جسٹس شوکت کے خلاف جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکنے کی استدعا مسترد

سپریم کورٹ نے جسٹس شوکت عزیزصدیقی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکنے کی استدعا مسترد کردی۔

سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے جسٹس شوکت صدیقی کے کیس کی سماعت کی تو ان کے وکیل کی جانب سے جوڈیشل کونسل کی کاروائی روکنے کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

دوران سماعت جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ٹکڑوں کی بجائے کیس کو مکمل سننا چاہتے ہیں، یہ ایسا مقدمہ نہیں جس میں حکم امتناع دے کر اس مقدمہ کو دفن کر دیا جائے۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہم مقدمے کو لٹکانے کی بجائے جلد سن کر فیصلہ کرنا چاہتے ہیں، یہ اپنی نوعیت کا منفرد کیس ہے، افتخار چوہدری کیس میں بھی قانون طے نہیں ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاناما میں تحریک انصاف کی درخواست کا نمبر بھی 29 تھا، یاد رکھیں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کیس کا نمبر بھی 29 ہے، ہمارے اشارے کو سمجھیں حکم امتناعی کی ضرورت نہیں۔

جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے بطور ادارہ بھی ضروری ہے کہ کیس کا فیصلہ کریں، جب نائب قاصد کے خلاف انکوائری ہو تو آرٹیکل 10 اے کا نفاذ ہوتا ہے، نائب قاصد اور جج دونوں کے خلاف ایک ہی قانون کے تحت کارروائی ہو گی، ہم آزاد عدلیہ ہیں، کیس میں ایک سو ایک سوالات ایسے ہیں جن کا جائزہ لیا جانا ضروری ہے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت صدیقی پر اختیارات کے ناجائز استعمال سمیت انکروچمنٹ کا بھی الزام ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے