نتیجہ صفر ہی نکلے گا

Currpet Hammer

سکینڈل ہی سکینڈل

نتیجہ صفر
قصور ہو یا پتوکی
رائے ونڈ ہو یا ماڈل ٹاؤں لاہور
ڈسکہ ہو یا سیالکوٹ
راولپنڈی ہو یا پشاور
کوئٹہ ہو یا فیصل آباد
جہلم ہو یا گوجرانوالہ
کراچی ہو اسلام آباد
آزاد کشمیر ہو گلگت
غرض کہ کوئی بھی شہر ہو
کوئی بھی گاؤں ہو
کوئی بھی ادارہ ہو
کوئی بھی سیاسی پارٹی ہو
ہر جگہ سکینڈل ہی سکینڈل ہیں
مگر افسوس اس بات پر ہے کہ آج تک کسی سکینڈل کا کسی بڑے کیس کا کوئی فیصلہ نہیں آیا
وجہ ہی یہی ہے کہ ہمارے ملک میں جزا اور سزا کا قانون
انصاف اور احتساب کا قانون ہی غریب کے لئے ہے
بدقسمتی سے یہاں بڑے چھوٹے
اور غریب امیر کے لئے قانون ایک جیسا نہیں ہے
انصاف سب کے لئے نہیں ہے
اور سب سے زیادہ قانون کی اخلاق کی دھجیاں اڑانے والے بھی وہی ہیں جو قانون کو سمجھتے ہیں
پاکستان میں سب سے زیادہ قانون کے ساتھ کھلواڑ کرنے والے حکمران طبقہ ہیں
وکلا اور جج ہیں .
سرمایہ دار .
جاگیر دار .
کن ٹٹے بدمعاش اور بیوروکریسی ہے .
باری باری سب کی کارگزاریاں لکھوں گا تو کالم لمبا ہو جاۓ گا
اس لئے صرف ایک مثال دیتا ہوں
پاکستان کے غیور عوام سے پوچھتا ہوں کہ
کوئی ایسا غداری کا کیس
جنسی سکینڈل کا کیس
یا کرپشن کا سکینڈل کا بتا دیں.
جس کو کسی وکیل نے لڑنے سے انکار کر دیا ہو کہ
یہ کیس اسلام اور پاکستان کے خلاف ہے
میں اس کا دفاع  نہیں کروں گا
یہ جنسی سکینڈل پاکستان کے چہرے پرکالا  دھبہ ہے
یہ کیس پاکستان کی سالمیت کے خلاف ہے
اس لئے میں اس کیس کا دفاع نہیں کر سکتا
ہماری شرم و حیا
عزت و غیرت
ملکی وقار و سالمیت کے کیا معنی ہیں؟
کیا مطلب ہے؟
کچھ بھی نہیں
ہر چیز سے آگے جس چیز کی اہمیت ہے
وہ ہے مادہ پرستی
پیسہ پیسہ
دولت ہی دولت سب کچھ ہے
نہ میرا دین نہ ایمان
نہ عزت نہ غیرت
نہ ماں نہ بہن نہ بیٹی نہ باپ نہ بھائی
کوئی رشتہ نہیں
اگر کوئی رشتہ ہے تو وہ پیسہ ہے
مال و دولت ہے
آج یہ بات سچ ثابت ہو چکی ہے کہ جس کے پاس دولت ہے
عھدہ ہے، حکمرانی ہے
وہ کوئی کن ٹٹا بدمعاش ہی کیوں نہ ہو ،
وہ عزت والا ہے .
او جو شریف ہے
ایماندار ہے
غریب ہے
اس کی کوئی عزت نہیں ہے
وہ  دنیا کی کسی عدالت میں اپنا کیس نہیں جیت سکتا
اب عدالتوں کا تقاضہ ہی یہی ہے
فرض ہی یہی ہے
ذمہ داری سمجھتے ہیں
اپنا حق سمجھتے ہیں
کیونکہ جب جج مافیا کی سفارش سے بنیں گے تو یہی ہو گا
جو رشوت دے کر اور مٹھی گرم کرکے آیا ہے
وہ انصاف کیا دے گا
وہ تو اپنا لگایا ہوا مال وصول کرے گا
یہ اس کا حق ہے
اب حقوق و فرائض کے معانی تبدیل ہو چکے ہیں
پاکستان میں ہر سکینڈل کا شور چند دن رہتا ہے
تبصرے تجزیے ہوتے ہیں
پھر ہر فائل دفتر داخل ہو جاتی ہے
سکینڈل ہی ماشااللہ اتنے ہیں کہ کس کس کو یاد رکھیں
کس کس کو بھول جائیں
مگر ہر جگہ وکیل دفاع  کرتا نظر آتا ہے
چاہے ریمنڈ ڈیوس کا کیس ہو
مردے سے زنا کا کیس ہو
گینگ ریپ کا کیس ہو
ایان علی ماڈل کا کیس ہو
غدار وطن کا کیس ہو
یا بھتہ خوری
ٹارگٹ کلنگ ہو
یا دہشت گردی کا کیس ہو
ہر جگہ کوئی نہ کوئی بیرسٹر آپ کو دفاع کرتا نظر آئے گا
پاکستانی قوم کی اس سے بڑی بد قسمتی اور کیا ہو گی
اخلاقیات کا معیار اس حد تک گر چکا ہے کہ
قصور میں بچوں کے جنسی سکینڈل میں بھی آپ کو دفاع کرنے والے وکیل ہیں
سیاستدان اور بیوروکریٹ ہیں
اب فیصلہ آپ کر لیں کہ
پاکستانی قوم
تمھارا کردار
اس کی کئی وجوہات ہیں
اخلاق کی تربیت دینے والے ادارے
اہل مذہب ، والدین اورا ستاد
سب کا کردار مشکوک ہے
مگر سب سے زیادہ معاشرے کے بگاڑ کی ذمہ داری بد کردار حکمرانوں پر ہے
میرا حکمران بد کردار ،کرپٹ اور بد دیانت ہے
اس کی ترجیحات ہی یہ معاشرہ اور قوم نہیں
اس کی ترجیحات مال بنانا اور اقتدار کے مزے لینا ہے
اس لئے کہ میرے حکمران کا آئیڈیل فاروق اعظم نہیں
اٹلی میں میرے ایک دوست نے کہا کہ
چیمہ صاحب
ہمارا سر شرم سے مزید جھک گیا ہے
میں کہتا ہوں دوست شرم غیرت کو چھوڑ
یہ انسانوں کے لئے ہوتی ہے
ہم جانور ہیں اور حکمران درندے ہیں
تو کس شرم کی بات کرتا ہے جب حکمران کشکول لے کر ساری دنیا میں گھومتا ہے
.تو وہ بھیک نہیں لیتا بلکہ ہم کو گروی رکھ کر ہماری عزتوں کا سودا کرتا ہے
ہم کو نیلامی پر رکھتا ہے
پھر جس کی مرضی وہ ہماری بولی لگاۓ
اقبال نے ٹھیک کہا تھا
تو جھکا جب غیر کے آگے نہ تن تیرا نہ من

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Javed Iqbal Italy
جاوید اقبال چیمہ اٹلی والا مختلف موضوعات پر کالم اور بلاگ لکھتے ہیں ۔

انہوں نے مختلف موضوعات پر 12 سے زائد کتب تحریر کیں

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے