بھارت میں 6 بچے خونی بلیووہیل گیم کا شکارہوگئے

نئی دہلی: بلیو وہیل نامی خونی گیم روزبروز بچوں اورنوجوانوں کو اپنا شکار بنارہا ہے، لوگ اس گیم کے ذریعے خود کو نقصان پہنچانے کے ساتھ اپنی جان لینے سے بھی گریزنہیں کررہے، بھارتی ریاست چھتیس گڑھ سے تعلق رکھنے والےمزید 6 بچے اس خونی کھیل کا شکارہوگئے۔

آج کل سوشل میڈیا پربلیو وہیل نامی ویڈیو گیم کا بہت چرچا ہورہا ہے، اس کھیل میں لوگوں کو مختلف ٹاسک دئیے جاتے ہیں جس میں خود کو زخمی کرنے کے ساتھ اپنے آپ کو نقصان پہنچانے والے ٹاسک شامل ہیں، اس گیم کا اختتام زندگی کے خاتمے پرہوتا ہے یعنی آخری ٹاسک میں انسان کو خودکشی کرکے ثابت کرنا ہوتا ہے کہ وہ ڈرپوک یا بزدل نہیں ہے، اس گیم سے متاثر ہوکر بھارت میں کئی نوجوان اپنی زندگی کا خاتمہ کرچکے ہیں اور اب ریاست چھتیس گڑھ کے گاؤں کا ایک اورواقعہ سامنے آیا ہے جس میں 6 بچوں نے اس گیم کی وجہ سے خود کو زخمی کرلیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست چھتیس گڑھ کا ایک طالبعلم بلیووہیل گیم نامی کھیل کھیلتا تھا، گیم کے ٹاسک کے مطابق اس نے اپنی کلائی بیلڈ سے کاٹ لی اور اپنے دوستوں کو اپنا یہ کارنامہ دکھا کر کہا کہ تم لوگ بزدل ہو اوریہ گیم نہیں کھیل سکتے اس کی باتوں میں آکر باقی 5 بچوں نے خود کو مضبوط ظاہرکرنے کے لیے اپنے ہاتھوں پربلیڈ اورکانٹے سے کٹ لگالئے۔

متاثرہ اسٹوڈنٹ سے جب اس بارے میں پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ جب مجھے اس گیم کےبارے میں پتہ چلا تومیں نے یہ گیم کھیلنے کا ارادہ کیا پہلے ٹاسک میں مجھے اپنے ہاتھ میں F-57 یا بلیو وہیل کا نشان بلیڈ یا کانٹے کی مدد سے بنانا تھا اور میں نے یہ چیلنج پورا کرلیا بعد میں اپنے دوستوں کو بھی اس میں شامل کرلیا۔

واضح رہے کہ روس سے شروع ہونے والا یہ خونی گیم پوری دنیا میں پھیل چکا ہے اور سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوانوں اور بچوں کو اپنا نشانہ بنارہا ہے، گزشتہ ماہ اس گیم کو کھیلنے کی وجہ سے 14 سالہ بھارتی نوجوان منپریت سنگھ کی خودکشی کی خبروں نے بھارت کے ساتھ پاکستانی میڈیا میں بھی ہلچل مچادی تھی، اس نوجوان نے گیم کا آخری ٹاسک پورا کرنے کے لیے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا تھا۔

ایک رپورٹ کے مطابق اس گیم کی وجہ سے دنیابھر میں اب تک 150 سے زائد افراد موت کو گلے لگا چکے ہیں جن میں 130 افراد کا تعلق روس سے ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے