قابل رشک بالاکوٹ کا قابل رحم پہلو

بارہ سال قبل کی قیامت صغریٰ نے جہاں قیمتی انسانی جانیں مٹی کے سپرد کئے جانے کے اندوہناک المیہ سے ہمیں دو چار کیا وہاں بنیادی سہولیات کا انفراسٹرکچر بھی بری طرح ملیا میٹ ہوا۔۔۔سکول ،ہسپتال،عدالتیں،پٹوار خانے،ڈاکخانے،غرض کہ ہر ایک

آہستہ آہستہ پختہ تعمیرات شروع ہوئیں اور یہ سلسلہ ریڈ زون کی تلوار تلے آج بھی جاری ہے .عوام سے متعلقہ دفاتر زمین بوس ہو ئے۔۔۔ترپالوں سے بات جستی چادروں تک پہنچی ، پھر سعودی شیلٹر تسکین قلب کا سامان بنے ۔۔پانی کو زندگی کہا جاتا ہے اور صحت بھی زندگی ہی ہے۔۔پولیس اسٹیشن ضرورت ہے مگر ناگزیر نہیں ، اگر توجہ دی جاتی تو سب سے پہلے ہسپتال اور سکولوں کی عمارتیں بنتیں۔۔۔مگر ایسا بدقسمتی سے نہ ہو سکا، ہسپتال ضروری تھا مگر توجہ نہ دی گئی۔۔۔

پوری دنیا میں یہ سیاحتی وادی مشہور ہے ، اگرچہ سڑک قابل تعریف مگر حادثات تو قدرت کا کاکام ہے ، وہ تو ہوتے رہتے ہیں اور حادثات کے زخمیوں کے ساتھ کیا ہوتا ہے ، یہ وہی جانتا ہے جو اس کرب سے گزرے۔۔۔یقین جانیے بالاکوٹ میں طبی سہولیات نہ ہونے کے باعث مریض یا زخمی مانسہرہ ریفر کر دیے جاتے ہیں ، جو راستہ کی تکلیف برداشت نہ کرتے ہوئے دم توڑ جاتے ہیں۔۔

اس علاقہ کی قسمت پر شاید اوروں کو رشک آتا ہو لیکن یہاں کا باسی قسمت کو روتا ہے . رشک کی وجہ بتاتا چلوں کہ یہاں سے فوج کے سابق افسر جناب ترمذی صاحب حکمران جماعت سے ہیں ، پہلے سینٹ کے رکن بنے آج کل وفاقی وزیر ہیں۔رشک کی دوسری وجہ منتخب ممبر قومی اسمبلی سردار یوسف صاحب ہیں ، انہیں بھی وزارت کا قلمدان ملے 4سال سے زائد کا عرصہ ہو چلا۔۔تیسری رشک کی بات ممبر صوبائی اسمبلی کا بھی مسلم لیگ ن کا ہونا ہے۔

میاں نواز شریف کہ یہ سب جانثار ساتھی ہیں۔۔عوام کا جھکاو بھی شیر کی جانب ہے ۔۔پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہسپتال کی تعمیر کے ساتھ سیاست کیوں ؟ہسپتال کے قیام کے ساتھ تعصب کیوں ؟آج بھی لوگ حیرت و یاس کی تصویر بنےہوئے ہیں۔۔طبی سہولیات ناپید ہیں۔۔۔الدعوۃ والے اپنی تئیں طبی خدمات کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہیں ۔۔۔وہ بھی کافی نہیں بالآخر ریفر کا نسخہ ہی استعمال میں لایا جاتا ہے۔

بالاکوٹ اور قرب وجوار کی لاکھوں نفوس پر مشتمل آبادی ہسپتال کی نعمت سے یکسر محروم ہے۔۔۔کیا دو وفاقی وزیر ایک تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال کی منظوری نہیں کرا سکتے؟سوال تو غور طلب ہے ، اب سوشل میدیا کی بدولت ہسپتال کے لئے صدا بھی بلند ہو رہی ہے ،عوام پوچھ رہے ہپیں کہ اس علاقے کے ساتھ ایسا ناروا سلوک کیوں؟یہ تعصب کیوں؟یہ سُستی کیوں؟خدا را بالاکوٹ کے لئے ہسپتال کا قیام یقینی بنائیے۔۔۔علاج معالجہ ریاست کی ذمہ داری ہوتا ہے ، اس زمہ داری سے چشم پوشی کر کے ارباب اختیار کیسے عوام کا سامنا کریں گے؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے