جی نائن کا سستا بازار ، آگ ، انتظامیہ اور مجبور مزدور

جی نائن سستا بازار کے متاثرین کی دہائی

اسلام آباد کے سیکٹر جی نائن میں واقع سستے بازار میں بدھ آگ سے ساڑھے چھ سو اسٹال خاکستر ہو گئے ۔گزشتہ روز جی نائن سستا بازار پر رپورٹ کرنے کیلئے وہاں پر موجود تھا کہ ایک مشتعل متاثرہ فردبسم اللہ خان نے ہمیں برابھلا کہا اورہمارے کیمرے کو بند کرانے کی کوشش کی۔نسیم رضا کاظمی اور کچھ سی ڈی اے اہلکاروں نے ہماری جان بخشی کرائی، میراکیمرہ مین علی اکبر اور ڈرائیور خاصے مضطرب ہوئے تاہم مجھے غصے کی بجائے اس آدمی کے حالات پر ترس آیا۔اس کے غصے کی وجہ کیا تھی میں یہ سوچنے لگ گیا، اس کے ساتھیوں سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ بدھ سے اب تک تین دن گزر گئے تاہم کسی نے ان کا حال تک نہیں پوچھا،مولانا سراج الحق سمیت بعض اپوزیشن ارکان آئے وہ بھی باتیں کر کے چلے گئے، میڈیا والے آتے اور اپنا ڈرامہ رچا کر چلے جاتے ہیں، چیرمین سی ڈی اے بھی صرف تسلیاں دے گئے اور ہمارا تو ایک دن سٹال چلے تو اگلے دن روٹی چلتی ہے۔یہاں تو نہ صرف روٹی بندہوگئی بلکہ جمع پونجی بھی لٹ گئی بسم اللہ خان بچارہ کیا کرے۔۔۔!

میرے استفسار پر پتہ چلا کہ بسم اللہ خان سیکنڈ ہینڈ اے سی فروخت کرتا تھا اور کافی مال اس کے سٹال میں موجود تھا۔جلنے والے حصے میں خواتین کے بھی بہت سے اسٹال تھے جن میں وہ جیولری، گارمنٹس، انڈر گارمنٹس سمیت تقریبا تمام ہی کام کرتیں ہیں۔ وہ بھی بیچاری بھی ہمارے سمیت میڈیا والوں کو مسلسل نہ صرف برا بھلا کہ رہیں تھیں بلکہ ان کا موقف تھا میڈیا اور حکومت ان کیلئے کچھ نہیں کر رہے۔سی ڈی اے والوں سے بات کی تو معلوم ہوا کہ بڑا مالی نقصان ہوا تاہم صحیح اندازے کیلئے بازار انتظامیہ اور سی ڈی اے حکام نقصانات کا تخمینہ لگا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مارکیٹ بند ہونے کے باعث کوئی جانی نقصان تونہیں ہوا تاہم آگ سے کپڑے،جیولری،پلاسٹک کے سامان، جوتوں اورفروٹ کے اسٹالز مکمل طور پر جل گئے جس سے بڑا مالی نقصان ہوا ۔عینی شاہدین کے مطابق آگ سے ابتدائی طور پر دس اسٹال جلے۔متاثرین کا موقف ہے کہ فائر بریگیڈ کا عملہ اطلاع ملنے کے باوجود تاخیر سے پہنچا جس کی وجہ سے آگ نے شدت اختیار کی۔واقعہ کے چوتھے روزسستا بازار اسلام آباد کے دورے پر وزیر داخلہ احسن اقبال نے متاثرین کیلئے کوئی اعلان نہیں کیا بلکہ کہا کہ نقصانات کے حوالے سے رپورٹ وزیراعظم کوجلد پیش کی جائے گی تاکہ متاثرین کی مالی مدد کی جا سکے۔انہوں نے فوری اقدامات نہ ہونے کی بارے میں بھی کیا کہ ہمیں حادثے سے سبق سیکھتے ہوئے مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے مؤثر اقدامات کرنا ہونگے۔

اسلام آباد میں ہونے والے اس واقعےسے ثابت ہوتا ہے کہ ملک کےوفاقی دارلحکومت میں ہونے والے اچانک حادثے اور ہنگامی صورتحال سےنمٹنے کیلئے بھی فوری نوعیت کے اقدامات کے حوالے سے ہم نے کوئی طریقہ کار وضح نہیں کیا نہ میڈیا کو پتہ نہ حکومت کو معلوم کہ ان متاثرین کو فوری طور پر کس طرح مطمعین کرنا ہے۔آج بھی متاثرین غیر یقینی کی صورتحال میں ہیں ابھی مزید دوروز میں ان کو بتایا جائے گا کہ ان کیلئے کیا ہورہا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے