ونی کی رسم کاشکارحوا کی بیٹی

موجودہ صورت حال میں جہاں دنیا معاشرتی ترقی کے عروج کو چھو رہی ہے، وہاں ہی دوسری جانب کچھ معاشرے ایسے ہیں جو اپنے آباؤ اجداد کی چند جاہلانہ رسم و رواج کے بوجھ تلے دبی ہوئے ہیں۔ ونی بھی اس قسم کی ہی ایک لعنت ہے جو ہمارے معاشرے کا حصہ ہے۔مزید کہ یہ اس معاشرے کی حقیقت ہے جو اپنے آبائی اجدادکی بنائی ہوئی خود ساختہ اور جھوٹی روایات کو کسی قیمتی میراث سے کم نہیں سمجھتے۔ ونی ہمارے معاشرے کے دامن پر موجود بد نما دھبہ ہے ۔

سب سے پہلے تو یہ دیکھنا ہو گا کہ ونی کیا ہے؟پاکستان اور افغانستان میں ونی بطور رسم موجود ہے۔ یہ وہ رسم میں عورت ذات کی بطور سزا شادی کر دی جاتی ہے۔یہ سزا اس کو اپنے بھائی ،باپ یا خاندان کے کسی اور مردکے جرم کرنے کی صورت میں ملتی ہے۔ ظلم کی حد یہ ہے کہ جرم کسی کا ہوتا ہے اور سزا کسی کو ملتی ہے۔اس سزا کا فیصلہ علاقے کے مقتدر لوگ اپنی خود ساختہ عدالت میں کرتے ہیں جہاں کسی قانون کی پاسداری کی بجائے اپنی جھوٹی روایات کا تحفظ کیا جاتا ہے ۔اس سزا کو پانے والوں میں سب سے زیادہ تعدادکم عمر بچیوں کی پائی جاتی ہے۔

اگر اس رسم کو لے کر قانونی حوالے سے بات کی جائے تو پاکستان کی عدالت نے ونی کی رسم کو 2005 اور 2011 میں غیر قانونی قرار دیا ہے۔لیکن اس کے باوجودحال ہی میں ونی جیسی بھدی رسم دیکھنے کو ملی۔ 04مارچ2016 میں رحیم یار خان میں 9سال کی لڑکی کو 14سال کے لڑکے کے ساتھ ونی کر دیا گیا تھا۔ 09اپریل2017 رحیم یار خان میں صادق آباد میں 08 سال کی لڑکی کو 26 سال کے لڑکے ساتھ ونی کر دیا گیا۔عورت کو معاشرے میں بیچنے کے لیے پیسوں کی بجائے نکاح کے ایک کاغذ کے ٹکرے کے ساتھ بیچ دیا جاتا ہے۔ یہ نکاح اس کی ساری زندگی کا سودا ہوتا ہے۔ کسی دوسرے کے جرم کی سزا عورت کو پوری کرنی پڑتی ہے۔

ہمارے ہاں نام نہاد غیر ت کا ڈھنڈورا پیٹنے والے مرد اپنے آپ کوغیرت مند تو خوب کہتے ہیں۔ لیکن اس کی غیرت اس وقت کہاں جاتی ہے؟ جب اپنی زندگی کو بچانے کے لیے عورت کا استعمال کرتا ہے۔کیا مرد اتنا کمزور ہے کہ وہ اپنے کرتوت دھونے کے لیے عورت کا ستعمال کرتا ہے ؟عورت خود ایسا کوئی قدم اٹھائے تو معاشرے کے لیے بد چلن اور بد کردار ثابت ہوتی ہے۔لیکن مرد کے لیے یہ الفاظ کہاں دفن ہو جاتے ہیں جب مرد کوئی ایسا قدم اٹھاتا ہے؟ مرد کی پاک دامنی ثابت کرنے کے لیے عورت کے دامن کو داغوں سے بھر دیا جاتا ہے۔عورت کا غیرت کے نام پر قتل اور زبردستی تو کر لیتا ہے۔لیکن مرد کی اس غیرت کے بارے میں کیا خیال ہے؟ جو وہ چند پردوں کے پیچھے غیرت کے چیھتڑے اڑا دیتا ہے۔

ونی اور ایسی غیرت اخلاق ، مذہب اور انسانیت کے سخت خلاف ہے۔ اس سے بڑا ظلم جبر اور گھٹیا پن کیا ہوسکتا ہے؟ کسی عورت کو چھوٹی عمر میں ہی کسی اور کے ساتھ باندھ دیا جاتا ہے۔یہ ہمارے معاشرے کا بہت بڑا ناسور ہے ۔جو کہ ہم لوگوں کا خود کا پیدا کیا ہوا ہے۔چند مقتدر لوگ طاقت اور جاہلانہ رسوم کے نام پر والے معصوم جان کا تماشا بنا کر رکھ دیتے ہیں۔مزید یہ کہ ہم سب مظلوم اور کمزور بن کر تماشا دیکھتے ہیں۔ مظلوم کی ساری زندگی تماشا بن جاتی ہے اور وہ سسک سسک کر مر جاتی ہے۔اور نہ ہی اس کو کوئی انصاف دلا سکتا ہے۔

یہ رسم چار سو سال سے قائم ہے۔ پاکستان کے قائم ہونے کے بعد اب ماضی کے چند سالوں میں ہماری عدلیہ کو اس کی مخالفت کا خیال آیا ہے۔ اور اس کو آخر کار غیر قانونی قرار دیا ہے۔لیکن اسکے خاتمے کے لیے کیا عملی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں یہ سوال ابھی جواب طلب ہے کیونکہ ابھی بہت سی حوا کی بیٹیاں ونی جسی رسم کا شکار ہو رہی ہیں۔ہمارے یہ مسائل تب تک ختم نہیں ہو ں گے جب تک ریاست کے ساتھ ساتھ ہم خود ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسی رسومات کے خلاف اٹھ کھڑے نہ ہوں گے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے