سات سالہ بچے کے قاتل شفقت حسین کو پھانسی دیدی گئی

shafqat

7سالہ بچے کے اغوا اور قتل کے مجرم شفقت حسین کو آج صبح کراچی سینٹرل جیل میں پھانسی دے دی گئی۔

آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے شفقت حسین کو 2001 میں 5 سالہ عمیر کو قتل کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا، جس کے بعد 2004 میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر انہیں پھانسی کی سزا سنائی تھی۔

شفقت حسین کی پھانسی پر عملدرآمد 4 مرتبہ روکا گیا تھا۔پانچویں مرتبہ 4 اگست کے لئے ڈیتھ وانٹ جاری ہوئے۔

شفقت کے اہلخانہ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ قتل کے وقت شفقت حسین کی عمر صرف 14 برس تھی اور نابالغ ہونے کے باعث اس سزا پر عمل درآمد نہیں ہوسکتا۔انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ جس مقدمے میں اسے ملوث کیا گیا اس میں تین گرفتاریاں ہوئیں لیکن لاوارث ہونے کی وجہ سے سارا الزام ان کے بیٹے پر لگا دیا گیا جب کہ دو کو رہا کر دیا گیا-

جبکہ پولیس کا کہنا تھا کہ معصوم بچے کا قاتل شفقت حسین جرم کرتے وقت 14نہیں 23 سال کا تھا، عینی شاہدین کے مطابق گرفتاری کے وقت شفقت حسین 20 سے 22 سال کا تھا اور شفقت حسین کی بڑی بڑی مونچھیں تھیں۔ شفقت حسین اپنی مونچھوں کو تاوٴ بھی دیتا تھا چھوٹے لڑکے کی مونچھیں اتنی بڑی نہیں ہوتیں۔ عینی شاہدین کا کہنا تھا 14 سال کا لڑکا چوکیداری کیسے کر سکتا ہے۔

1426875832_event

انسانی حقوق کی تنظیموں کی مداخلت پر پھانسی پر عمل درآمد روک دیا گیا تھا، انسانی حقوق کی تنظیموں کا دعویٰ تھا کہ عمیر نامی بچے کو تاوان کے لئے اغوا کرنے کے بعد قتل کرنے کا الزام شفقت پہ اس لئے تھا کہ شفقت کے موبائل سے5لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ لیکن یہ ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے کہ تاوان کا مطالبہ کرنے والا شفقت ہی تھا یا اس کے موبائل کو کسی ٹیکنالوجی کے ذریعے ہیک کرکے بات کرنے والا کوئی اور۔۔۔!!

انسانی حقوق کی نتظیمیں اسی ظمن میں یہ سوال اٹھاتی بھی نظر آئیں کہ کیا سزائے موت واقعی انسانی حقوق کی مروجہ تعریف اور معیار کے مطابق معقول سزا تصور کی جاسکتی ہے؟

پاکستانی حکام نے ملک کے اندر اور باہر سے پھانسی روکے جانے کی اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس بابت کافی ثبوت موجود نہیں ہیں کہ گرفتاری کے وقت شفقت حسین کم عمر تھا۔

آج صبح مجرم شفقت حسین کو سینٹرل جیل کراچی میں تختہ دار پر لٹکا دیا گیا، اس موقع پر جیل کے اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے جب کہ گزشتہ روز مجرم کی اہل خانہ سے آخری ملاقات کروادی گئی تھی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے