شارٹ سرکٹ …سر رہ گزر

یہ ملک کس کس بلا کی زد میں ہے، اس کی تفصیل میں جانا بھی ایک بلا سے ٹکرانا ہے سردست ہم سب شارٹ سرکٹنگ کے نشانے پر ہیں، چاروں طرف ہے آگ برابر لگی ہوئی جیسی صورتحال ہے، بادی النظر میں ہر قسم کی آگ شارٹ سرکٹ کی آڑ میں کبھی یہاں لگتی ہے کبھی وہاں، ایک جلتی بجھتی آگ ہے ایک جلتی بھنتی قوم اور شارٹ سرکٹ ایک تگڑا بہانہ، ایسے میں مختلف اقسام کے شارٹ سرکٹوں اور شارٹ کٹوں کا کیا ٹھکانہ اسلام آباد کے ریڈ زون میں بھی ایک آگ لگی ہے جس نے ایک عمارت خاکستر کر دی۔ 2نوجوانوں کا بچانا بھی بن گیا مر جانا، چوہدری نثار نے بھی کچھ شارٹ سرکٹس کی نشاندہی کی ہے ان کے پاس کچھ بلیک اینڈ وائٹ میں قلمبند ایسے شارٹ سرکٹس ہیں کہ ان کی پن نکال دی جائے تو سب کچھ رُک جائے، الغرض کچھ شعلے کبھی باہر نکل کر کچھ نہ کچھ جلا جاتے ہیں، اور باقی ابھی پائپ لائن میں ہیں، عوام جو حکمران بنانے کی مشین ہیں، بھلا مشینوں کو کیا خبر کہ ابھی کتنے شارٹ سرکٹس خرمن میں ہیں، شاید جو مملکت خداداد پاکستان، بابائے قوم نے بنا کر دی تھی اسی میں شاطر و ماہر مکینکوں نے ایسی وائرنگ ان کے بعد کی کہ وقفے وقفے شارٹ سرکٹنگ ہوتی ہے، اور غریب عوام کے آشیانے جل جاتے ہیں، یہ شارٹ سرکٹ اشرافیہ کے چند خاندانوں کا کچھ نہیں بگاڑتے بلکہ بہت کچھ سنوار جاتے ہیں، 20کروڑ غریبوں یا امیر نما سفید پوشوں کو اب کانٹوں کے بستر کے سوا کسی نرم بچھونے پر نیند ہی نہیں آتی، درد ہی ان کا درماں ہے، اور شارٹ سرکٹنگ گورنس ہی ان کا من پسند کھاجا، قوم کو کچھ نہ بتانے پر قائم حکومتیں 70برس سے لوٹ مار کا بازار گرم کئے ہوئے آگے آگے بڑھتی اور پاکستان پیچھے پیچھے ہٹتا جاتا ہے، شارٹ کٹ نے جنم دیا شارٹ سرکٹ کو اور غریب عوام راکھ کے ڈھیر پر بیٹھے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا رہے ہیں۔
٭٭٭٭

ہے جرم ’’بے حسی‘‘ کی سزا مرگ مفاجات
شاید اقبالؒ کے زمانے تک موت ، کمزوری سے واقع ہوتی ہو مگر اب یہ بے حسی کے نتیجے میں آتی ہے۔ اب مسلم امہ کمزور تو نہیں، سارے وسائل اس کے پاس موجود ہیں، اس کے حکمرانوں نے اتنا مال بنا لیا ہے کہ چاہیں تو دنیا خرید لیں اور اپنی مرضی چلائیں کسی کی نہ مانیں، 52اسلامی ملک کوئی معمولی طاقت نہیں، مگر ان کو بے حسی کا مرض لاحق ہے، صرف ایک حسِ ذات کام کرتی ہے باقی حسیات کام نہیں کرتیں، مسلم امہ عرصہ دراز سے وینٹی لیٹر پر ہے، او آئی سی نے مطالبہ کیا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں پر ظلم فوری بند کیا جائے، میانمار فوج نے حملے بند کرنے سے چٹا انکار کر دیا ہے، اللہ اللہ خیر سلا او آئی سی نے اپنا فرض ادا کر دیا، میانمار کے ظالموں نے اپنا کام اور تیز کر دیا، اب عالم اسلام اپنے معمول کا جملہ ہی کہہ سکتا ہے کہ اللہ کو ایسے ہی منظور ہو گا، یا یہ تقدیر کا جبر ہے بھلا ہم مسلمان حکمران کیا کر سکتے ہیں، ایک معمولی چھوٹے سے ملک کے ذریعے مسلمانوں کی نسل کشی کرائی جا رہی ہے اور 52اسلامی ممالک اس کے ظلم سے بچ جانے والے یتیموں کے لئے یتیم خانے بنا دیں گے، قلم کی آنکھ تو بس روئے ہے کہ سب کا ضمیر سوئے ہے، انسان کے ہاتھوں انسانیت قتل ہو رہی ہے۔ انسانی حقوق کے اجارہ دار بنے ہیں ظالموں کے پہرے دار، اور رجے پجے پہرے دار کب بولتے ہیں، وہ تو بس مالکوں کی راکھی کرتے ہیں چلئے روہنگیا مسلمان، 36اسلامی ملکوں کے عسکری اتحاد کے دائرہ کار سے باہر ہیں، تو کیا ان 36ملکوں کو یہ اتحاد تحفظ دے سکے گا؟ نہیں یہ تو 52اسلامی ملکوں کا حقیقی اتحاد روکنے کے لئے تراشا گیا ہے۔ غیروں سے کوئی گلہ نہ کرے درحقیقت مسلمان ہی مسلمان مار رہے ہیں، اغیار کو معلوم ہے کہ دنیا بھر کے مسلم عوام کو ان کے حکمران نہیں بچائیں گے، اس لئے وہ ہماری سفارتی کوششوں کو ظلم کی آگ کے لئے فیول سمجھتے ہیں، ہم تو میڈیا سے گزارش کریں گے کہ بے بس ناظرین و قارئین کو ظلم کی نادیدنی تصاویر نہ دکھائیں، ہم اپنی ناکامی کا اظہار اس سے بہتر الفاظ میں کیا کر سکتے ہیں کہ مسلم امہ کی قسمت میں یہی لکھا ہے۔
٭٭٭٭

شتر مرغ کا ٹائم آئوٹ
تھوڑی دیر کے لئے یہ تصور کر لیں کہ اس انسانی دنیا میں کسی کو کوئی تکلیف نہیں ہر انسان خوش ہے، برما نام کا ظالم ملک دنیا کے نقشے پر موجود ہی نہیں، اور بالخصوص مسلمانوں کو تو کوئی پرابلم ہی نہیں، سارے مسلم حکمران متقی ہیں، ایٹمی پاکستان میں شیر، تیر، بلا ایک ہی گھاٹ پر پانی پیتے ہیں، اور بکریوں کے لئے بے شمار صاف پانی کے پلانٹ لگے ہوئے ہیں، لوگ نہانے کے لئے بھی منرل واٹر استعمال کرتے ہیں، ریل پیل ہے مجرموں کے لئے کوئی لاک اپ ہے نہ جیل ہے، پاناما ایک خواب تھا رات گئی خواب بھی گیا، خاقان عباسی اب بھی پٹرولیم کے وزیر ہیں، اور خواجہ صاحب بجلی پانی دفاع کے، امریکہ میں انسانی حقوق کی پاسداری کا دور دورہ ہے وہ سپر پاور ہونے کے ناتے کسی کو کسی پر ظلم نہیں کرنے دیتا، روس، چین بھی سپر پاورز بن گئے ہیں اور نیک کاموں میں امریکہ کا ہاتھ بٹا رہے ہیں۔ ہمارے تمام غریب مریضوں کا علاج بھی لندن میں ہوتا ہے، مہنگائی پوری دنیا سے رخصت ہو گئی ہے کیونکہ غربت دنیا میں باقی نہیں رہی، کام مشینیں کرتی ہیں، پیسہ کماتی ہیں، اس لئے کوئی بیروزگار ڈھونڈے سے نہیں ملتا، تمام انسان خود کفیل ہو گئے ہیں عیش و نشاط کی زندگی بسر کرتے ہیں، سب ساحلوں پر موج مستی کر رہے ہیں منجدھار میں کوئی بھی نہیں، آفاقی مسروری نغمے چھڑ گئے ہیں موسیقی کی بھی ضرورت نہیں رہی، سارا جہاں رقص میں ہے رقاصائوں کی تھکن اتر چکی ہے۔ لوگ علم حاصل کرتے ہیں صرف ذہنی تعیش کے لئے، ملازمتوں کے لئے نہیں، الغرض ایک یو ٹوپیا ہے کہ سارے شتر مرغ ریت میں سر دیئے اپنے دھڑ کے کھائے جانے سے بے خبر مست الست ہیں یہ ہے شتر مرغ کا ٹائم آئوٹ۔
٭٭٭٭

رونے کو پیاز نہیں!
….Oسابق وزیر داخلہ چوہدری نثار:وزیر خارجہ کے بیان کے بعد ملک کو دشمنوں کی کیا ضرورت،
ایسا مت کہئے ابھی ہم دشمنوں کے حوالے سے خود کفیل نہیں ہوئے۔
….Oسراج الحق:روہنگیا مسلمانوں پر مظالم، حکومت بزدلانہ رویہ ترک کرے۔
وہ بہادر کب تھی جو بزدلی چھوڑ دے۔
….Oمریم نواز:این اے :120عوام کھلاڑیوں مداریوں کو مسترد کریں گے۔
ہر مشکل وقت میں عوام ہی کام آتے ہیں، آپ کے عوام دل و جان سے آپ کے ساتھ ہیں، وہ کھلاڑی مداری مسترد کر کے صرف شریفوں کو جتوائیں گے۔
….Oخوش آمدید ورلڈ الیون، خوشیوں کی بارات پاکستان پہنچ گئی،
اداس قفس میں خوشیوں کی بارات ورلڈ الیون کی صورت اتر گئی اور کیا چاہئے!
….Oشہری:پیاز نے رلا دیا قیمتیں آسمان پر، حکومت کہاں سو گئی۔
جس ملک میں رونے کو پیاز نہ ملیں وہاں کوئی خاک ہنسے گا، حکومت کہیں نہیں سوئی، ایسا ہوتا تو پیاز مہنگے نہ ہوتے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے