اردو سائنس بورڈ کے زیراہتمام پانچ روزہ ترجمہ ورکشاپ کا کامیاب انعقاد

اردوسائنس بورڈ کےزیراہتمام پانچ روزہ ترجمہ ورکشاپ منعقد کی گئی۔ ورکشاپ کا افتتاح معروف کالم نگار، افسانہ نگارودانشور جناب مسعود اشعر نے کیا۔

انہوں نے ترجمہ ورکشاپ منعقد کرنے پر اردو سائنس بورڈ کی کاوش کو سراہا اورکہا کہ ترجمہ ایک فن اورعلوم کو ایک زبان سے دوسری زبان میں منتقل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ ڈی جی ڈاکٹر ناصر عباس نیّر نے ورکشاپ کے شرکا اورمہمانوں کو خوش آمدید کہا اورترجمہ ورکشاپ کی اہمیت، افادیت اورضرورت پر تفصیلی روشنی ڈالی اوراس کے اغراض ومقاصد کے بارے میں بتایا۔

انہوں نے کہا کہ ادب اورسائنسی علوم کی ترقی اورفروغ کے لیے ترجمہ کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ ترجمہ ایک اکتسابی عمل ہے جس کے ذریعے دنیا بھر کے علوم کو اپنی زبان میں ڈھالا جاسکتاہے۔ پانچ روزہ ورکشاپ میں مختلف یونیورسٹیوں کے چالیس سے زائد ایم اے ایم ایس ایم فل کے طلبہ وطالبات، اساتذہ، پی ایچ ڈی سکالرز اورنوآمیز مترجمین اورمختلف سرکاری اورغیرسرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔پانچ روزہ ترجمہ ورکشاپ کے دوران ترجمہ اورلسانیات کے ماہرین نے شرکا کو لیکچر کے علاوہ ترجمہ کی عملی تربیت خصوصاًمشینی ترجمہ کے بارے میں بتایا۔

ماہرین میں چیئرپرسن شعبہ اردو گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور پروفیسر ڈاکٹر خالدمحمود سنجرانی، صدر مرکز السنہ وعلوم ترجمہ یونیورسٹی آف گجرات ڈاکٹرغلام علی،ایڈیٹر دی نیوزآن سنڈے محترمہ فرح ضیاء، ڈاکٹر عامرسعید، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈٹیکنالوجی کے سنٹر فارلینگوئن انجینئرنگ کے پروفیسر کاشف جاوید اوراسد مصطفٰی، خالدمحمودخان،زابرسعید بدر اورارشد رازی شامل تھے۔

ورکشاپ کے پہلے روز تجربہ کاراورتقریباًسوکے قریب کتابوں کے مترجم جناب ارشد رازی نے ترجمہ کے مسائل پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

انہوں نے مختلف علوم کے تراجم کے حوالے سے اپنے تجربات اورمشاہدات کے ذریعے شرکاکو ترجمہ کی اہمیت اورافادیت کے بارے میں بتایا۔

ورکشاپ کے دوسرے روزچیئرپرسن شعبہ اردوجی سی یونیورسٹی لاہور جناب ڈاکٹر خالدمحمود سنجرانی اورپروفیسر انسٹی ٹیوٹ آف ایڈمنسٹریٹو سائنسزپنجاب یونیورسٹی ڈاکٹرعامرسعید نے ترجمہ کی اہمیت اورطریق کار کے بارے میں پراثر اورمدلل لیکچردیے۔تیسرے روزمعروف ماہرترجمہ جناب خالدمحمودخان نے ترجمہ کے نظریات کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی اورشرکا کو اپنے تجربات کے بارے میں بتایا۔

ورکشاپ کے چوتھے دن سینئر صحافی، مصنف اورمیڈیا ایجوکیشنسٹ جناب زابرسعید بدرنے صحافتی تراجم پر لیکچر دیااورشرکاکے سوالات کے جواب دیے۔ اس کے بعد ڈائریکٹرجنرل ڈاکٹر ناصر عباس نیّر نے شرکاکو ترجمہ کی اہمیت، افادیت اورمسائل کے بارے میں لیکچردیا۔

یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈٹیکنالوجی میں قائم سنٹرفارلینگوئن انجینئرنگ کے پروفیسر کاشف جاوید اورریسرچ آفیسر اسد مصطفٰی نے ترجمہ کے عمل میں کمپیوٹر، انٹرنیٹ اورسافٹ ویئرزکے استعمال خصوصاً خودکار مشینی ترجمہ کے حوالے سے بھرپورمعلوماتی لیکچر دیا۔ شرکانے مشینی ترجمہ میں خصوصی دلچسپی کا اظہارکیا۔ شرکانے کہاکہ مشینی ترجمہ کے حوالے سے مزید لیکچرزکا انعقادہوناچاہیے۔

ورکشاپ کے پانچویں اورآخری روز مرکزالسنہ وعلوم ترجمہ یونیورسٹی آف گجرات ڈاکٹر غلام علی نے صحافتی تراجم کے بارے میں مدلل لیکچر دیا اوراپنے شعبہ میں ہونے والے تراجم کے طریق کار اورمنصوبوں کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔

انہوں نے کہاکہ بورڈاوریونیورسٹی آف گجرات ایم اویوکے تحت ترجمہ کے حوالے سے سرٹیفکیٹ یا ڈپلومہ کورس کا اجراکرسکتے ہیں۔اس کے بعد انگریزی روزنامہ دی نیوزکی نیوزآن سنڈے کی ایڈیٹر محترمہ فرح ضیاءنے لیکچردیا۔

ورکشاپ کی اختتامی اورسرٹیفکیٹ تقسیم کرنے کی تقریب کے مہمان خصوصی ملک کی معروف شخصیت، معروف ڈرامہ نگار، شاعر اوردانشورجناب ڈاکٹر اصغرندیم سیّدتھے۔انہوں نے شرکاسے اپنے خطاب میں کہا کہ زبان ایک زندہ عمل ہے، ترجمہ دنیابھرکے لوگوں کے درمیان پل کاکرداراداکرتاہے۔

انہوں نے کہا کہ ترجمہ کے ذریعے دنیاکے دیگرثقافتوں اورملکوں کے بارے میں معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔ تقریب کے اختتام پر مہمان خصوصی اورڈائریکٹرجنرل ڈاکٹر ناصرعباس نیّرنے شرکامیں سرٹیفکیٹ تقسیم کیے۔ اس موقع پر ترجمہ ورکشاپ کے انتظامات کرنے والی اردوسائنس بورڈکی ٹیم کے ارکان کو بھی سرٹیفکیٹ دیے گئے ۔

۔ترجمہ کی افتتاحی اوراختتامی تقریب میں قرآن پاک کی تلاوت کی سعادت حافظ احمدہاشمی نے حاصل کی اورنظامت کے فرائض بورڈکے افسرتعلقات عامہ ذوالفقارعلی نے انجام دیے۔ورکشاپ کے کوآرڈینٹربورڈکے سینئر ریسرچ آفیسر جمیل احمد تھے۔

ترجمہ ورکشاپ کے بارے میں ایک خصوصی کتابچہ بورڈکے افسرتعلقات عامہ ذوالفقارعلی نے مرتب کیا۔ ورکشاپ کے تمام شرکاکو خصوصی بیگز، کتابچے اورنوٹ بکس دی گئیں۔ورکشاپ کے پانچوں روز شرکاکے لیے تواضع کا بھی بندوبست کیاگیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے