مسلح تنظیموں کو قومی دھارے میں شامل کرنے سے پہلے انہیں اپنے متشدد نظریاتی بیانیوں سے نکالنا ضروری ہے ۔ پاک انسٹی ٹیوٹ آف پیس اسٹڈیز کے زیر اہتمام مسلح تنظیموں کی واپسی سے متعلق مباحثہ

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پیس اسٹڈیز کے زیر اہتمام مسلح تنظیموں کی واپسی سے متعلق اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں ایک مباحثے کا انعقاد کیا گیا ۔

مباحثے کے شرکا نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ مسلح تنظیموں کو قومی دھارے میں لانے کی پالیسی بنانا پارلیمان کا کام ہے اور یہ پالیسی آئین کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے بنانی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلح تنظمیوں کو قومی دھارے میں لانے یا ان پر پابندی لگانے کا طریقہ کار وضع ہونا چاہیے۔

مقررین نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں شدت پسند بیانیے کا جواب تیار کیا جائے اور متبادل بیانیے کے لیے ادارہ جاتی سطح پر کام کیا جائے ۔

مقررین نے کہا کہ مسلح تنظمیوں کو قومی دھارے میں لانا ایک حساس مسئلہ ہے اور اس کے لیے یک رخی سوچ اور اس پر کام کرنا کافی نہیں بلکہ کئی جہات اور پہلوؤں کو سامنے رکھ کر اس موضوع پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔

مقررین نے کہا کہ پاکستان کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے مسلح تنظیموں اور شدت پسندوں کی واپسی کیلئے ماڈل بنایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قید خانوں میں بھی شدت پسندی کی سوچ فروغ پا رہی ہے اس لیے جیلوں میں شدت پسندی کےخلاف تربیتی مراکز بنانے کی اشد ضرورت ہے ۔

مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ پاکستانی معاشرے میں شدت پسندی عوامی سطح سے نہیں بلکہ ریاستی پالیسیوں کی وجہ سے آئی ہے اور اب صورتحال یہ ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ معاشرہ انتہا پسندی کا شکار بن چکا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کہ دہشت گردی ، فرقہ واریت ، اور شدت پسندی کے خاتمے کیلئے اقدامات اس وقت تک کار آمد نہیں ہو سکتے جب تک ریاستی سطح پر اس کے خلاف منظم اور مربوط اقدامات نہیں کیے جاتے ۔

مباحثے سے جنرل ریٹائرڈ طلعت مسعود، انٹرنیشنل سنٹر فار کاؤنٹر ٹیررازم کی محقق لشبیتھ وینڈر ہائیڈ،آسٹریلیا نیشنل یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے ڈاکٹر ہاروروانگرم،اقوام متحدہ کے ادارہ برائے جرم و انصاف کی مس علینہ ڈالسانتو ، اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چئیر مین ڈاکٹر خالد مسعود ، ادارہ تعلیم و تحقیق کے سربراہ خورشید ندیم ،میڈیا پرسنز ، پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کے صفدر سیال اور محمد اسماعیل نے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے