سر رہ گزر سیاسی نوٹنکی

آصف زرداری:میاں صاحب اور کپتان دونوں اداکار قوم بچ کر رہے،
عمران خان:سابق صدر ٹکٹ بلیکر نواز شریف کے 300ارب بیرون ملک۔
دانیال:عمران کو سو گناہ معاف وہ گاڈ فادر کون ہے جو ان کے کام نمٹا رہا ہے، ان دنوں سیاسی نوٹنکی کے تمبو جگہ جگہ لگے ہوئے ہیں قوم کو بغیر ٹکٹ مزاحیہ سیاست کے کھیل مفت دکھائے جا رہے ہیں، ایک غیر معروف اداکار نے تو ایک بڑے تمبو میں مذہبی جلسہ کر ڈالا، مزے کی بات یہ ہے کہ ان تمام شعبدہ بازوں کو کوئی اسکرپٹ لکھ کر نہیں دیتا یہ سب خود ہی رائٹر، ڈائریکٹر، پروڈیوسر ہیں، ان کے پیچھے کوئی گاڈ فادر نہیں، یہ خود رو ہیں، بے ثمر ہیں، اور بحر منجمد شمالی کے جزیرے کے شمس و قمر ہیں، کہ وہاں رات ختم نہیں ہوتی دن چڑھتا نہیں، عوام مہنگائی، بیروزگاری، بیماریوں اور لاچاریوں سے ٹکریں مارتے اور ان کی جیبیں کاٹنے والے ٹارچیں لئے ملک کے طول و عرض میں دھمال ڈال کر اپنی اپنی گھٹلیاں لے کر ’’سیف ہیونز‘‘ میں چلے جاتے ہیں اور عیش و نشاط کے مزے لوٹ کر پھر آتے ہیں، نئے کرتب دکھاتے ہیں، جو نظر نہیں آتے محسوس کئے جا سکتے ہیں، کرپشن کی شاعری ہو رہی ہے، عدالتوں کے جج اور بڑے بڑے قانون دان دن رات ان کی دیانتدارانہ کرپشن کو سمجھنے کے لئے مطالعہ کرتے ہیں، سیاسی نوٹنکی کے بڑے اداکار تو؎
کرپشن بم لئے پھرتے ہیں اپنی آستینوں میں
تلاشی لینے والے کچھ برآمد کر نہیں سکتے
ارض پاک کو چھیچھڑا بنا کر اسے بھنبھوڑا جا رہا ہے، کہنے کو یہ سب نوٹنکئے حکمران، سیاستدان، امیر، وزیر، مشیر، ارکان اسمبلی ہیں مگر ان کی کرسیاں خالی دفتر ویران اور اسمبلیاں بھائیں بھائیں کرتی ہیں کیونکہ یہ اپنی اپنی نوٹنکی میں دلچسپی رکھتے ہیں، اور فقط چیچھڑے تقسیم کرنے والے قصابوں کے وفادار اور ان کے بھونپو کا کردار ادا کرتے ہیں۔
٭٭٭٭
ملازمین کا استحصال
ہماری سرکاریں اس فارمولے پر چلتی ہیں؎
ملازمین کی نہ سنو انہیں اپنی سنائو
ان کو ایک پیسہ دے کر ان سے دس پیسے لے لو
پہلے ملازمین کی تنخواہوں سے سرکار 7فیصد ٹیکس کاٹتی تھی، پھر اچانک یہ ٹیکس 15فیصد کر دیا گیا، ابھی 15فیصد کے مُکے کا درد برقرار تھا کہ ساڑھے سترہ فیصد ٹیکس کا ایک اور زور دار مُکا رسید کر دیا گیا اب ایسے میں ملازمین کمائیں گے کیا گھر لے جائیں گے کیا، اب 25ہزار تنخواہ لینے والے ملازم کے ہاتھ 20625روپے آئیں گے، اس رقم میں اوپر کی آمدن قبول نہ کرنے والا ملازم اپنا کنبہ کیسے پالے گا؟ ملازمین کی لاہور ہائیکورٹ سے درخواست ہے کہ از خود نوٹس لے اور انکم ٹیکس میں خاطر خواہ کمی کے احکامات جاری کرے کیونکہ ملازمین اپنے طور پر تو اس سلسلے اپنی کوئی مدد نہیں کر سکتے، حکومت اپنے گلچھرا خسارے ملازمین کی تنخواہوں سے ٹیکس در ٹیکس لگا کر کیوں پورا کر رہی ہے، تنخواہوں پر انکم ٹیکس 7فیصد کر دیا جائے، ملازمین کو دیوار سے لگانا انہیں رزق حرام پر مائل کرنا ہے، ایک وہ ہیں جنہیں کرپشن کی ضرورت نہیں پھر بھی کرتے ہیں اور آمدن چھپا کر ٹیکس چوری کرتے ہیں ایک اوپر کی آمدن نہ رکھنے والے قبول نہ کرنے والے حلال خور ملازمین ہیں، جو اپنی تنخواہ میں سے ہر ماہ 17.5فیصد انکم ٹیکس باقاعدگی سے ادا کرتے ہیں، جو ان کی استطاعت سے بہت زیادہ ہے، عدالت عالیہ لاہور کے چیف جسٹس اس سلسلے میں سوموٹو نوٹس لے کر ملازمین کی داد رسی کریں، اور ملازمین کی دعائیں لیں کہ یہ ان کا جائز مطالبہ ہے۔
٭٭٭٭
کون بنے گی امریکی خاتون اول
ٹرمپ کی بیویوں میں خاتون اول بننے پر جھگڑا، عذاب کی مختلف اقسام ہوتی ہیں، بعض لوگوں کو ان بیویوں کے ذریعے عذاب ایک معروفشکل ہے عذاب کی، یہ دل کا چین، دولت کا مزا، منصب کی لذت لوٹ لیتا ہے، اور شوہر ٹرمپ ہو یا نتھو کمہار افسر بکارِ خاص بن کر رہ جاتا ہے، ٹرمپ کا یہ خانگی معاملہ تو خالصتاً سرکاری نوعیت کا ہے، انصاف کا تقاضا تو یہ ہے کہ امریکی صدر اپنی پہلی اور سینئر بیوی ہی کو خاتون اول کا منصب دیں، ورنہ وہ یہ کیس امریکی سپریم کورٹ میں دائر کر دیں وہ عدل کے تقاضے پورے کر دے گی۔ ویسے ٹرمپ کے لئے ایک مشورہ ہے کہ وہ اپنی پہلی بیوی ہی کو خاتون اول کے طور پر ساتھ لے جایا کریں اس طرح ان کے چہرے کی جھریاں اور ’’چِب‘‘ نمایاں نظر نہیں آئیں گے، اگر جونیئر موسٹ بیوی کو بطور خاتون اول ساتھ رکھیں گے تو جن کے پاس پری، یا لنگور کے پاس حور والا محاورہ ان پر لاگو ہو سکتا ہے، اس لئے ہماری رائے یہ ہے کہ مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کی عزت کی خاطر پہلی بیوی جو ان سے میچ بھی کرتی ہیں ان کو خاتون اول کا درجہ دیں، اور اگر وائٹ ہائوس میں خانگی خانہ جنگی شدت اختیار کر گئی ہے تو باریاں مقرر کر دیں ہمارے ہاں حکمران تو باریاں لگا کر اپنا کام چلا لیتے ہیں کیونکہ ہمارے ہاں خاتون اول کا منصب کاغذی ہے، اصل خاتون اول اقتدار بیگم ہے، اور وہ اب تک دو آدمیوں میں بٹتی چلی آ رہی ہے آگے کا اب پتا نہیں، کیونکہ خان صاحب نے تو یہ پتا ہی کاٹ دیا ہے، بہرحال ٹرمپ ہمارے مشوروں پر مودی کو ذہن سے نکال کر غور کریں مسئلہ حل ہو جائے گا۔
٭٭٭٭
اللہ اللہ کیا کرو دکھ نہ کسی کو دیا کرو
….Oملیحہ لودھی:مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنوں سے نوجوانوں کو نابینا کر دیا گیا۔
ٹرمپ بھی کیا نابینا ہے اسے یہ دہشت گردی نظر نہیں آتی؟ یا ساری عالمی برادری اندھی ہو چکی ہے، اور اقوام متحدہ کی بھی بینائی جاتی رہی۔ انسانی دنیا اس ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے، اور 36اسلامی ملکوں کی عسکری تنظیم اپنی آنکھیں کب کھولے گی؟
….Oزرداری:میاں صاحب کو نکالا گیا تو وہ نہ نکلتے لوگوں نے تو نہیں نکالا جو ان سے پوچھتے پھرتے ہیں۔
بات تو سچ ہے مگر منوائے کون؟
….Oدانیال عزیز:انوکھا لاڈلا گرفتار نہیں ہوتا،
کیا آپ نے تسلیم کر لیا؟
….Oمریم نواز لاہور پہنچ گئیں۔
جی آیاں نوں!
….Oمعاشی بحران:وزیراعظم نے بھی ڈار کو استعفے کا مشورہ دے دیا۔
اب مزید انہیں کیا کہا جا سکتا ہے، بہت ہے اب اللہ اللہ کریں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے