لاپتا افراداورصحافی بهائیوں کی خاموشی

یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ قلم کی طاقت تلوار کی طاقت سے کہیں ذیادہ ہوتی ہے-قلمی طاقت سے قوم کی تقدیر سنور بهی سکتی ہے اور بگڑ بهی سکتی ہے، قلم کی سیاہی کے ذریعے انسانوں کو بیدار بهی کیا جاسکتا ہے اور خوب غفلت کی نیند میں سلا بهی سکتا ہے، قلمی موثر ہتهیار کی مدد سے آدم کی اولاد کو ہدایت کا راستہ بهی دکها سکتا ہے اور گمراہی کے دلدل میں پهسا بهی سکتا ہے-

اگر اہل قلم اسے حق کی سربلندی اور باطل کی سرنگونی کے لئے استعمال کرے تو اس سے قوموں کو سعادت اور کمال نصیب ہوتا ہے، لیکن اگر قلمی طاقت کے حامل افراد اسے صرف باطل کی ترویج اور بے ہودہ مقاصد کی تکمیل میں صرف کریں تو اس سے قومیں زوال اور فنا کی گہرائی میں جاگرتی ہیں- آج اگر ہم اپنی سرزمین پر میدان صحافت کے طالع آزماؤوں کی جانب نظر دوڑائیں تو حق اور اہل حق کی حمایت کرتے ہوئے باطل اور اہل باطل کے خلاف لکهنے والے قلمکار آٹے میں نمک کے برابر نظر آتے ہیں، مظلوم کے دفاع اور ظالم کی مزمت میں قلم اٹهانے والوں کی تعداد انگشت شمار دکهائی دیتی ہیں -میڈیا کی دنیا میں ہم مشاہدہ کرتے ہیں کہ صحافت سے وابستہ افراد کی اکثریت اپنے مادی مفادات کے حصول کے لئے قلم کی عظمت اور حرمت شکنی کرنے میں کوئی خوف محسوس نہیں کرتی-

صحافی برادری کی ایک قابل توجہ تعداد کرائے کے لکهاری ہے ،ایسے افراد فقط پیسے کے پیاسے ہوتے ہیں، انہیں اس بات سے کوئی غرض نہیں ہوتی ہے کہ ان کا قلم کہاں چل رہاہے، ان کی قلمی قوت مظلوم کے دفاع میں چل رہی ہے یا ظالم و ستمگر افراد کی حمایت اور مدد میں، انہیں کوئی فرق نہیں پڑهتا کہ تلوار سے ذیادہ طاقتور ان کا قلم عوام گمراہی کا باعث بن رہا ہے یا عوام کی ترقی وتکاملی کا سبب بن رہا ہے، وہ اس سے یکسر طور پر غافل رہتے ہیں کہ وہ انسانی معاشرے کی پیشرفت ،فلاح اور کامیابی کے لئے لکهہ رہے ہیں یا وہ اپنے قلم کے ذریعے معاشرہ انسانی کو قعر مزلت کی گہرائی میں پہنچانے میں کردار ادا کررہے ہیں، وہ اس بات کی طرف متوجہ نہیں ہوتے ہیں کہ وہ اپنی قلمی صلاحیت کے ذریعے لوگوں کو آگاہی اورشعور دے رہے ہیں یا لوگوں کو شبهات اور جہالت کی طرف دعوت دے رہے ہیں، ان کا ہم وغم پیسہ ہوتا ہے، وہ جہاں اور جس سے ملے وہ اس کے عوض اپنی قلم طاقت بهیجنے کے لئے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں اور نہایت اطمینان سے اپنے ضمیر کا سودا کرتے ہیں اور بے ضمیر لوگ ان کرائے کے لکهاریوں کو سہانے خواب دکهاکر اور طمع ولالچ دلاکر ان کی قلمی طاقت سے سوء استفادہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چهوڑتے-

اہل قلم کو یہ جاننا چاہیے کہ قلم کی بہت بڑی حرمت ہے، اس کی عظمت کے لئے یہی کافی ہے کہ تمام کمالات کا سرچشمہ علم ہے اور علم سیکهنے کا وسیلہ قلم ہے- اللہ تعالی نے آپ کو قلمی قوت عطا کی ہے تو اسے خود اس کی رضا کی راہ میں استعمال کرے، مظلوم کے دفاع میں اسے بروئے کار لائے، کرائے کے لکهاری بننے کے بجائے آپ حق اور اہل حق کی حمایت میں قلم چلائیے، پهر دیکهیے اللہ تعالی کیسے آپ کی مادی ومعنوی مدد کرتا ہے،

مگر آج کے اس نفسانفسی کے عالم اور مادی دور میں خدا پر توکل کرنا قصہ پارینہ بن چکا ہے -اللہ کی نصرت پر ایمان کمزور ہونے کی وجہ سے حق، سچ اور مظلوم کے دفاع میں لکهنے والے قلمکاروں میں خال خال ہی نظر آتے ہیں، مثال کے طور پر آپ پاکستان کے صحافی برادری کی جانب ذرا غور سے دیکهیں کہ پاکستان کے مظلوم لاپتا اسیروں کے دفاع میں کتنوں نے قلم اٹهایا ہے، جهیلیں بهرو تحریک پر کتنے قلمکاروں نے لکها ہے، کیا کئی سالوں سے لا پتا افراد مظلوم نہیں؟ کیا بغیر ثبوت کے دن دہاڑے ملت پاکستان کے جوانوں کو غائب کرنا ظلم نہیں؟ کیا اسیروں کو قانون کے دائرے میں لاکر قانونی کاروائی کئے بغیر چهپاکر رکهنا سنگین جرم نہیں ؟کیا مختلف بہانے تراش کر مسلکی تعصب کی وجہ سے اقلیتی گروہ کے جوانوں کو اٹهاکر جیلیں بهرنا دہشتگردی نہیں؟ اگر ہے تو ہمارے صحافی خاموش کیوں ہیں؟

اگر پاکستان کے کسی کونے میں حادثے کا شکار ہوکر یا ناگوار حالت میں کسی اداکار یا موسیقی کی دنیا سے وابستہ شخص کی موت واقع ہوجائے تو صحافی حضرات کئی دن اس پر لکهتے ہیں، امریکہ کے موجودہ صدر کے انسانیت کے خلاف بیانات کو عنوان بنانے کر وہ قلم چلاتے نہیں تهکتے، مگر انہیں اپنے ملک کے لاپتا مظلوموں کے دفاع اور حمایت میں چند سطر لکهنے کی توفیق کیوں نہیں ہوتی؟ اس کی بنیادی وجہ قلم کی حرمت، شعبہ صحافت کی عظمت سے واقف نہ ہونا اور احساس مسؤولیت کا فقدان ہے- ضرورت اس امر کی ہے کہ صحافی برادران اس سنگین مسئلے پر توجہ کریں، ان مظلوم لاپتا افراد کی بازیابی کے لئے قلمی تعاون کریں، اور جیلیں بهرو تحریک کو کامیاب بنانے کے لئے اپنی قلمی طاقت کے ذریعے بهر پور کردار ادا کرتے ہوئے اخوت بهائی چارگی اور درد دل کا ثبوت پیش کریں –
آج کیوں پروا نہیں اپنے اسیروں کی تجهے
کل تلک تیرا بهی دل مہر ووفا کا باب تها

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے