پارکس، ہاؤسنگ سو سائیٹیز نہیں

پارک ھاوسنگ سوسائٹی نہیں
تحریر طاہر ملک
جنرل مشرف دور میں اسلام آباد کے مشہور پبلک پارک ایف نائن میں مشہور فاسٹ فوڈ چین میک ڈونلڈ اچانک قائم ہوا تو لوگوں میں تشویش کی ایک لہر دوڑ گئی سی ڈی اے کے چیئرمین کامران لاشاری نے یہ جواز پیش کیا کہ اس سے سی ڈی اے کو خطیر آمدن ہوگی سول سوسائٹی اور شہریوں کے احتجاج کے بعد سپریم کورٹ نے اس معاملے پر سو موٹو لیا فیصلہ میں اس اقدام کو غیر قانونی تو قرار دیا گیا لیکن نظریہ ضرورت کے تحت نئی شرائط کے ساتھ فاسٹ فوڈ کو چلانے کی اجازت دی دے گئی ھماری قیادت مغربی جمہوریت کے حوالے بڑی شد و مد سے دیتی ہے لیکن مغربی جمہوریت میں شہریوں کے حقوق کے آئینی تحفظ کے بارے میں آگاہ نہیں کرتی لندن کا کل 33 فیصد رقبہ پبلک پارکس پر مشتمل ھے ہر نئے بننے والے سیکٹر میں لندن شہر کی انتظامیہ کو 33 فیصد رقبہ کو پارک کے لئے مختص کرنا پڑتا ہے ماضی کو تو چھوڑیں کیا آج یہ ممکن ھے کہ لندن کے قدیم پبلک ہائیڈ پارک میں فاسٹ فوڈ یا کوئی اور تجارتی مرکز قائم کیا جاسکے ؟
اسی طرح ان دنوں راولپنڈی کینٹ کے مشہور زمانہ 502 پبلک پارک کو 2006 میں شہریوں کے احتجاج کے باوجود پارک کے ایک بڑے حصے پر عسکری ھاوسنگ سوسائٹی قائم کردی گئی اور یوں پارک سکڑتا چلا گیا اب پھر یہ فیصلہ ہوا ھے کہ پارک کے کچھ دیگر حصہ پر کالج قائم کیا جائے گا راولپنڈی کینٹ میں واقع اس پبلک پارک میں لاکھوں لوگوں کی بچپن کی یادیں جڑی ہیں بچے تتلیوں کا تعاقب کرتے اور جھولے جھولتے اس پارک میں جوان ہوئے خواتین اور بزرگ اس پارک کی راہداریوں میں چہل قدمی کرتے دکھائی دیتے بھلا کوئی اپنی یادوں اور مستقبل کو بیچا کرتا ھے کیا جدید تعمیر و ترقی کے نام پر پبلک پارک سر سبز و شاداب زرعی رقبہ کو ہاؤسنگ سوسائٹی میں تبدیل کرنا درست ھے خدارا کچھ جگہوں کو تو عوام کے لئے رھنے دیا جائے جہاں غریب کے بچے بھی بغیر کسی روک ٹوک کے کھیل کود سکیں

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے