اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل میں 5 روزہ ینگ لیڈرز کانفرنس 11 اگست سے جاری ہے، جس میں پاکستان کے 53 شہروں سے 300کے لگ بھگ نوجوان شریک ہیں ۔
ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لئے مختلف حل سوچنے والے ان نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کا تعلق مختلف یونیورسٹیز سے ہے۔ ان کے اندر جوش و جذبے کا عالم بھی دیدنی ہے۔
ینگ لیڈرز کانفرنس میں شریک نوجوانوں کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کو کرپشن ، بدامنی اور توانائی کے بحران سے نکالنے کے لئے وسیع تر مشاورت کا عمل پورے پاکستان میں پھیلانا چاہتے ہیں۔
پروگرام میں شریک ایک طالبہ کا کہنا تھا کہ یہ بیت اہم ہے کہ پاکستان کو کیسا ہونا چاہیے، تاہم یہ اس سے بھی زیادہ اہم ہے کہ پاکستان کو بہتر بنانے کے لئے ہم نے خود کیا کیا۔
ملک بھر سے آئے ہوئے یہ نوجوان پرعزم ہیں کہ مستقبل کا پاکستان حقیقی معنوں میں ایک ریاست کا روپ دھار لے گا جہاں امن و انصاف، مساوات ، رواداری اور ایک مثالی سماجی ہم آہنگی کا ماحول ہوگا۔
نوجوانوں نے ملی نغموں پر بھنگڑے ڈال کر پاکستان سے اپنی والہانہ محبت کا ثبوت دیا۔
ینگ لیڈرز کانفرنس سے کامران رضوی، قدیر بیگ ، نگہت رضوی، ڈاکٹر قراہ العین، جنرل زاہد شاہ، پنجاب یوتھ منسٹر رانا مشہود،انسانی حقوق کے لئے سرگرم محترمہ عاصمہ جہانگیر اور دیگر مقرین نے مختلف سیشنز سے خطاب کیا، جس میں پاک چائنہ کوریڈور، ملکی مسائل کا حل، پالیسی ڈائیلاگ، ٹیم بلڈنگ اور دیگر موضوعات زیرِ بحث آئے۔
کانفرنس میں 12 اگست کو انٹرنیشنل یوتھ ڈے اور 14 اگست کو یومِ آزادی پہ بھی مذاکرے ہوئے۔
ان نوجوانوں کو گروپس کی صورت میں بہٹھ کر قومی مسائل کے حل تلاش کرتے دیکھ کے یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے۔