ڈسکوری چینل پر چینی صدر ژی جنپنگ بارے دستاویزی فلم

پ

چینی صدر ژی جنپگ کی قومی حکمران پالیسی بارے گزشتہ سوموار ڈسکوری چینل نے تین اقساط پر مبنی ایک ڈاکیومنٹری نشر کی جو کسی بھی بین الاقوامی میڈیا کی جانب سے کسی بھی چینی حکمران کے حوالے سے انکی حکمران پالیسی بارے اور چین حکمران کے خیالات کی کسی بھی میڈیا فورم پر ب ایک دستاویزی فلم کی حیثیت سے با قاعدہ پہلی نمائش ہوئی ۔
ڈسکوری چینل کی جانب سے یہ نشریات بعنوان: چین۔ژی کے عہد میں گزشتہ ہفتے نشر ہوئی اور تین اقساط میں متواتر تین روز اس ڈاکیومنٹری کی اشاعت کی گئی۔ ڈسکوری چینل ایشیا پیسیفک کی یہ نشریات دنیا کے 37سے زائد ممالک کے دو سو ملین لوگوں نے دیکھیں اور یہ نشریات جاپان جنوبی کوریا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، انڈیا، تھائی لینڈ اور ملیشیا میں دیکھی گئی۔ اس ڈاکیومنٹری کی فلم پراڈکشن وکرم چنا کی زیر نگرانی مرتب کی گئی جو کہ ڈسکوری نیٹورکس ایشیا پیسفک کے نائب صدر ہیں اور اس ڈاکیومنٹری کی تیاری میں ان کیساتھ مشہور برطانوی ٹی وی پروڈیوسرلیز میکلوڈ بھی شامل تھے جبکہ ان کی پراڈکشن ٹیم میں امریکہ، ینگلنڈ، نیدرلینڈ، انڈیا، سنگا پور اور چینی ممبران بھی شامل تھے۔ اس دستاویزی ڈاکیومنٹری میں دنیا بھر کے مشہور ومعروف ماہرین، دانشور، اور حکمرانوں کے انٹرویوز بھی شامل ہیں جن میں سابق آسٹریلوی وزیر اعظم کیون رود، امریکی دانشور رابرٹ کہن، برطانوی دانشور مارٹن جیکوئس، مشرقی ایشین انسٹی ٹیوٹ برائے یونیورسٹی آف سنکاپور کے ڈائریکٹرژینگ یونگیان، اور زیمیبئین ماہر اقتصادیات دمبیسا مویو بھی شامل رہے ہیں۔ اس ٹی وی سیریز کے تحت چین کے ترقیاتی روٹ کو گہرائی کیساتھ عالمی پسِ منظر میں فلمایا گیا ہے۔ مویو نے اس دستایزی فلم میں اپنے انٹرویو میں کہا کہ میں یقینی طور پر نہیں کہہ سکتا کہ بحثیت چینی صدر میں صبح اٹھنا پسند کروں جب لگ بھگ ڈیڑھ ارب لوگ آپ سے یہ امید لگائیں بیٹھے ہوں کہ آپ انکے معیارِ زندگی کو بہتر سے بہترین کریں گے۔ انہوں نے صدر ژی جنپنگ کے حوالے سے کہا کہ وہ ایک بہت سخت ترین زمہ داری کامیابی سے نبھا رہے ہیں۔ اسی طرح برطانوی دانشور مارٹن جیکوئس نے کہا کہ چینی صدر ژی جنپنگ ایک منفرد اقتصادی نظریے کو لیکر مسلسل آگے کی جانب بڑھ رہے ہیں اور اس عمل میں وہ کامیابی سے نت نئی ٹیکنالوجیز کا استعمال بھی مہارت سے کر رہے ہیں۔ اسی طرح رود نے چینی حکمران پالیسی کو سرہتے ہوئے کہا کہ چینی حکومت نے گزشتہ چند سالوں میں چھ سو ملین لوگوں کے معیار زندگی جو بلند کیا ہے۔ اور اس عمل کے پیچھے چین کا اصلاحات کا نظام کامیابی سے جاری وساری ہے۔ اس دستاویزی فلم میں چین میں غربت کے خاتمے کے حوالے سے اہم ترین عوامل، واقعات، صحت کے شعبے میں اصلاحات کے عمل، تعلیم اور ریلوے کے شعبے میں اصلاحات کے عوامل کو شامل کیا گیا ہے اس کے ساتھ ساتھ سپلائی سائیڈ میں بہتری کے حوالے سے بنیادی اصلاحات اور ٹیکنالوجیز کے استعمال ، ماحولیاتی تحفظ، اور بیلٹ اینڈ روڈ اقدامات کو اجاگر کرنا اور انفراسٹرکچر کے حوالے سے ممباسا۔نیروبی اسٹینڈرڈ ریلوے اور چین۔یورپ کے مابین ریلوے رسد کے تمام عوامل شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ چینی صدر ژی جنپگ کے 2014میں آسٹریلوی دورے کے حوالے سے واضح طورپر بحث کی گئی ہے خصوصی طور پر تسمانیہ کے حوالے سے کیونکہ اس دورے میں اس دور دراز علاقے کی اہمیت خاص انداز میں اجاگر ہوئی اس تناظر میں آسٹریلیا ۔چائینہ فرینڈشپ سوسائیٹی کے نائب صدر جان ایورٹ نے کہا کہ چینی صدر کے دورہ آاسٹریلیا کے بعد تسمانیہ حقیقی طور پر ایک بار پھر سے دنیا کے نقشے پر نمودار ہوگیا۔ اس دستاویزی فلم میں خصوصی طور پر چین کے تیز ترین ریلوے نظام کو اجاگر کیا گیا ہے اور اس حوالے سے راجرانتھن اسکول برائے انٹر نیشنل اسٹڈیز کے سینئر محقق ائو ائی سن نے کہا کہ چین میں اندرونِ ملک سفر کے لیے انکی پہلی ترجیع تیز ترین ریلوے ہی ہوتی ہیں کیونکہ کہ ان تیز رفتار ٹرینوں نے چین میں شہروں کے باہمی فاصلے کو بہت حد تک کم کر دیا ہے اور ان تیز ترین ٹرینوں نے ایک گھنٹے کی روز مسافت کرنے والی ایک نئی کمیونٹی کو جنم دیا ہے۔ انڈیپنڈینٹ نیوز آف پاکستان کے سینئر تجزیہ کار جو پاک چائینہ نیوز ڈیسک سے بھی وابسطہ ہیں انکا کہنا ہے کہ چین نے انتہائی کم وقت میں اہم ترین اہداف کی صورت انتہائی غربت میں کمی کی ہے اور اس کے لیے بہت منظم اور مربوط انداز میں عملی اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور ترقیاتی اہداف کی صورت چین میں عام عوام کو ایک بہتر اور معیاری معیارِ زندگی مہییا کیا جا رہا ہے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے