سر رہ گزر اُن کے آنے سے آئے بہار

جسٹس (ر) جاوید اقبال چیئرمین نیب مقرر۔ نام سب کی مشاورت سے طے ہوا:خورشید شاہ، امید ہے اعتماد پر پورا اتریں گے۔ شاہ محمود قریشی ہم نے ہمیشہ نیب بے عیب لکھا تاکہ اس پر اس کے اس نام کے اثرات نافذ ہوں، نئے چیئرمین نیب سپریم کورٹ کے سینئر جج اور ایبٹ آباد کمیشن کے سربراہ رہ چکے ہیں، لڑکی کو اچھا شوہر اور نیب کو دیانتدار چیئرمین مل جائے تو یہ ملک و قوم کے لئے بڑےنصیب کی بات ہے، بے وفا شوہر بیوی کی مانگ اجاڑ کے رکھ دیتا ہے اور بددیانت افسر ہو حکمران ہو، نظام بگاڑ کے رکھ دیتا ہے، ایک حدیث مبارکہ ہے:’’راستہ بھول جائو تو کسی خوبصورت انسان سے دریافت کرو‘‘ نئے نیب چیئرمین اب بھی اپنی جوانی کی طرح حسین ہیں، ہماری توقعات بھی خوبصورت ہیں اور خدا کا فرمان ہے ’’میں اپنے بندے کے گمان کے قریب رہتا ہوں‘‘ نیب بے عیب نے اب تک کا سفر اچھا گزارا ہے اب یہ نیا سفر زیادہ اچھا ہو گا، اس قوم کے گھر بڑے بڑے ڈاکے پڑے ہیں، اس کے پاس پلیٹ تک کسی نے نہیں چھوڑی کہ کسی سے کچھ کھانے کے لئے مانگ لائے اگر یہ عظیم ادارہ ہمارا چوری کا مال برآمد کر دے تو ہمارے بھی دن پھر سکتے ہیں، ایک امید کی شمع روشن ہوئی ہے‘‘ جسے خوابوں میں دیکھا تھا وہ تعبیر بن جانے کی امنگ جاگی ہے، اور ؎
پھر نظر میں پھول مہکے، دل میںپھر شمعیں جلیں
پھر تصور نے لیا اُس بزم میں جانے کا نام
سابقہ چیئرمین بھی اچھے تھے بس نیب ہی بری تھی، اب ان کی یاد بھی کئی چاہنے والوں کو ستائے گی، مگر کوئی بات نہیں انصاف کے پیمانے طے ہیں صرف ناپ تول میں احتیاط رہے تو عدل کسی قوم کی تقدیر بدل سکتا ہے، ہم جسٹس (ر) جاوید اقبال کو خوش آمدید کہتے ہیں اگر ترازو کے پلڑے برابر رکھے تو نیب سے جنت دو قدم ہے۔
٭٭٭٭
گڈی آئی گڈی آئی نارووال دی
وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے پاکستان میں خونیں انقلاب سے بچنے کے لئے اورنج انقلاب لانا ہو گا، ان کا مطلب ہے سنگترہ انقلاب ہی سے ہماری وٹامن سی کی کمی پوری ہو سکتی ہے، اور یہ جو خونیں یعنی ریڈ بلڈ مالٹا ٹرین ہے یہ تو خون چوس لیتی ہے قوم کا، خادم پنجاب نے یہ بھی کہا مخالفین کو ڈر ہے اورنج ٹرین بن گئی تو انہیں لاہور پنجاب سے ووٹ نہیں ملیں گے، عمران وعدے کے باوجود میٹرو ٹرین کی ایک اینٹ نہ لگا سکے، سیاسی دشمن بھی بڑے پیارے ہوتے ہیں اس لئے اورنج ٹرین کی آمد پر ہم ایک پرانا مگر لگ بھگ موضوع سے لگا کھاتا شعر ان کی نذر کرتے ہیں؎
گڈی آئی، گڈی آئی نارووال دی
دشمناں دے سینے اُتے اَگ بالدی
ممکن ہے کسی پچھلے سیاسی جنم میں شہباز شریف نے نارووال میں انگارا ٹرین چلائی ہو اور کسی شاعر نے اس کارنامے کو منظوم کر دیا ہو۔ بہرحال پنجاب اور بالخصوص لاہور کے لئے یہ اورنج ٹرین ایک تحفہ ہے، غریب بھوکا بھی اس ٹرین میں بیٹھے گا تو یوں محسوس کرے گا کہ اس نے من و سلویٰ کھا لیا ہے، اس کے چہرے پر امیرانہ غربت کی چمک صاف دکھائی دے گی، خان صاحب جب خود کچھ نہ کر سکیں تو وہ دوسرے کو بھی نہیں کرنے دیتے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے گیارہ مقامات پر کام رٹ دائر کر کے رکوا رکھا ہے اس لئے ابھی یہ ٹرین تھرو اینڈ تھرو نہیں ہو سکی شہباز شریف سی گرین سوٹ اور فلیٹ پہن کر لاہور کی سڑکوں پر چلیں تو وہ خود بھی اورنج ٹرین سے کم نہیں، بہر صورت اورنج ٹرین ان کے حسن کارکردگی کا منہ بولتا وسیلۂ سفر ہے کہ ظفر اس کے ہمراہ چلتا ہے ہم اپنے گہرے دوست چین کے بھی شکر گزار ہیں کہ اس نے اورنج ٹرین کی چار بوگیاں ہمارے حوالے کر دیں، مگر چین سے پاکستان کے لئے اچھے اچھے تحفے شہباز شریف ہی لے کر آتے ہیں۔
٭٭٭٭
بھارتی فوج لیڈی ہیئر کٹنگ سیلون
لگتا ہے دنیا بتدریج انتہا پسندوں کے نرغے میں آتی جا رہی ہے، حسن اخلاق میں انتہا پسندی ہوتی تو کس قدر پسند ہوتی، پاکستان کی دلی خواہش ہے کہ پاکستان اور بھارت مل کر چلیں، تعصبات ختم ہوں، مسئلہ کشمیر کا حل نکلے، دونوں طرف خوشحالی آئے، مگر ہندو انتہا پسندی بھارت کو چاٹ کر چھوڑے گی، مقبوضہ کشمیر میں سفاک درندہ صفت بھارتی فوج نے کوئی ایسی اذیت، تذلیل اور دہشت نہیں چھوڑی جس کا مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو نشانہ نہ بنایا ہو، ہمارا سوشل میڈیا مقبوضہ کشمیر میں مسلم خواتین کے کٹے ہوئے بالوں کی وڈیو وائرل نہیں کرتا، اس کی ساری توجہ اندر ہے باہر مسلمانوں کی جس بیدردی سے نسل کشی ہو رہی ہے اس سے دنیا کے ہر انسان کو آگاہ کیوں نہیں کیا جاتا، ہمارے سفیر تو دنیا بھر میں سیاحت کرتے، عیش اڑاتے، اور قوم کے ٹیکسوں سے تنخواہ و مراعات لیتے اپنے اصل فرائض سے آنکھیں بند کر کے بڑے فرعونوں کے چھوٹے فراعنہ بن کر صرف ان کی آوت جاوت کا اہتمام کرتے ہیں، جس ملک میں ہوتے ہیں وہاں کشمیر کاز کو بطور ایک مشن پیش نہیں کرتے، جیسا کہ دستور ہے کہ ہمارے ہاں منصب صرف اپنی شان و شوکت کے لئے حاصل کئے جاتے ہیں ہمارے سفیر حضرات بھی ملکوں ملکوں انسانوں کو اپنے قومی مسائل اور بھارت کے جارحانہ رویوں سے حتی الامکان بے خبر رکھتے ہیں،
یہ جو وطن پاک کے سفیر ہوتے ہیں
یہ اپنی ہی لکیر کے فقیر ہوتے ہیں
یہ وہ افراد ہیں جن کے لئے ایک گارڈ آف آنر اپنی زندگی کا قابل فخر اثاثہ ہوتا ہے، ان کی جگہ بہتر ہو گا کہ تبلیغی جماعت کو بھیج دیا جائے مگر وہ بھی تو صرف فضائل بیان کرے گی مسائل کو ٹچ نہیں کرے گی مقبوضہ کشمیر کی مسلم خواتین کے بال کاٹ کر بھارت نے غیر مسلم کو للکارا ہے کیا اس کا کسی کے پاس کوئی جواب، فکر، احساس ہے؟
٭٭٭٭
ہوتا ہے شب و روز
….Oاعتزاز احسن:رینجرز نے سندھ حکومت کو چلنے نہ دیا،
رینجرز کا کام پولیو کے قطرے پلانا نہیں!
….Oایم کیو ایم کے رکن اسمبلی پر چاقو بردار کا حملہ،
چاقو بردار کو علم ہے کہ کرتا دھرتا اشرافیہ اپنی بیٹیوں کو بیرون وطن محفوظ کر چکی ہے یہ جو سڑکوں پر لڑکیاں نظر آتی ہیں یہ تو لاوارث ہیں، ان کے لئے کون اٹھے گا؟
….Oصوبائی وزیر منشاء اللہ بٹ:ہر ضلع میں ماڈل قبرستان ہو گا،
اس مہم کا آغاز ماڈل ٹائون سے تو کر دیا گیا تھا، بہرحال ماڈل قبرستان بنانے کا ارادہ نیک ہے، بڑا ثواب ملے گا، زندہ افراد کے لئے بھی کوئی گلستان بنائیں کہ ایک بڑی اکثریت کرائے کے مکان میں رہتی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے