"افسوس…کہ ہم بےحس ہوچکے”

آسمان ہے جو ٹوٹ کر نہیں گرتا
زمین ہے کہ ہمیں دھنسا نہیں دیتی
سورج ہے ——————کہ آج بھی روشن ہے
چاند ہے جو اپنی روش پر قائم ہے

واللہ ہم اپنے کرتوت دیکھیں تو شاید ہم انسانیت سے بہت دور نکل چکے ہیں، آج شاید انسانیت بھی ہمیں دیکھ کر شرماتی پھر رہی ہوگی کہ آخر یہ کن درندوں سے واسطہ پڑا ہے

بےحسی، بےحیائی، درندگی اور ظلم کی اس سے بدتر مثال کیا ہوگی کہ سولہ سالہ یتیم بچی کو سرِ بازار برہنہ کرکے پورے گاؤں میں گھمایا گیا?

اللہ اکبر

زبان وقلم بیان سے قاصر ہیں، لکھوں تو کیا لکھوں، بولوں تو کیا بولوں،
خدا کی ذات ہے جو ہمیں ڈھیل دے رہی ہے وگرنہ ہم خود کو عذاب کا ایک سو ایک فیصد مستحق ٹہرا چکے

واقعہ یوں ہوا کہ ڈیرہ اسماعیل خان کی رہائشی سولہ سالہ شریفہ (جو کہ یتیم ہے) پانی بھرنے گاؤں کی طرف جاتی ہیں جس پر حیوان نما بارہ درندے اس بچی کا پیچھا کرتے ہیں اور ایک مقام پر اسے روک کر، قینچی سے اس کے کپڑے پیچھے کی طرف سے پھاڑ کر اسے مکمل برہنہ کرکے پورے گاؤں میں گھماتے ہیں

انتقام…وہ بھی سولہ سالہ یتیم بچی سے!
یہ انتقام لیتے ہوئے تمہیں شرم نہ آئی؟
تمہارے ضمیر نے تمہیں نہیں جھنجھوڑا؟

تمہارے گھر میں ماں، بہن، بیٹی نہیں کوئی جس نے تمہیں اس درندگی سے روکنے کے لئیے کچھ شرم دلائی ہو؟

اگر ہے تو پھر تیار رہو اس وقت کے لئیے جب تمہارا یہی تماشہ دنیا دیکھے گی، خدا کے قانون میں انصاف ہے صاحب، آج نہیں تو کل مگر اس بچی کو انصاف ملے گا ان شاءاللہ

متعلقہ ذمہ داران سمیت گاؤں والے بھی خدا کے قہر سے ڈریں اور سولہ سالہ یتیم بچی شریفہ کو انصاف دلانے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ کل خدا کے دربار میں سرخرو ہوسکیں!

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے