سر رہ گزر آئو گھر صاف کریں!

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے:گھر کی صفائی ہونی چاہئے، خواجہ آصف کے بعد وزیراعظم نے بھی کہہ دیا گھر کی صفائی ضروری ہے، یہ بڑی اچھی بات ہے کیونکہ گھر ہی میں تو جگہ جگہ غلاظتوں کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں اگر 70برس صفائی میں صرف کئے ہوتے تو آج یہاں پاناما کا گزر ہوتا نہ کرپشن کا نشان، مقام شکر ہے کہ بالآخر گھر صاف کرنے کا احساس جاگ اٹھا ہے، اب یہ طے کرنا ہے کہ صفائی شروع کہاں سے ہو، سیانے کہتے گندگی ہٹانے کا عمل سب سے اوپر والی منزل سے شروع کرنا ہو گا، کیونکہ اس پلازہ میں نچلی منزلوں کی صفائی تب ہی ممکن ہے کہ ٹاپ اسٹوری پاک صاف ہو، 70سال میں 14 ادوارحکومت آئے گئے، ہر دور میں حکمرانوں نے اپنے صاف ستھرے محلات تعمیر کئے، اور اپنے گھروں کا سارا کوڑا قوم کے آنگن میں پھینک دیا پورے ملک میں کرپشن کے تعفن نے عام آدمی کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ عوام پاک سرزمین شاد باد کا ترانہ پڑھتے رہے اور حکمران پاک سرزمین برباد باد کا ورد کرتے رہے، ظاہر ہے بے بس عوام کا ترانہ کیسے رنگ لاتا جھوٹ نے اتنا رواج پایا کہ اب جھوٹا سچ کے وزن پر جھوٹ بولتا ہے، اور کعبے جا کر بھی نہیں شرماتا، وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے بیان سے نادانوں نے یہ مطلب اخذ کیا کہ وہ اپنے ملک سے کہہ رہے امریکہ کے لئے ڈو مور، حالانکہ وہ تو پاکستان کو 70سالہ گندگی سے پاک کرنے کے لئے اپنے گھر میں جھاڑو لگانا چاہتے ہیں، ہر دو حضرات کے بیان کو غلط معانی پہنائے گئے یہ بڑی زیادتی ہے، وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے کشادہ دل ہو کر صاف صاف کہہ دیا کہ سارے پاکستانیوں نے پورا زور لگا کر ملک کو پلید کر دیا ہے، اس لئے ایک اجتماعی غسل سب پر واجب ہو چکا ہے جس کی شروعات ہو چکی ہے۔
٭٭٭٭
آتشبازی اور شادی بازی
موسم نے پلٹا کیا کھایا کہ شادی ڈیم میں شگاف پڑ گیا، دلہائوں اور دلہنوں کا سیلاب امڈ آیا، ایسا تو پہلے بھی ہوتا رہا ہے مگر یہ جو شادی بازی میں آتش بازی کی آمیزش لازمی جزو بن گئی جونہی بارات آتی ہے اور دلہن لے کر جاتی ہے دونوں مواقع پر ایسے زور کی آتشبازی کی جاتی ہے، کہ پورے علاقے میں شادی، شادی گردی بن جاتی ہے، کافی دیر تک یہ آگ اور دھماکوں کا کھیل جاری رہتا ہے، اور اب تو آتشبازی نے ہمارے ہاں اتنی ترقی کر لی ہے کہ جیسے آسمان سے کارپٹ بامبنگ ہو رہی ہو، خوشی کا یہ دھماکے دار مظاہرہ اگر کسی کے گھر کو پھونک دے تو کیا پروا کہ؎
جہاں شہنائیاں بجتی ہیں وہاں ماتم بھی ہوتے ہیں
آخر ہمارے رویوں میں دہشت کیوں رچ بس گئی ہے، آگ کے شرارے، چنگاریاں گھروں میں گرتی ہیں، کسی آتش گیر مادے پر بھی گر سکتی ہیں، ماحول کا سکون برباد کر کے خوش ہونا تو غیر مہذب قوم کا وطیرہ ہو سکتا ہے، باقی قومیں بھی شادیاں رچاتی ہیں مگر گردوپیش کو ڈرا دھمکا کر نہیں، پنجاب حکومت نے پتنگ بازی پر جو سختی کر رکھی ہے اس کو یہ شادیوں پر آتشبازی پر بھی عائد کر دیا جائے تو کوئی سانحہ روکا جا سکتا ہے، چنگاریاں اور آتش بازی کے سامان کے دہکتے ٹکڑے کسی پٹرول پمپ، آئل ٹینکر یا کسی کے گھر پر گر کر نقصان کا باعث بن سکتے ہیں، آتشبازی کے سامان کی تیاری اور خرید و فروخت پر پابندی ہے مگر عمل درآمد کوئی نہیں، جتنا پیسہ آتشبازی پر خرچ کیا جاتا ہے اس سے زردے، بریانی کی دیگیں پک سکتی ہیں جونہی شام ہوتی ہے صوبائی دارالحکومت کے اکثر علاقوں میں آتشبازی شروع ہو جاتی ہے، اور اس میں ہوائی فائرنگ کھلم کھلا کی جاتی ہے مگر انتظامیہ نوٹس نہیں لیتی۔
٭٭٭٭
’’ہن آرام ایں‘‘
’’ہن آرام ایں‘‘ ریحام خان کا این اے 120 کے ضمنی الیکشن پر تبصرہ۔
پاکستانی کو ساری زندگی انگلینڈ یا امریکہ میں رکھا جائے وہ پاکستانی ہی رہتا ہے، پاکستان کا ان دنوں رنگ ہی ایسا چوکھا ہے کہ چڑھ جائے تو جنت میں بھی نہ اترے، ہم پاکستانیوں کا ایک مخصوص مزاج، سوچ اور طعنہ کلچر ہے جس کا تڑکا جب تک نہ لگا لیں ہمیں آرام نہیں ملتا، ریحام خان نے تو خان کو شکست کا طعنہ دے کر اپنی بھڑاس نکال لی، اب عمران خان بھی چاہیں تو ریحام بی بی سے کہہ سکتے ہیں ’’ہن آرام ایں‘‘ دراصل ہم بے چینی میں آرام اور سکون میں بے چینی پاتے ہیں، ریحام خان وقفے وقفے سے اب بھی خان کو چھیڑ جاتی ہیں حالانکہ غالب نے تو یہ کہا تھا؎
چھیڑ خوباں سے چلی جائے اسدؔ
چلیں خان صاحب کا کام بھی ریحام نے کر دیا، کیونکہ خوباں کے زمرے میں تو وہ آتی ہیں، بہرحال ؎ گر نہیں وصل تو حسرت ہی سہی حلقہ 120میں مقابلہ دو خواتین میں تھا یا دو مردوں میں یہ ایک الگ سوال ہے، کبھی کبھی تو کوئی کوئی انتخابی حلقہ اتنا رومانوی ہو جاتا ہے کہ سیاست پر بھی رشک آنے لگتا ہے، نجانے عمران نے اپنی قسمت میں جدائیاں کیوں لکھی ہیں شاید مل کے بچھڑنے کی لذت کے اسیر ہیں، اچھا بھلا گھر میں چلا تھا، پھر اچانک ایسا کیا ہوا کہ نکاح کے دھاگے ٹوٹ گئے، دو ساتھی سدا روٹھ گئے، ہاری تو یاسمین راشد ہیں مگر ریحام نے پھبتی خان پہ کسی ہے، بعض اوقات انسان بچھڑ کر بھی نہیں بچھڑ پاتا، شاید ایسا ہی معاملہ کسی ایک جانب تو ہے، کچھ تبصرے تلخ ہو کر بھی شیریں ہوتے ہیں، اگر دیکھا جائے تو ’’ہن آرام ایں‘‘ نمک کا ٹکڑا ہے یا مصری کی ڈلی ہے کچھ سمجھ میں آتا بھی ہے کچھ نہیں بھی سابقہ میاں بیوی اور حاضر سروس میاں بیوی میں اتنا فرق تو ہوتا ہے کہ ’’ہن آرام ایں‘‘
٭٭٭٭
یہ کوئی لندن ہے یا کوچۂ صنم ہے
….Oفاروق ستار:کوئی ہمیں حلوہ اور ہلکا نہ سمجھے،
لہٰذا آپ مولانا فضل الرحمان اور عمران خان سے بچ کر رہیں۔
….Oسعد رفیق:مریم نواز محتاط گفتگو کیا کریں،
لگتا ہے سعد، مریم کے مخصوص حلقے سے باہر ہیں، اس لئے محتاط رہنے کی تلقین کر رہے ہیں،
….Oقمر زمان چوہدری چیئرمین نیب:بدعنوانی خاموش قاتل،
’’چوں مسلمانی از بتخانہ برخیزد کجا ماند کافری،‘‘
(جب بت خانے سے نعرئہ لا الٰہ اٹھے تو کافری کہاں باقی رہے گی)

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے