سر رہ گزر… لرزے ہے موج مے تری رفتار دیکھ کر

لاہور این اے120میں کلثوم کے 61234ووٹ ، یاسمین راشد کے 47066ووٹ، تحریک انصاف کو 14188ووٹوں سے شکست، ہمارے لوگ غائب کئے گئے:نواز شریف، بڑی خوشی کی بات ہے کہ حلقہ این اے 120 کا ضمنی الیکشن بخیر و خوبی گزر گیا، اور ن لیگ کے امیدوار کو فتح نصیب ہوئی، اس فتح کو بہت سی رکاوٹوں اور مشکلات کے باوجود مریم نواز نے شبانہ روز جدوجہد کر کے ممکن بنا دیا، وگرنہ شکست کے لئے حریفوں کی فوج نے کیا کیا نہ کیا خان صاحب کی بیقراری کو بھی قرار آ گیا، کسی نے تجزیوں کے انبار میں یہ جملہ بھی کہا تھا کہ اگر شریف خاندان متحد رہا تو کوئی اسے توڑ نہیں سکے گا، اور اگر اپنی جگہ ہر فرد نے الگ الگ مسجد بنائی تو ایک ایک کر کے مخالفین کا ہجوم سیاسی نقصان پہنچا سکتا ہے، اگر مریم غالبؔ کے اس شعر پر 10منٹ تنہائی میں غور کر لیں تو سب کچھ ان پر کھل سکتا ہے؎
ثابت ہوا ہے گردنِ مینا پہ خون خلق
لرزے ہے موج مَے تری رفتار دیکھ کر
حلقہ 120کو حلقہ 420بنانے کی بھی کوشش ہوئی مگر لاہوری متوالوں نے شیر کے زخمی تن بدن پر ایسا مرہم رکھا کہ مریم کھل اٹھیں، اور اپنی سیاسی انا سمیت سرخرو ہوئیں، لاہور میں عید کا سا سماں اور میلے جیسا جشن رہا، اور اب بھی ڈھول بج رہے ہیں نواز تیری جیت کے، ایسا ہوتا ہے کہ ایک ابھرتا ہے، منواتا ہے مقام بناتا ہے، پھر پوری جماعت میں اس کا دل دھڑکتا ہے، اس لئے مریم صاحبہ آپ دیکھتی جائیں نواز شریف ایک نون لیگی فلسفہ بن کر ایسے سیاسی فتح مندیوں کا محرک بنتا رہے گا، اب وہ وزارت عظمیٰ سے کہیں آگے نکل گئے ہیں، کنگ میکر کنگ سے بلند رتبہ رکھتا ہے بس ن لیگ کے سارے شیر اپنے پنجے گاڑے رکھیں۔
٭٭٭٭
پیچھے رہنے والے پیچھا ہی کر سکتے ہیں
پاکستان تحریک انصاف نے کہا ہے:نواز شریف کا پیچھا جاری رکھیں گے مقابلہ حکومت اور فنڈز سے تھا، نواز شریف کی پارٹی تحریک انصاف کے لئے سیاسی شکست کا سامان پیدا کر سکتی ہیں، رہی بات فنڈز کی تو پیسہ تحریک انصاف کے پاس بھی کم نہیں، اونچے محلوں میں بیٹھنے والے ہمارے ملک میںخود کو بوریا نشین کہتے ہیں، امیری میں فقیری کا بھی اپنا مزا ہے، اور یہ تاثر کہ تحریک انصاف کی آمد آمد ہے تو خیبر پختونخوا کو دیکھ کر رفت رفت کی خبر ملتی ہے، سیاست کے بازار میں بازاری پن کا گزر نہیں ہونا چاہئے، ایک بات نہایت مثبت اشارے دے رہی ہے کہ پاکستان میں سب کے قبلے راست ہونے کا موسم آ چکا ہے، اور جمہوریت، ادارے، کمزور نہیں مضبوط ہوتے جا رہے ہیں، یہ سیاسی ہلچل بہرصورت جمہوریت کے لئے ٹانک ہے، شریف خاندان کےبارے یہ پروپیگنڈہ بھی ہو رہا ہے کہ خاندان میں ٹوٹ پھوٹ ہے، اس بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ دل کے خوش رکھنے کو یہ خیال اچھا ہے، کیا کوئی یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہے کہ نواز شریف نے کچھ نہیں کیا؟ ایسا نہیں ہے تفصیل جاننے کے لئے نون لیگ سے پہلے کی حکمرانی اور اس کی ’’فتوحات‘‘ کا جائزہ لے لیا جائے مقام نواز شریف عیاں ہو جائے گا، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کارکن لیڈرز اور خود شریف فیملی اپنی صفوں میں اتحاد رکھیں، نشیب و فراز سے گزرنا مہمیز کا کام دے گا، پارٹی خود اپنے ہاتھوں اپنے اندر تطہیر کا عمل جاری رکھے، باقی کوئی کتنی ہی بدزبانی سے کام لے، ن لیگ کا ہر چھوٹا بڑا اپنے لہجے گرنے نہ دے، تاکہ امتیاز برقرار رہے، حسن گفتار اور میٹھا بول جادو ہے سر چڑھ کے بولتا ہے۔
٭٭٭٭
ہاتھ سے کچھ نہ گیا
ایک بڑا دھچکا لگا، زور کا طوفان ن لیگ سے ٹکرایا، پاناما بھی حریفوں کے ہاتھ آیا، مگر دیکھا جائے تو ن لیگ کی کوئی کرسی خان نہ ہو سکی، بس ن لیگ کے تمام بڑوں چھوٹوں کو اب اخلاقی تفوق قائم کرنا ہے، سارے ایم پی ایز ایم این ایز اپنے اپنے حلقوں میں گردش شروع کر دیں، لوگوں کے کوئی اتنے بڑے مسئلے نہیں ہوتے انہیں ان باقی ماندہ دنوں میں حل کریں، سیاست کو کم از کم ن لیگ صرف سیاسی اختلاف تک محدود رکھے ذاتیات کے دائرے میں نہ لے جائے جب دوسرے بے راہ ہوں گے اور نون لیگ راہ پر رہے گی تو قوم کے لئے چنائو آسان ہو جائے گا۔ سیاسی تدبر ایک بڑی دولت ہوتی ہے کسی بھی بڑی سیاسی پارٹی کے لئے، کسی قیمت پر بھی اپنے عظیم قومی منصوبوں کو ترک نہ کیا جائے، یہ باقی ماندہ چند ماہ ن لیگ کو 2018میں بریک تھرو کی ضمانت بن سکتے ہیں، ٹاک شوز میں پارٹی کا کوئی فرد اپنے مقام و مرتبے اور سیاسی وقار سے ہرگز نیچے نہ آئے، حلقہ 120کی کامیابی ایک گرین سگنل ہے آئندہ کی کامیابیوں کے لئے اسے کسی قیمت پر ریڈ سگنل نہ بنایا جائے، حریفوں کو باور کرایا جائے کہ ن لیگ جو کر رہی ہے جمہوریت و آئین اور عام آدمی کی حالت بدلنے کے لئے کر رہی ہے، جن حلقوں میں لوگ روٹھ کر بھی وفادار ہیں ان کا مزید امتحان نہ لیا جائے، اور سب سے بڑی بات کہ اپنی ترجیحات کی ترتیب درست کی جائے برا نہ مانیں ہم سچ کہہ رہے ہیں۔
٭٭٭٭
انتخابات دنگل نہیں ہوتے
…Oایک سرخی ہے لاہور کا بڑا انتخابی دنگل کلثوم نواز نے جیت لیا،
بلاشبہ وہ جیت گئیں لیکن انتخاب کو دنگل کہنا جنگلی پن ہے، سیاست کی ٹرمینالوجی کو بازاری نہ بننے دیا جائے، سیاست خدمت ہے، اور خدمت عبادت ہے کشتی نہیں۔
….Oزرداری:میاں صاحب کو پہلے حکومت آئی نہ اب۔
حیرانی ہے اپنی حکمرانی کا چلن اتنی جلدی بھول گئے۔
….Oشیری رحمٰن:نواز شریف اداروں کے درمیان تصادم کروانا چاہتے ہیں۔
لگتا ہے آپ بھی یہی چاہتی ہیں، نواز شریف نے ایسا کرنا ہوتا تو فیصلے پر عملدرآمد میں اتنی جلدی نہ دکھاتے، ملکی ترقی چاہتے ہیں خود کو ناگزیر نہیں سمجھتے، مگر مجبوری یہ ہے کہ ن لیگ ان کے دم قدم سے آگے بڑھ رہی ہے۔
….Oیاسمین راشد:الیکشن کمیشن کے خلاف عدالت جائیں گے،
آپ کے دل ناتواں نے مقابلہ تو خوب کیا مگر ن لیگ کی جڑیں حلقہ 120میں پاتال تک ہیں، اب مان بھی جایئے!

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے