بحریہ ٹاون نے 684 ایکڑ اراضی پر قبضہ کیا ہے

سپریم کورٹ میں پنجاب کے جنگلات کی زمین پر بحریہ ٹاﺅن کے قبضے کے خلاف درخواست کی سماعت ایک بار پھر رپورٹ طلب کرتے ہوئے دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی گئی ہے۔

جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ بحریہ ٹاﺅن کی جانب سے وکیل اعتزاز احسن اور علی ظفر عدالت میں کھڑے تھے۔ عدالت کو درخواست گزار محکمہ جنگلات کے سابق ملازم محمد شفیع نے بتایا کہ عدالت کو رپورٹ اس لیے فراہم نہیں کی جارہی کہ جنگلات کی زمین کا ریکارڈ ہی گم کر دیا گیا ہے ۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ آج تک جتنی رپورٹس سپریم کورٹ میں آئی ہیں وہ ایک دوسرے سے مختلف ہیں، علاقے کی حد بندی ہو سکتی ہے لیکن علاقہ کم یا زیادہ نہیں ہو سکتا۔

جسٹس اعجاز افضل نے کہاکہ 1904،1945 اور 1947 کے سروے کے مطابق علاقے سے آگاہ کیا جائے، علاقے میں جنگلات، پہاڑ، دریا اور زمین واضح ہونے چاہئیں۔ جسٹس مقبول باقر نے پوچھا کہ کیا نقشہ اور ریکارڈ گم ہونے پر محکمانہ انکوائری ہوئی تھی؟ ۔درخواست گزار نے کہاکہ ریکارڈ گم ہونے پرمحکمہ جنگلات کے ایک ملازم کو معمولی سزا دی گئی تھی، میرے حساب سے چالیس سے پچاس افراد نے ان زمینوں سے فائدہ اٹھایا ہے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ پنجاب رزاق مرزا نے کہاکہ تمام علاقے کا سروے آئندہ ہفتے تک مکمل ہو جائے گا،بحریہ ٹاون نے 684 ایکڑ اراضی پر قبضہ کیا ہے، اس کی رپورٹ آ چکی ہے ۔

وکیل بحریہ ٹاون اعتزاز احسن نے کہاکہ یہ معاملہ طے نہیں ہوا کہ موضع تخت پڑی 2210 ایکڑ ہے یا 1741 ایکڑ پر مشتمل ہے۔ رزاق مرزا ایڈیشنل ایڈووکیٹ پنجاب نے جواب دیا کہ اٹھارہ سو چھپن کے نوٹیفکیشن کے مطابق تخت پڑی کا علاقہ 2210 ایکڑ پر مشتمل ہے۔ عدالت نے اسلام آباد اور راولپنڈی کے کمشنر اور ڈپٹی کمشنرز کو حد بندی کے معاملات دیکھنے کی ہدایت کر دی جبکہ سیکریٹری جنگلات، کمشنر اور ڈپٹی سروے جنرل اف پاکستان کو مل بیٹھ کر حد بندی کا معاملہ دیکھنے کی ہدایت بھی کی۔

عدالت نے دو ہفتوں کے اندرایک اور رپورٹ طلب کر تے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے