’پاکستان، افغانستان کے ساتھ مشترکہ سرحدی گشت کیلئے تیار‘

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے افغانستان کے ساتھ مل کر دونوں ممالک کے درمیان غیر محفوظ سرحد پر مشترکہ فوجی گشت کی خواہش کا اظہار کر دیا۔

پاکستانی وزیر اعظم کا بیان اس وقت سامنے آیا جب امریکی صدر نے پاکستان پر دہشت گردوں کی مبینہ محفوظ پناہ گاہیں ختم کرنے کا مطالبہ دہرایا۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’ہم پاک-افغان سرحد پر مشترکہ فوجی گشت اور مشترکہ فوجی پوسٹس بنانے کے لیے تیار ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سرحد پر اپنے علاقے میں باڑ لگائے گا، جبکہ افغان حکومت کی جانب سے ان کے علاقے میں باڑ لگانے کے عمل کو خوش آمدید کہے گا۔

وزیر اعظم نے پاکستان میں دہشت گردوں کی مبینہ محفوظ پناہ گاہوں کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جن دہشت گردوں سے لڑ رہا ہے ان کی پناہ گاہیں افغانستان میں موجود ہیں۔

امریکی کی جانب سے نئی افغان پالیسی میں پاکستان پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے مطالبے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومتِ پاکستان کو ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اب تک مخصوص مطالبات موصول نہیں ہوئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان امریکی حکام کی جانب سے موصول ہونے والی اطلاعات پر کارروائی کرے گا۔

وزیر اعظم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کو دہشت گردوں کی مبینہ مدد کرنے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کے ایسے بیانات کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات خراب ہوسکتے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ’ہمارا خیال نہیں ہے کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات افغانستان کی وجہ سے خراب ہوں گے، پاک-امریکا تعلقات 70 برس پرانے ہیں اور صرف ایک مسئلے کی وجہ سے انہیں دوبارہ تعمیر نہیں کیا جانا چاہیے۔‘

امریکی صدر کے بیان کے بعد امریکی سیکریٹری اسٹیٹ ریکس ٹلرسن نے پاکستان پر واضح کیا تھا کہ پاکستان امریکا کے ایک اہم اتحادی کی حیثیت کھو سکتا ہے جبکہ اسے امریکا کی جانب سے فوجی امداد کی بندش کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کو امریکا کی جانب سے اب تک کسی بھی طرح کے تحفظات کی فہرست موصول نہیں ہوئی، پاکستان اور امریکا کے تعلقات شفاف ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان کچھ بھی چھپا ہوا نہیں ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ساتھ کام کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جبکہ دونوں ممالک کو اس حوالے سے کوئی خدشات ہیں تو انہیں حل ہونا چاہیے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے کی سالمیت کی عزت کرنی چاہیے اور ایک دوسرے سے اسی کی توقع کرنی چاہیے۔

ملک میں عدم استحکام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پڑوسی ملک افغانستان میں عدم استحکام کی وجہ سے بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں 1 کھرب 20 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے۔

پاکستان میں جاری فوجی آپریشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے لازوال قربانیاں پیش کرتے ہوئے ملک میں موجود دہشت گردی کی لعنت کو ختم کردیا۔

انہوں نے غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے میرانشاہ کا دورہ کرنے بھی کہا تاکہ وہاں وہ خود علاقے کی صورتحال کا جائزہ لے سکیں۔

حال ہی میں جاری ہونے والے برکس اعلامیے پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ اعلامیہ پاکستان کے لیے مخصوص نہیں، تاہم پاکستانی اور چینی حکومت کی پالیسی میں کوئی تفریق نہیں۔

خلیج ممالک کے درمیان تنازع کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اس تنازع کو ایک گھریلو مسئلے کے طور پر دیکھتا ہے جسے دو بھائیوں کے درمیان ہی حل کرنے کی ضرورت ہے۔

شاہد خاقان عباسی امید ظاہر کی کہ پاکستان عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی جانب نہیں جائے گا اور حکومت اپنی دانشمندانہ اقتصادی پالیسی کی وجہ سے اقتصادی اہداف حاصل کر لے گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے