طالبان کے پاس حساس آلات کی موجودگی کی تحقیقات کریں گے،افغانستان

افغان وزارت دفاع کے عہدیداروں نے اعتراف کیا ہے کہ طالبان عسکریت پسندوں نے اندھیرے میں دیکھنے والے آلات حاصل کیے ہیں لیکن ان اطلاعات کی تصدیق کرنے سے گریز کیا ہے کہ طالبان کو یہ آلات مبینہ طور پر روس نے فراہم کیے ہیں۔

رواں ہفتے حکام کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کی تحقیقات کریں گے کہ طالبان عسکریت پسندوں کو جن جدید آلات کا مبینہ استعمال کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے وہ دراصل روس سے حاصل کیے گئے ہیں۔
وزارت دفاع کے ترجمان جنرل دولت وزیری نے امریکی ریڈیو کو بتایا کہ "ہم اس بات کو مسترد نہیں کر سکتے کہ طالبان اندھیرے میں دیکھنے والے چشمے استعمال کر رہے ہیں لیکن ان کے پاس یہ کافی تعداد میں نہیں ہیں،انھوں نے اس کا استعمال صوبہ فرح، ہلمند اور چند دیگر مقامات پر کیا۔

امریکی اخبار ‘نیویارک ٹائمز نے گزشتہ ہفتے خبر دی تھی کہ طالبان عسکریت پسند نے رات میں دیکھنے والے انتہائی جدید چشمے استعمال کرتے ہوئے صوبہ فرح کے دارالحکومت کے قریب ایک چیک پوسٹ پر حملہ کر کے آٹھ افغان پولیس اہلکاروں کو ہلاک کر دیا تھا۔یہ چشمے انتہائی کم روشنی میں استعمال کرنے والے کو اپنا ہدف صاف صاف دیکھنے میں مدد دیتے ہیں۔
یہ آلات امریکی فورسز اور ان کے زیر تربیت افغان اسپیشل فورسز استعمال کرتے رہے ہیں۔جدید آلات کے طالبان کے ہاتھ لگنے کی خبریں ایک عرصے سے ذرائع ابلاغ میں آتی رہی ہیں، لیکن حال ہی میں طالبان کے پاس موجود روسی ساختہ جدید آلات سے افغان حکومت کو یہ تحقیق کرنے پر مجبور کر دیا کہ کس طرح عسکریت پسند یہ ٹیکنالوجی حاصل کرنے کے قابل ہوئے۔

کابل میں روس کے سفارتخانے کے حکام نے تردید کی ہے کہ ماسکو نے طالبان کو مالی اور عسکری طور پر کوئی مدد فراہم کی ہے۔اقوام متحدہ کی گزشتہ سال سامنے آنے والی ایک رپورٹ میں بھی یہ بتایا گیا تھا کہ طالبان کو جدید عسکری آلات تک رسائی ہے۔مبصرین کا خیال ہے کہ جدید ہتھیاروں تک طالبان کی رسائی سے جاری لڑائی مزید تیز ہوسکتی ہے اور طالبان افغان سکیورٹی فورسز کے مقابلے میں مزید مضبوط ہو سکتے ہیں۔

افغان فوج کے سابق جنرل عتیق اللہ امرخیل نے وائس آف امریکا سے گفتگو میں کہا کہ "یہ چشمے رائفل پر لگا لیے جائیں تو یہ اور بھی خطرناک ہو جاتے ہیں کیونکہ یہ رائفل استعمال کرنے والے کو رات میں اپنا ہدف اتنا واضح طور پر دکھا سکتے ہیں کہ جس طرح دن کی روشنی میں دیکھا جا سکتا ہے۔

رواں سال اپنے پہلے سرکاری دورہ افغانستان میں امریکہ کے وزیر دفاع جم میٹس نے متنبہ کیا تھا کہ کسی بھی دوسرے ملک سے افغان حکومت کے علاوہ کسی کے لیے افغانستان میں ہتھیاروں کی فراہمی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہو گی۔
تاہم طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا دعویٰ ہے کہ عسکریت پسندوں کے زیر استعمال ہتھیار اور دیگر عسکری ٹیکنالوجی میدان جنگ میں افغان فوج سے قبضے میں لی گئی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے