این اے 120 اور ترقی پسند جماعتیں

این اے 120 میں تیسری پوزیشن پر تحریک لبیک یارسول اللہ کے امیدوار شیخ اظہر حسین آئے ہیں، شیخ اظہر حسین کو سات ہزار 130 ووٹ ملے ہیں

این اے 120 میں چوتھی پوزیشن پر کالعدم لشکر طیبہ نام بدل کر آئی ہے، ملی مسلم لیگ کو حلقے سے پانچ ہزار 822 ووٹ ملے ہیں

اور پانچویں پوزیشن پر پاکستان پیپلزپارٹی آئی ہے جسے ایک ہزار 414 ووٹ ملے ہیں

مسلم لیگ نون کے 61 ہزار 745 ووٹ اور تحریک انصاف کے 47 ہزار 99 ووٹ بھی دائیں بازو کے ووٹ ہیں

یعنی این اے 120 میں ترقی پسند سیکولر جماعت پیپلزپارٹی کو صرف ایک ہزار 414 لوگوں نے ووٹ ڈال کر باقی عوام نے مسترد کردیا

پیپلزپارٹی کا مسترد ہونا کارکردگی یا کرپشن کی بنیاد پر نہیں ہوسکتا کیونکہ اگر کرپشن کو دیکھا جائے تو پانامہ میں شریف برادران کی کرپشن ثابت ہوچکی ہے اور اگر کارکردگی کو دیکھا جائے تو عمران خان خود خیبرپختونخوا میں خراب کارکردگی کا اعتراف کرچکے ہیں

انتخابی سیاست میں ووٹ عوامی رجحان کے مطابق ملتا ہے اور عوام کا فی زمانہ جھکاؤ دائیں بازو اور نیم مذہبی سیاست یا انتہاپسندی کی جانب ہے، ملی مسلم لیگ اور تحریک لبیک یارسول اللہ کے امیدواروں کو پیپلزپارٹی سے زیادہ ووٹ ملے ہیں، تیس سال کی محنت کے بعد مڈل کلاس کا مائنڈ شفٹ ہوچکا ہے

ایک بات ملحوظ خاطر رہے کہ سیاسی جماعتیں طبقات کی نمائندہ ہوتی ہیں

پاکستان مسلم لیگ نون اشرافیہ کی نمائندہ جماعت ہے، پاکستان تحریک انصاف مڈل کلاس کی نمائندگی کرتی ہے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی غریب لوگوں کی نمائندہ جماعت ہے

پاکستان میں اشرافیہ اور غریبوں کی حکومت کی کئی دہائیوں بعد مڈل کلاس نے تحریک انصاف کی شکل میں اپنی جگہ بنائی ہے

کسانوں اور مزدوروں کا دور اب ختم ہوچکا ہے

ترقی پسندوں کا المیہ یہ ہے کہ وہ کسی ایک پیج پر نہیں ہیں اور جب کسی طبقے کو زوال ہوتا ہے تو وہ اسی طرح انتشار کا شکار ہوتا ہے کہ جیسے ان دنوں پاکستان کے ترقی پسند ہیں

پاکستان میں ترقی پسندوں کی بقا کے لیے ان کی مین اسٹریم میں سیاسی نمائندگی بہت ضروری ہے، اگر ایسا نہ ہوا تو یورپ اور امریکا والا حال ہوگا

بڑے سرمایہ دار مسلم لیگ نون اور درمیانے درجے کے سرمایہ دار تحریک انصاف کی حمایت کررہے ہیں، میڈیا کے سرمایہ داروں میں بھی اسی طرح تقسیم ہے

ترقی پسندوں کے لیے صورت حال بہت سنگین ہے، ہوش کے ناخن لیں ورنہ داستان تک نہ ہوگی داستانوں میں

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے