نیب ریفرنسز کی سماعت 7 نومبر تک ملتوی

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت بغیر کارروائی کے منگل 7 نومبر تک ملتوی کردی۔
آج سماعت کے آغاز پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے گزشتہ روز کے فیصلے کی کاپی موصول نہ ہونے پر سماعت میں 15 منٹ کا وقفہ لیا گیا جس کے تھوڑی دیر بعد احتساب عدالت کے جج نے سماعت بغیر کارروائی کے ملتوی کردی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ آنے تک دلائل نہیں سن سکتے۔
عدالت نے آج کیس میں ایس ای سی پی کے 2 گواہان کو طلب کیا تھا تاہم ان کی طلبی کا حکم نامہ بھی معطل کردیا گیا اور اب اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے معطل کی جانے والی درخواستوں پر فیصلہ ہوگا۔
نواز شریف کی جانب سے حاضری یقینی بنانے کے لیے مچلکے داخل کرا دیئے گئے جب کہ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم کی ہائیکورٹ میں درخواست ہے اور عدالت عالیہ کے فیصلے پر اہم قانونی نکات ہیں جن پر عدالت کی معاونت کرنی ہے لہٰذا وقت دیا جائے۔
احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر ، سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف3 جبکہ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایک ریفرنس کی سماعت کررہے ہیں۔
اس موقع پر ن لیگی رہنما مشاہد اللہ خان اور ایم این اے ملک ابرار کو احتساب عدالت جانے سے روک دیا گیا ، جبکہ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اپنی ٹیم کے ہمراہ عدالت پہنچے۔
سابق وزیر اعظم کی پیشی کے موقع پر فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف سخت سیکیورٹی انتظامات کے تحت ایک ہزار سے زائد پولیس اور ایف سی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس میں عام افراد کے داخلے پر پابندی ہے اور جوڈیشل کمپلیکس جانے والے راستے کشمیر ہائی وے سے عام ٹریفک کے لیے
رکاوٹیں لگا کر بند کیے ہوئے ہیں۔
احتساب ریفرنس کی سماعت کیلئے ن لیگی رہنما پہلے سے عدالت پہنچنے ہوئے ہیں جن میں وزیر اعظم کے مشیر مصدق ملک اور طارق فاطمی کے علاوہ پرویز رشید، مریم اورنگزیب، طلال چوہدری اورمحسن شاہنواز رانجھا شامل ہیں۔
عدالت نے ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں ایس ای سی پی کی سدرہ منصور جبکہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنسز میں کمشنر ان لینڈ ریونیو جہانگیر احمد کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کر رکھا ہے۔
نواز شریف پر ان کی غیر حاضری میں ان کے نمائندے ظافر خان کے سامنے جبکہ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر ان کی موجودگی میں 19اکتوبر کو فرد جرم عائد کی گئی۔
ملزمان نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ الزامات بے بنیاد اور مضحکہ خیز ہیں، فرد جرم نامکمل اور متنازع رپورٹ پر عائد کی گئی ہے۔
اب تک ریفرنسز کی 8 سماعتیں ہو چکی ہیں جن میں سے نواز شریف2جبکہ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر 4 مرتبہ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدم حاضری پر تمام ملزمان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے باعث اسلام آباد کے بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے گرفتار کر کے 9 اکتوبر کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔
حسن نواز اور حسین نواز تینوں ریفرنسز میں مفرور ملزم ہیں جو 10نومبر تک عدالت کے سامنے حاضر نہ ہوئے تو انہیں اشتہاری ملزم قرار دے دیا جائے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے