متحد ہ مجلس عمل

اقوام کی تاریخ اس بات پر شاہد بين ہے کہ قوموں کے عروج و زوال،اقبال مندی و سربلندی،ترقی و تنزلی،خوش حالی و فارغ البالی اور بد حالی کے تقدم وتخلف میں اتحاد و اتفاق،باہمی اخوت و ہمدردی اور آپسی اختلاف و انتشار اور تفرقہ بازی اور باہمی نفرت و عداوت کلیدی رول ادا کرتے ہیں،چنانچہ اقوام و ملل کی تاریخ کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے اندر جب تک اتحاد و اتفاق پایا جاتا رہا تب تک وہ فتح ونصرت اور کامیابی و کامرانی سے ہمکنار ہوتے رہے اور جوں ہی انہوں نے اتحاد و اتفاق کے دامن کو چھوڑ کر اختلاف و انتشار ميں پڑے تو ان کو سخت ترین ہزیمت و شکست اور ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا
مولانا الطاف حسين حالی نے فرمایا ہے
قوم جب اتفاق کھو بیٹھی
اپنی پونجی سے ہاتھ دھو بیٹھی
کسی بھی قوم وملت کے وجود کو برقرار رکھنے کیلئے سب سے ضروری اور اہم چیزان کی صفوں میں اتحاد و اتفاق کا پایا جانا ہے،اتحاد ایک زبردست طاقت و قوت اور ایسا ہتھیار ہے کہ اگر تمام مسلمان متحد ومتفق ہو جائیں تو کوئی دوسری قوم مسلمانوں سے مقابلہ تودورکی بات آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھ سکتی۔
چنانچہ پوری دنیا میں بالخصوص ملك عزيز پاکستان میں ہم تہذیبی جنگ لڑ رہے ہیں جہاں ایک طرف مغربی دنیا کو قبلہ مانے والی جماعتیں ہیں جو ان کے منشاء کے موافق ملکی تہذیب ثقافت کو مغربی خطوط پر استوار کرنے کے لیے کوشاں ہیں اور دوسری طرف مذہبی قوتیں جو کاز کے متحد ہونے کے باوجود منتشر ومتفرق ہیں جس کا مغرب نے پورا پورا فائدہ اٹھایا ہے۔
نظریہ لا الہ الا اللہ پر ملک حاصل کرنے کے باوجود اہلیان پاکستان اپنی منزل سے کوسوں دور ہیں اور ملک عالمی استعماری قوتوں کے لیے تختہ مشق بنا ہوا ہے ۔
لہذا اگر ہم نے اس ملک کو حقیقی معنوں میں آزاد کرانا ہے ، ملک کو استحکام بخشنا ہے ، مملکت کو خوش حالی وترقی کی راہ پر ڈالنا ہے تو ہمیں متحدہ مجلس عمل جیسی وحدتوں کو فروغ دینا ہوگا، مذہبی قوتوں کا ساتھ دینا ہوگا، آپسی اختلافات کو نظر انداز کرنا ہوگا۔ واعتصموا بحبل اللہ جمیعا ولا تفرقوا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے