کراچی سے لاہور ، پہلی پاکستانی فلم ، جو ہالی وڈ میں بھی ریلیز ہورہی ہے

کوکب جہاں

کراچی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Karachi-se-Lahore

ایک طویل انتظار کے بعد شو کیس فلمز کے تحت بننے والی فلم کراچی سے لاہور اکتیس جولائی کو پاکستانی سینما گھروں کی زینت بن گئی۔ فلم کی کہانی تین دوستوں کے ایک سفر کی ہے جو فلم کے ہیرو ضعیم کی محبت کو شادی سے روکنے کے لئے کراچی سے لاہور کا سفر کرتے ہیں۔

فلم میں ضعیم (شہزادشیخ) کراچی کے ایک بنک میں نہایت معمولی تخخواہ پر کام کرتا ہے۔ ضعیم کی محبت عائشہ (اشیتا سید) ہے جو ایک چڑچڑی اور حاکمانہ مزاج کی لڑکی ہے اور ضعیم کو چھوڑ کرصرف اس لئے لاہور چلی جاتی ہے کیونکہ ضعیم ابھی تک مالی طور پر مستحکم نہیں ہے۔ اور تو اور وہاں اپنے دولت مند کزن سے شادی بھی طے کرلیتی۔ انتہائی دل گرفتہ ضعیم لاہور جاکر اس شادی کو رکوانے کی ٹھان لیتا ہے۔ مگر مسئلہ تب پیدا ہوتا ہے جب شادی میں صرف دو دن رہ جاتے ہیں اور ایئرپورٹ عملہ کی ہڑتال کے باعث تمام پروازیں معطل ہو جاتی ہیں۔ ایسے میں ضعیم کے بہترین دوست موتی (یاسر حسین) اور سام (احمد علی) اسے ضعیم کے پڑوسی کی ایک جیپ دکھاتے ہیں جو دراصل ٹوانہ صاحب (جاوید شیخ) کی ہے جس سے وہ ہر چیز سے ذیادہ پیار کرتے ہیں۔ ٹوانہ ان دنوں اسلام آباد میں ہوتے ہیں اور جاتے ہوئے اپنی جیپ کی حفاظت کی ذمہ داری اپنی بیٹی مریم (عائشہ عمر) کو دیتے ہیں۔ ایک لمبی بحث کے بعد ضعیم اور اس کے دوستوں کو ٹوانہ صاحب کی جیپ اس شرط پرملتی ہے کہ مریم اور کا چھوٹھ بھائی زیزو (عاشر وجاہت) بھی ساتھ جائیں گے۔

مریم ایک گھریلو لڑکی ہے اور ضعیم کی بچپن کی دوست بھی جس کی ہر روز ضعیم سے کسی نہ کسی بات پر نوک جھونک ہوتی رہتی ہے۔ مگر دوران سفر ضعیم کے سامنے مریم کا ایک بالکل نیا روپ سامنے آتا ہے ۔ دوران سفر ضعیم کے دل میں مریم کی رحمدلی اور قربانی کے جذبے سے مریم کے لئے نرم گوشہ پیدا ہوجاتا ہے۔

فلم میں ڈائیلاگ سب سے ذیادہ مضبوط ہیں۔ اداکاری مناسب ہے مگر یاسر حسین نے کمال کردکھایا ہے جب وہ ہکلاتے ہوئے مزاحیہ جملے ادا کرتے ہیں۔

فلم کی ایڈیٹنگ پر مزید کام ہوسکتا تھا کونکہ کہیں کہیں سین لمبے اور بور لگے۔ مگر اب ڈائرکٹر نے فلم کو تقریبا پندرہ منٹ ایڈٹ کردیا ہے۔ ایک سفر کی کہانی کے حساب سے منظر کشی بہت بہتر ہوسکتی تھی۔ یقینا کراچی سے لاہور کے راستے میں بہت خوب صورت مقامات آتے ہیں ۔

فلم کے ہدایتکار وجاہت رئوف ہیں جو اس سے پہلے اشتہاری فلموں کی ہدایات دیتے رہے ہیں۔

فلم کی موسیقی سر درویش کی ہے ۔ گانے ٹوٹی فروٹی پر عائشہ عمر کا فلم کی سیچوئیشن کے مطابق ڈانس بھی ہے جسے وہ آئٹم نمبر کہنے سے گریز کررہی ہیں۔ فلم میں ایک اور ڈانس نمبر رنگ رلی بھی ہے جو منتہا ترین پر فلمایا گیا ہے، مگر ٹوٹی فروٹی کی شہرت کی وجہ سے کوئی خاص توجہ نہ حاصل کرسکا۔ شاید وہ گانا آئٹم نمبر کی اصطلاح پر ذیادہ اترتا ہے۔

یہ پہلی پاکستانی فلم ہے جو ہالی وڈ میں بھی ریلیز ہورہی ہے۔

فلم کے ڈسٹری بیوٹر آئی ایم جی سی گلوبل انٹرٹینمنٹ ہیں۔ ڈسٹری بیوٹر کے مطابق فلم ریلیز کے پہلے ہفتے میں باکس آفس پر اب تک سوا دو کروڑ کا بزنس کرچکی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے