آدمیوں کے درمیاں ایک انسان

آج ڈاکٹر روتھ کا آخری سفر بھی مکمل ہوا ، ایک انسان اپنے ابدی سفر پر روانہ ہوگیا ، ہم تمام آدمیوں میں سے ایک انسان اس دنیا سے چلا گیا اور ہاں ایک انسان نے ایک نیک روح فرشتے نے آسمانوں کی جانب پرواز کر لی ۔ آدمیوں میں سے ایک انساں ہونے کی بات مجھے یوں یاد آگئی کہ ہم سب تو آدمی ہیں ناں کیونکہ ہم سب تو مرض سے نہیں مریض سے نفرت کرتے ہیں ، ہم مادی اشیا سے محبت کرتے ہیں ، ہم انسانوں سے زیادہ تو چیزوں کو اہمیت دیتے ہیں ہم آدمی ہیں انسان نہٰیں ، کیونکہ ہم میں انسانیت نہیں ، ہمارے پاس تو کھانسی کا موسمی مریض بیٹھا ہو ہم اس سے دامن چرانے کی کرتے ہیں تو کہاں کوڑھ کا مریض ، ہم تو اس کے پاس جانے کا سوچ نہیں سکتے ۔

میرا موضوع یہاں مسلم اور غیر مسلم سے نہیں ہے کہ ایک جانب میرے سامنے لیڈی ڈیانا کی مثال موجود ہے جنہوں نے ایڈز کے مریض سے ہاتھ ملایا اور اس وقت جب کہ کوئی نہیں جانتا تھا کہ ایڈزکے مریض سے ہاتھ ملانے سے یہ مرض لاحق نہیں ہوتا ۔ تو ایک جانب ایدھی مرحوم کی مثال ہے کہ جنہوں نے اپنی جان کی پروا نہ کرتے ہوئے بھی مظلوم افراد کی جان بچائی اور کسی مذہب ، رنگ ، نسل کا فرق محسوس نہ کیا ۔

دیکھ لیں تو یہ ڈاکٹر روتھ ہی تھیں جنہوں نے عام مریضوں سے نہیں بلکہ کوڑھ کے مریضوں سے ہمدردی کی ان کا خیال رکھا اور ان کی نگہداشت کرتے ہوئے ان کو اس مرض سے نجات دلائی ۔

کتنا بڑا کارنامہ ہے ناں یہ کہ ایک عورت کی طاقت اور لگن سے ہمارا ملک جزام سے پاک ہوا ، مجھے اس بحث سے کوئی سروکار نہیں کہ ڈاکٹر روتھ جنت میں داخل ہوں گی یا نہیں یا ان کی مغفرت ہو گی یا نہیں ؟ تاہم اتنا ضرور علم ہے کہ اللہ تعالی اتنا منصف ضرور ہے کہ وہ ہر نیک دل انسان کو اسکے کئے کا بدلہ ضرور دیتا ہے ۔

اس پر اپنی رحمتوں کی بارش ضرور کرتا ہے کیونکہ وہ کسی ایک جہاں کا نہیں بلکہ کل جہانوں کا رب ہے اور وہی سب کا حساب کتاب رکھنے والا ہے ۔
سچ پوچھئے تو ڈاکٹر روتھ کے اس دنیا سے چلے جانے کا بہت افسوس ہوا ہے لیکن یہ احساس مسرت بھی ہے کہ وہ انسان ہونے کا ’’حق ‘‘ ادا کر گئیں اور یہ بتا گئیں کہ جب تک ان جیسے انسان ’’دعائوں میں بھی زندہ ہیں ‘‘ آدمیوں کے دیس کبھی ویران نہیں ہوں گے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے