پی ٹی آئی کا انتخابات پچھلی مردم شماری کے تحت کرانے کا مطالبہ

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی جانب سے آئندہ سال اپریل میں منعقد کیے جانے والے عام انتخابات پچھلی مردم شماری کے مطابق کرانے کی تجویز کی حمایت کردی۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی غلط نہیں کہ ہم 1998 کی مردم شماری کے مطابق ہی انتخابات کروائیں، لیکن نئی اسمبلی کا قیام اپریل کے آخر تک ہوجانا چاہیے۔

خیال رہے کہ رواں سال کرائی گئی متنازع مردم شماری کے نتائج کا اعلان جلد ہونے کی امید کی جارہی ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ جب ملک میں 19 سال تک انتخابات بغیر مردم شماری کے ہوسکتے ہیں تو ایک اور انتخابات کرانے میں کیا غلط ہے، ہمیں نتائج کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ‘تصور کیا جا رہا ہے کہ نئی حلقہ بندیاں 2018 کے عام انتخابات کی تاخیر کی وجہ بنیں گی تو میرا مشورہ ہے کہ اس مرتبہ بھی انتخابات پچھلی مردم شماری کے مطابق ہی کرائے جائیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے آئین میں ترمیم کے بل کو بغیر سندھ کی تشویش کو دور کیے پیپلز پارٹی کی حمایت حاصل نہیں ہوگی۔

خورشید شاہ کے نظریے کو سراہتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ چھوٹے صوبوں کی مردم شماری پر تشویش کو دور کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے آئین میں ترمیم کے بل پر اپنا وقت ضائع کرنے کے بجائے مسلم لیگ (ن) اور دیگر تمام جماعتوں کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں کو جلد تحلیل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ آئندہ انتخابات کو جلد کرانے کے راستے ہموار ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‘اگر تمام جماعتیں وقت سے پہلے انتخابات کی پیش کش پر متفق ہوتی ہیں تو تحریک انصاف بھی خیبر پختون خوا اسمبلی کو تحلیل کرنے کا وعدہ کرتی ہے’۔

پی ٹی آئی ترجمان نے بتایا کہ تحریک انصاف انتخابات میں تاخیر کسی صورت قبول نہیں کرے گی، آئین کا آرٹیکل 224 بہت مبہم ہے، جس کے تحت انتخابات کا وقت بتایا گیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری اطلاعات مشاہد اللہ خان نے تحریک انصاف کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی اور جماعت انتخابات جلد کرانا نہیں چاہتی۔

مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اگر جلد انتخابات کے حق میں ہے تو بغیر کسی اور کا انتظار کیے خیبر پختون خوا کی اسمبلی تحلیل کردی جانی چاہیے۔

خورشید شاہ کی دی گئی تجویز پر بات کرتے ہوئے مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ ‘ہم اس تجویز کو دیکھ رہے ہیں اور ن لیگ اس معاملے پر اپنے رہنماؤں سے مشورہ کرکے کوئی فیصلہ سنائے گی’۔

خیال رہے کہ وزیر قانون زاہد حامد نے اسپیکر ایاز صادق کی قیادت میں تمام جماعتوں کے پارلیمانی قائدین کے اجلاس میں متفقہ رائے کے بعد 2 نومبر کو قومی اسمبلی میں آئین میں ترمیم کا بل پیش کیا تھا۔

بل کے پیش ہوتے ہی پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے نے اسے غیر آئینی قرار دیتے ہوئے حکومت پر الزام لگایا کہ ‘ہمیں دھوکہ دیا گیا ہے، ہمیں بتایا گیا تھا کہ بل کو کونسل آف کامن انٹرسٹ (سی سی آئی) کے فیصلے کی روشنی میں پیش کیا گیا ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے پارلیمانی قائد ڈاکٹر فاروق ستار کا بھی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ‘بل کو بغیر سندھ کی تشویش کو دور کیے پیش کیا گیا’۔

حزب اختلاف کے دونوں رہنماؤں کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے وزیر قانون کا کہنا تھا کہ نوید قمر نے پارلیمانی قائدین کے اجلاس میں سی سی آئی کے مسئلے پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا تھا اور اب اس اعتراض کو اٹھانے کا کوئی جواز نہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے