جنوبی وزیرستان اورڈیرہ بگٹی میں کیا تبدیلی آئی ہے؟

دو ہزار تیرہ اور اس سے قبل فاٹا میں جنوبی وزیرستان اور بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی سمیت کئی علاقے نو گو ایریا تھے۔خصوصا ان دو مقامات کو تو سمجھا جاتا تھا کہ اگر زندگی پیاری نہیں تو وہاں چلے جائیں۔مہربانوں کی شفقت سے رواں سال تین مارچ کو سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے ہمراہ جنوبی وزیرستان میں کرم تُنگی ڈیم کے منصوبے اور چودہ ستمبر کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے ہمراہ بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی میں کچھی کینال منصوبے کے افتتاحی تقاریب میں شرکت کی۔

جنوبی وزیرستان اورتقریبا فاٹا میں امن قائم ہوچکاہے،فاٹا کے عوام کے معیار زندگی میں بہتری کے لیے ریفارمز سمیت دیگر اقدامات ہورہے ہیں۔بگٹی قبائل پر مشتمل ضلع ڈیرہ بگٹی،مرحوم نواب اکبر خان بگٹی کی وجہ سے مشہور ہے، ہم اس بحث میں نہیں پڑتے کے نواب اکبر بگٹی کے ساتھ کیا ہوا تاریخ اس کا خود فیصلہ کرے گی۔

ڈیرہ بگٹی کے دورے کے دوران بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی،وڈیرہ محمد بخش موندرانی بگٹی,احمد علی موندرانی بگٹی,جمعہ خان بگٹی،سمیت مختلف عمائدین سے کی گئی گفتگو کے تناظر میں یہ بات دعوے سے کہتا ہوں پاکستان کے دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیلنے والےبرہمداغ بگٹی،حربیارمری،نواب خیر بخش مری کے بیٹےمہران مری،بہاول مینگل سمیت چند بہکے ہوئے بلوچوں کےبیانات کے برعکس بلوچستان میں ایسے حالات نہیں کہ باغی ٹولہ ہزار بندے بھی اکٹھے کر سکے۔بلوچ محب وطن ہیں وہ کھبی پاکستان کے خلاف نہیں ہوسکتے۔

کچھ دن پہلے نواب اکبر بگٹی کے جانشین زین بگٹی نے واضح الفاظ میں کہاتھاکہ”بلوچستان کےعوا م ہمارےاور ہم پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں،انہوں نے کہا کہ اکبر بگٹی نے مرضی سے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا ہم ہمیشہ پاکستان کے ساتھ رہے ہیں اور نواب اکبر بگٹی کا آخری دنوں میں بھی یہ مطالبہ ہر گز نہیں تھا کہ ہم علیحدہ ملک بنائیں،ہم نے ہمیشہ حقوق کا مطالبہ کیا۔زین بگٹی نے کہا کہ اگر بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ ہوئی تو پاک فوج سے پہلے ہم بھارت کیخلاف جنگ میں کشمیر کی سرحدوں پر ملیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسی دباﺅ یا لالچ سے نہیں بلکہ ضمیر کی آواز پر پاکستان کے ساتھ کھڑےہیں”

حکومت اورخصوصاپاک فوج کی بھرپور کاوشوں سے ملک میںامن وامان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ صرف تحریری بات نہیں تیرہ ستمبر کہ شام جب میں ڈیرہ بگٹی کے ضلعی ہیڈکوارٹر سوئی پہنچا تو حالات بلکل پرسکون نظر آئے۔ پولیس اور سکیورٹی اداروں کےدستے گشت تو کررہے تھے لیکن پانچ سال پہلے جس خوف کا بتایا جاتا تھا وہ مجھے کہیں نظر نہیں آیا۔

ہم کسی پروٹوکول میں نہیں تھے شلوار قمیض میں پیدل تھے شہر میں بگٹی قبیلے کے لوگوں اور بعض دکانداروں سے بات چیت کی لوگ نہ صرف پاکستان سے محبت کا برملا اظہار کرتے ہیں بلکہ 80ارب روپے سے بننے والی کچھی کینال سے ان کی امید اور بڑھی ہے۔

عوام کی آراء ہے کہ پاک فوج اور حکومت کی کاوشوں سے بلوچستان امن کا گہوراہ بن چکا ہے دہشت گرد و ملک دشمن عناصر کی سازشوں میں آکر پہاڑوں پر جانے اور ہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث افراد کی واپسی کا عمل تیز ہوچکا ہے۔بلوچوں سے ہونے والی بات چیت میں مجھے کچھ محرومی کے تذکرے تو ملے تاہم بلوچ عوام کو توقع ہے کہ گوادر پورٹ کے مکمل فعال ہونے اور سی پیک کی تکمیل کے بعد صوبے میں ترقی کا نیا دور شروع ہو گا۔

ڈیرہ بگٹی کے دوستوں کی بھرپور میزبانی اور اڑھائی روزہ دورہ کرنے کے بعد میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ الحمداللہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کا سوچنے والوں کا منہ کالا، بیشتر نو گو ایریاز ختم اور تبدیلی آگئی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے