حکمرانو، پینے کا صاف پانی تو دے دو

کرۂ ارض پرزندگی کیلئے پانی بنیادی ضرورت جبکہ عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کسی بھی حکومت کی اہم ذمہ داری اور ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔پاکستان میں اس وقت 83 فیصد سے زیادہ لوگ جو پانی پی رہے ہیں وہ نہ صرف آلودہ ہے بلکہ انتہائی مضر صحت اور متعدد بیماریوں کا موجب بن رہا ہے۔ملک کے دور افتادہ علاقوں کی بات تو اپنی جگہ وفاقی دارلحکومت کے حالات بھی خطرناک ہیں یہاں کل بیس لاکھ آبادی کیلئے کئی برس قبل لگائے گئےآٹے میں نمک کے برابر37فلٹر پلانٹس میں سے بیشتر خراب اور بند پڑےرہتےہیں جبکہ اسلام آبادشہر میں مجموعی طور پرپینے کا75 فیصدپانی آلودہ ہے۔گزشتہ روزسینٹ کی سائنس ٹیکنالوجی کی قائمہ کمیٹی کو ممبر پلاننگ سی ڈی اے نے بتایا کہ اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاوس اور لاجز کے 6 فلٹریشن پلانٹس میں سے 3 کا پانی صحیح نہیں ہےتو اندازہ لگا لیں باقی شہر کے غریب غربا فلٹر پلانٹس کا کیا حال ہوگا۔۔۔؟؟

اب ذکر ہوجائے ہوشربا اعداد و شمار کاپاکستان کونسل برائے تحقیقات آبی وسائل کے حالیہ سروے کےمطابق راول پنڈی، اسلام آباد، پشاور، لاہور، کراچی، ملتان، کوئٹہ، حیدر آباد، سکھر اور گوجرانوالہ سمیت 24 اضلاع اور 2807 دیہات کا پانی 80 فیصد سے زائد آلودہ اورمضر صحت ہے، جس میں جراثیم کا تناسب 69 فیصد ہے، جنوبی پنجاب اور سندھ کے پانی میں سنکھیا کی مقدار 15 فی صد، زیر زمین حاصل پانی میں نائٹریٹ کی مقدار 93 فیصدا ور بلوچستان کے پانی میں فلورائیڈ کی مقدار 8 فیصد ہے جبکہ بلوچستان کے ضلع زیارت کا 100 فیصد پانی خراب ہے ۔سندھ میں 90فیصد پانی قابلِ استعمال نہیں ہے، کراچی سمیت 14 اضلاع میں پینے کے پانی میں انسانی فضلے کا انکشاف ہوا ہے۔تحقیق کے مطابق ہمارے شہروں میں کیمیائی مادوں کی پانی میں ملاوٹ کے باعث لوگ سندھ میں 24فیصد، خیبر پختونخواہ 46 فیصداوربلوچستان میں72فیصدندی نالوں، دریاوں، نہروں، کنوؤں اور جوہڑوں کا پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔پنجاب کے بیشتر اضلاع کا پانی بھی خطرناک حد تک مضر صحت ہے۔ عالمی ادارۂ صحت ڈبلیوایچ اوکےتحقیقی جریدے سائنس ایڈوانس کے مطابق پاکستان بھر سے زیرزمین 12سو نمونوں کی جانچ میں پانی کےاندر زہریلا مادہ سنکھیا زیادہ مقدار میں موجود ہے۔سنکھیا ملا گدلا جراثیم سے آلودہ پانی استعمال کرنے کے نتیجے میں خطرناک بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں جن میں ہیضہ ‘جلد کی بیماریاں، پیپھڑوں اور مثانے کا سرطان، یرقان،میعادی بخار ‘سانس گیسٹرو، ٹائیفائیڈ، انتڑیوں کی تکالیف، دست اور آنکھوں میں رو ہے ( ککرے) سمیت بالوں کی مختلف بیماریاں اور دل کے امراض لاحق ہو سکتے ہیں۔

اب سوال اٹھتا ہے کہ ہماری حکومتوں نے پچھلے ستر سال عوام کیلئے کیا کیاہے؟؟دراصل حقیقت یہ ہے کہ ہمیں اپنے حقوق کا علم ہی نہیں۔۔! فریبی سیاست باز اب جب ووٹ مانگنے آئیں تو وفاق اور چاروں صوبوں خصوصا سندھ اورپنجاب میں تیس تیس سال حکومت کرنے والوں سےعوام پوچھیں کہ انہوں نے ان تین دہائیوں میں لوگوں کی فلاح کیلئےکیا کیا؟ پینے کاصاف پانی تک تو دے نہیں سکے۔۔؟؟؟

حکومتیں ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کر رہیں پینے کا صاف پانی انتہائی اہم ضرورت ہے ہم خوداور اپنے پیاروں کے لیے پینے کے صا ف پانی کے استعمال کو یقینی بنا کر بہت سی بیماریوں سے بچ اور صحت مند زندگی کو یقینی بنا سکتے ہیں۔پانی کو صاف کرنے کیلئے مارکیٹ سے سستی گولیاں اور چھوٹے فلٹر بھی خریدے جا سکتے ہیں۔صاف پانی کی خوبی یہ ہے کہ یہ بے رنگ‘بے بو اور بے ذائقہ ہوتا ہے اوراس میں کوئی گرد غبار نظر نہیں آتا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے