سر رہ گزر پاکستان نے ’’امریکی نژاد‘‘ بھارتی ڈرون مار گرایا

امریکہ نے بھارت کو چوہدری بنانے کی کوشش کی مگر پاک فوج کے شوٹرز نے چوہدری صاحب کو آزاد کشمیر میں چاروں شانے چت کر دیا، چوہدری ڈرون کی لاش اب ہمارے قبضے میں ہے، کیا ہم امریکہ سے خیر سگالی کے لئے تعزیت کر سکتے ہیں، ڈرون کی شکل و صورت ہو بہو مودی جیسی ہے، البتہ اس کا سر ٹرمپ جیسا، ہم نے تو تب ہی کہہ دیا تھا کہ یہ دو بلین ڈالر کا بھارت کو ڈرون دینے کا معاہدہ خطے میں امریکی چوہدری کا توازن خراب کر دے گا، یہ سارا خطہ بھی ویران ہو جائے بھارت پھر بھی یہاں کا چوہدری نہیں بن سکے گا، اب جواب ڈرون بزبان ڈرون دینے کا جواز تو پاکستان کے ہاتھ آ گیا ہے، کیا خیال انکل سام اور مسٹر مودی یہ ڈرون تو ہمارے لئے بنانا اڑانا ایٹم بم بنانے سے مشکل نہیں، امریکہ کی یہی خواہش ہے کہ اس خطے میں طاقت کا توازن بگاڑنے کے لئے اپنی طاقت بھارت کے پلڑے میں ڈال دے اور اس نے شروعات بھی کر دی، مگر بندوق بزدل کو پکڑائیں گے تو ٹریگر دباتے ہی وہ خود گر پڑے گا، بھارت، امریکہ دراصل پاکستان کو دھمکانے کے چکر میں ہیں وہ نہیں جانتے کہ آریہ ہندو جو ہندوستان میں باہر سے آئے ہیں انہیں وہاں سے نکال باہر بھی کیا جا سکتا ہے؎
ہائے اس آریائی چوہدری کی قسمت ٹرمپ!
جس کی قسمت میں تھا اٹھتے ہی گرنا گرنا
لگتا ہے یہ جو لڑاکا چوہوں کی حکومت بھارت میں بھارت کو کتر رہی ہے یہ ایک دن بھارت کی راکھ جمنا میں بہا کر کے چھوڑے گی، امریکہ باز آ جائے بھارت بھی چوہدری بننے کا فتور دماغ سے نکال دے ورنہ ’’تنگ آمد بجنگ آمد اور پھر ہیچ آوازِ سگاں نیامد‘‘
٭٭٭٭
احمد نورانی پر حملہ، حق گوئی و بیباکی پر حملہ!
ہم اکثر لکھتے رہتے ہیں کہ بیباک صحافت، صحیفے رقم کرتی ہے، احمد نورانی کا نور صحافت چھینا نہیں جا سکتا کہ احمد نورانی ایک ہے نہ تنہا، سچ آشکار کرنے والے سورما صحافی سے بزدل ڈرتے ہیں کہ یہ اصل چہرے ان کے سازشی خد و خال کے ساتھ نمایاں کرتے ہیں، آج یہ جو بیداری و ہوشیاری کا آفتاب طلوع ہوتا نظر آ رہا ہے یہ احمد نورانی اور ان جیسے جوانمرد و جراتمند صحافیوں کا کرشمۂ خبر ہے کہ دشمنانِ صحافت زیرو زبر ہیں، سچ کڑوا ہوتا ہے مگر ملک و ملت کے لئے شیریں اور صحافی دشمن عناصر کے لئے زہر ہلاہل، یہ حملہ صحافی برادری کو ایک کر دے گا، یہ حملہ صحافت کو ناقابل تسخیر بنا دے گا، صحافی کا کوئی اخبار کوئی چینل نہیں ہوتا، وہ صرف صحافی ہوتا ہے اس کی زبان سیف و قلم ہوتی ہے، اگر یہ چوتھا ستون نہ ہو تو جھوٹ، مکر اور بددیانتی کا جنازہ نہیں اٹھ سکتا، ایک میثاقِ صحافت کی ضرورت ہے، سب صحافی ایک پیج پر آئیں، انہیں اخباروں چینلوں میں تقسیم نہ ہونے دیں، ہر چینل ہر اخبار کی جان صحافی ہے، صحافت کا کوئی مخصوص رنگ نہیں ہوتا، زرد صحافت تو سرے سے صحافت ہی نہیں ہوتی اس لئے اس اصطلاح کو ہم نہیں مانتے، کوئی غیر صحافی، میدان صحافت میں گھس بیٹھ کر صحافی نہیں بن سکتا، احمد نورانی نے سچ رپورٹ کیا سچ لکھا اور جھوٹ اس پر حملہ آور ہو گیا یہ حملہ ہم سب پر خونیں یلغار ہے، اسے روکنا ہو گا، باخبری ہی ملک کو قوم کو حملے سے پہلے تیار کرتی ہے، بیخبری میں تو رستم و افراسیاب بھی ڈھیر ہو جاتے ہیں، اس حملے کو صحافی سنجیدگی سے لیں، اور اس کے توسط سے ایک ہو جائیں، آج اگر احمد نورانی کے ساتھ ہر طرح سے یکجہتی کی گئی تو وہ اپنے زخم بھول جائیں انہیں نیا حوصلہ، نئی طاقت مل جائے گی ان شاء اللہ وہ جلد صحت یاب ہوں گے۔
٭٭٭٭
چھیڑ ہمسایوں سے اچھی نہیں مودی!
کشمیر میں ظلم و بربریت کا جو بازار گرم کر رکھا ہے تو اتنا کہہ دیں کہ
جو چپ رہے گی عالمی برادری
لہو پکارے گا ہماری شہ رگ کا
امریکہ کی یاری بڑی بھاری پڑے گی، انکل سام بھی کان کھول کر سن لیں، کہ اس نے جو اسلحہ جن ہاتھوں میں دیا ہے وہ ہمارے آزمائے ہوئے ہیں، ٹرمپ، دنیا کا سرپنچ بن کر چودھراہٹیں تقسیم نہ کریں، 52اسلامی ممالک ایک دنیا ہے جو ایک ہی کلمہ پڑھتی ہے، یہ آج نہیں تو کل یہود و ہنود و نصاریٰ کے چنگل سے آزاد ہو گی، اور پھر اس سے دشمنانِ پاکستان زندگی کی بھیک مانگیں گے، ایک آہٹ سی سنائی دینے لگی ہے کہ حق، باطل کا سخت نوٹس لینے والا، اپنے ڈرون کا انجام دیکھ لیا، کشمیر میں عدل کا میزان بھی دیکھ لو گے، ظلم حد سے بہت آگے نکل گیا ہے اس کے مٹنے کا وقت قریب ہے، ہم نے بھارت کو بہت سمجھایا بجھایا کہ دونوں کی سربلندی و خوشحالی امن و آشتی میں پنہاں ہے مگر انتہا پسند ہندو تو زوروں پر ہے، اس کے ساون سے پہلے ہی پر نکل آئے ہیں، اور یہ پر قینچ ہوں گے تو امن کی آشا نو من تیل کے بغیر گنگا کنارے ناچے گی، کرشن بھی خوش ہو گا کہ ایسا ہی ہونا چاہئے تھا، کنٹرول لائن پر گیدڑ پن دکھا دکھا کر اپنی فوجی نفری گھٹانے سے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا، اقبال کی شاعری نے ہمیں ہتھیار دے دیئے ہیں، کیونکہ ان کی شاعری رجز ہے، طبل ہے، تیر ہے تفنگ، تو اگر مائل بہ جنگ تو ہم بھی اب تنگ ہیں، احتیاط لازم ہے ورنہ بھارت کے معصوم عوام کو آگ میں جھونک دو گے کیا فائدہ، نفرت و شرانگیزی دونوں ہسمایوں کے لئے مضر ہے، بہتر ہے کہ انکل سام ہو یا مسٹر ٹام سب کو نکال باہر کر کے بقائے باہمی کے لئے امن کا مسئلہ کشمیر کے حل کا پرچم لہرا دیں دونوں کا فائدہ ہے یہ نصیحت ہم باردگر نہیں کریں گے۔
٭٭٭٭
بچوں کو جب کہیں جگہ نہ ملی!
….Oدوہری شہریت پر آسٹریلیا کے نائب وزیراعظم بار بنی جوئس نا اہل قرار۔
ایک ہم ہی نہیں تنہا، اس دنیا میں نا اہل ہزاروں ہیں۔
….Oپاکستان:امریکہ بھارت کو ڈرون دینے سے باز رہے۔
وہ تو رُکے گا نہیں تم ہی شروع ہو جائو!
….Oاحسن اقبال:عمران کے پاس یونین کونسل چلانے کا تجربہ نہیں،
مگر وہ تو وزارت عظمیٰ کے امید وار ہیں،
…..O دو سو پچاس افراد کو زندہ جلانے کا مرکزی ملزم حماد صدیقی دبئی سے گرفتار۔
اس خبر میںبے خبر افراد کیلئے عبرت کے کئی سامان ہیں۔
….Oپنجاب :سڑکوں پر بچوں کی پیدائش جاری مزید 2کا جنم،
بچوں کو جب کہیں جگہ نہ ملی
جنم لے لیا خادم اعلیٰ کی سڑکوں پر

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے