جیسی بیماری کا مذاق اڑاتا تھا اب اپنے صوبے میں آئی تو مدد بھی پنجاب حکومت سے مانگ رہے ہیں_ بلاول کو نئے نعرے نئے منشور کیساتھ میدان میں اترنے کی ضرورت ہے قبروں کی سیاست نہیں چلنے والی_ سچ یہ ہے کہ ماضی اب قصہ پارینہ بن چکا ہے_ دنیا آگے نکل چکی ہے بلاول کو یہ سچ جتنے جلدی ہو سکے جان لینا چاہیے_

تیسری بات کہ پیپلزپارٹی ابھی تک سوشل میڈیا کی اہمیت سے ہی ناواقف ہے_ الیکڑانک اور پرنٹ میڈیا نے تو پیپلزپارٹی کیساتھ سوتیلی ماں والا سلوک رکھا مگر اب پیپلزپارٹی سوشل میڈیا کیساتھ سوتیلی ماں والا سلوک رکھے ہوئے ہے_ کل والا جلسہ اگر سوشل میڈیا پر ہی دکھایا جاتا تو اس کا اثر ہوتا مگر سوشل میڈیا نام کی چڑیا کہیں نظر نہیں آئی_

پیپلز پارٹی کو جان لینا چاہیے کہ سوشل میڈیاایک طاقت بن چکا ہے_ سوشل میڈیا الیکڑانک اور پرنٹ میڈیا کے اثر سے آزاد ہو چکا ہے_ پیپلز پارٹی کو جلد از جلد اس طرف توجہ دینی ہو گی_ بلاول کو نوجوانوں کی قیادت کرنی ہو گی اسے اپنی سوشل میڈیا ٹیم بنانی ہو گی_ نہیں تو یہ خلا کسی اور نے پر کر لینا ہے_ خلا ہمیشہ خلا نہیں رہتا اس نے پر بھی ہو جانا ہے_

امید ہے کہ پیپلزپارٹی اور بلاول ان باتوں کی طرف توجہ دینگے_

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے