بریلی کی برفی: بالی وڈ کے نئے رحجانات

بریلی کی برفی اس سال ریلیز ہونے والی بالی وڈ فلموں میں ایک اچھا اور دلچسپ اضافہ ہے۔ رومینٹک کامیڈی کی صنف میں بنائی گئی اس فلم کی ہدایات کار اشوینی آئیر تیواری ہیں جن کی یہ دوسری فلم ہے!

فلم کے نمایاں اداکاروں میں کریتی سینن، ایوشمان کھرانہ، اور راجکمار راؤ کے علاوہ پنکج تیپاتھی، سیما بھرگاوی اور نائلہ گریوال ہیں۔

فلم کی کہانی اتر پردیش کے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والی لڑکی بٹی ( کریتی سینن) کے گرد گھومتی ہے جو بریلی کے الیکٹرک بورڈ کے شعبہ شکایات میں کام کرتی ہے۔ بٹی آج کل کی لڑکی ہے اور جانتی ہے کہ اپنی مرضی سے زندگی گزارنا کسے کہتے ہیں۔ شادی کے معاملے میں بھی بٹی اپنی پسند کو ترجیح دیتی ہے، اس ہی لیے ایک ایسے لڑکے سےشادی سے انکار کردیتی ہے جو پہلی ہی ملاقات میں اس کی ذاتی زندگی اور کردار کے بارے میں سوالات شروع کردیتا ہے۔ دراصل بٹی چاہتی ہے کہ وہ شادی کرے تو ایسے لڑکے سے جو اس اپنا آپ تبدیل کیے بغیر ہی قبول کرے۔ اپنےماں باپ کی آنکھ کا تارا ہونے کے باوجود ایک دن بٹی مرضی کی زندگی گزارنے کے لیے گھر سے بھاگ نکلتی ہے تو راستے میں اسے اپنے خوابوں کا شہزادہ مل ہی جاتا ہے۔ وہ شہزادہ اس کتاب کا مصنف ہے جو وہ اسٹیشن پر ایک سٹال سے خریدتی ہے۔ ’بریلی کی برفی‘ نامی کتاب کا مصنف پریتم ودروہی (راجکمار راؤ) ایک ایسی لڑکی سے پیار کرتا ہے جو ہو بہو بٹی کی طرح ہے۔ بٹی بریلی چھوڑنے کے بجائے واپس گھر چلی آتی ہے اور اپنی سہیلی ببلی (نائلہ گریوال) کے ساتھ مل کر پریتم کی تلاش شروع کردیتی ہے۔ اس ہی تلاش میں اسے بریلی کا ایک پرنٹر چراغ دوبے (ایوشمان کھرانہ) ملتا ہے جو اسے پریتم تک پہچانے کا وعدہ کرتا ہے ۔ یہیں سے بٹی، پریتم اور چراغ کے مثلث کا جنم ہوتاہے اور کہانی دلچسپ طور پر گھومنا شروع ہوجاتی ہے اور آخری سین تک اس کے بل سیدھے ہوتے دکھائی نہیں دیتے اور فلم بین تجسس کے ساتھ اسکرین سے جڑے رہتے ہیں۔

گوکہ بریلی کی برفی کا خیال بہت اچھوتا نہیں ہے اور موجودہ دورکی دیگر بالی وڈ فلموں کی طرح عورت کی خودمختاری کے پس منطر میں بنائی گئی ہے۔ لیکن فلم کا اسکرین پلے کمال کا اور مکالمے جاندار ہیں ہے جس نے کہانی کا سسپنس آخر تک برقرار رکھا ہواہے۔

فلم کی کاسٹ میں کوئی بڑا اسٹار شامل نہیں ہے لیکن تمام اداکاروں نے خوب کام کیا ہے۔ کریتی سینن کی بے ساختہ اداکاری اور ایوشمان کھرانہ کے جذبات سے بھرپور تاثرات نے تو فلم میں جان ڈالی ہی ہے مگر راجکمار کے دو گیٹ اپ اور اس لحاظ سے اداکاری نے فلم کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ بلکہ اگر کہا جائے کہ فلم کا آدھا نصف راجکمار ہی کا مرہون منت ہے توغلط نہ ہوگا۔

بھارتی فلم میں تکنیک، یعنی سینماٹوگرافی، آڈیو، کیمرہ اور کلر کریکشن پر بات کرنا اس لیے بیکار ہے کہ وہ ان چیزوں میں بہت آگے نکل چکے ہیں اور بری فریمنگ اور خراب آواز کے ساتھ فلم سینما میں لگانے کاتصور ان کے یہاں تیسرے درجے کی فلموں میں بھی نہیں ہے۔

بہر حال ۲۰ کروڑ روپے کی لاگت سے تیار ہونے والی اس فلم میں کل آ ٹھ گانے شامل ہیں لیکن کوئی آئٹم نمبر نہیں ہے۔ لگتاہے کہ بھارت میں آئٹم نمبرکی روایت دم توڑ رہی ہے اور وہاں موضوعاتی فلمیں رومانس اور کامیڈی کی اصناف میں بنائی جارہی ہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اگر فلم کی کہانی، ہدایت کاری، اداکاری اور پروڈکشن جاندار ہے تو اسے پیچنے کے لیے آئٹم نمبر کی ضرورت نہیں ہے جس سے بلاوجہ فلم کا بجٹ بڑھ جاتا ہے۔

بریلی کی برفی اب تک ۴۰ کروڑ کا بزنس کرچکی ہے اور اس کی کامیاب نمائش جاری ہے مگر ممکن ہے کہ عید پر دو پاکستانی فلموں کی نمائش کی وجہ سے یہ فلم اس ہی ہفتے سینماؤں سے ہٹالی جائے او ر پاکستان میں مزید بزنس نہ کرسکے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے