حکومت اور دھرنا پارٹی کے مزاکرات ناکام کمیٹی قائم

وزارت مذہبی امور میں منعقدہ علماءمشائخ کا ہنگامی اجلاس میں دھرنا کے شرکاءسے بات چیت کےلئےمذاکراتی کمیٹی پر اتفاق کرلیا گیاہے

جس کے سربراہ معروف پیر حسین الدین شاہ ہوں گے اور اس میں تمام مکاتب فکر کے جید علماءکرام شامل ہونگے جبکہ اجلاس میں راجہ ظفرالحق کمیٹی کی سفارشات منظر عام پر لانے ، فریقین کو امن سے رہنے کی اپیل کی گئی ہے جبکہ وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ دونوں طرف ختم نبوت پر یقین رکھنے والے لوگ موجود ہیں اس مسئلہ کو ماہ ربیع الاول کے مقدس مہینہ کی خاطر حل کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔

گزشتہ روزعلماءمشائخ کے ہنگامی اجلاس منعقدہ وزارت مذہبی امور کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کاکہنا تھا کہ سال2002ءمیں جو قانون میں تبدیلی لائی گئی تھی وہ درست کرلی گئی ہے اور ختم نبوت کے قانون میں پائے جانے والے سقم دور کردےے گئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ربیع الاول کا مہینہ امن وبرکت والا مہینہ بناناہے ،پیر حسین الدین کی کمیٹی کے ساتھ حکومت مکمل تعاون کرے گی۔ یہ اسلام اور کفر کی جنگ نہیں ہے ،دونوں طرف ختم نبوت پر یقین رکھنے والے لوگ ہیں ۔

اہم اچھے جذبے سے حل کرنا چاہیں تو گھنٹوں میں یہ مسئلہ حل ہوسکتاہے ،حکومت امید کرتی ہے کہ دوسری طرف بھی اسی جذبے کا اظہار ہوگا۔

انا اور ضد کی بجائے ملکی مفاد میں یہ تنازعہ حل کرناہے ۔

انہوں نے کہاکہ راجہ ظفرالحق کمیٹی کا قیام اسی لےے عمل میں لایا گیاتھاکہ شکوک وشبہات کو سامنے لایا جائے ،قانون سازی میں کہیں غفلت یابددیانتی کا جائزہ لیا جائے ،احسن اقبال نے کہاکہ قانون سازی پارلیمانی کمیٹی نے کی تھی جس میں تمام پارٹیوں کے نمائندے شریک تھے اس میں صرف حکومت یا وزارت قانون شامل نہیں تھی ،یہ ہزاروں صفحات پر مبنی کارروائی ہے جس کا جائزہ ظفرالحق لے رہے ہیں یہ ایک دن کا کام نہیں ہے ،یہ ایسا ایشو ہے جس میں جلد بازی یا کسی پر غلط الزام لگانا بھی مناسب نہیں ہے ،ہم کوشش کریں گے کہ راجہ ظفرالحق کی کمیٹی جلد از جلد اپنی سفارشات بنا کر پیش کرے۔

اس موقع پر اجلاس کا اعلامیہ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کا کہنا تھا کہ اجلاس میں اتفاق کیا گیاہے کہ عقیدہ ختم نبوت ہمارے دین کاحصہ ہے ،حالیہ واقعات تشویش کا سبب ہیں،راجہ ظفرالحق کمیٹی کی سفارشات منظرعام پر لائی جائیں اور ذمہ داران کو سزاد ی جائے ، آئینی و قانونی طورپر 2002ءمیں ختم نبوت کے حوالے سے پایا جانے والا سقم دور کرلیا گیاہے ، حکومت اور تحرک سے اپیل کرتے ہیں کہ جڑواں شہروں کے عوام کی مشکلات کا ازالہ کریں،ربیع الاول کے مبارک مہینے میں امن و امان اور میلاد النبی ﷺ کے لےے پر امن ماحول ہم سب کی ذمہ داری ہے ،پیر حسین الدین شاہ کی سربراہی میں کمیٹی بنائی جائے جو اس قضیے کا جامع حل تجویز کرے،اجلاس نے حکومت پر زور دیاکہ وہ آپریشن سے گریز کرے۔وفاقی وزیر مذہبی ا مور کاکہنا تھا کہ یہ اعلامیہ علماءمشائخ کی مشاور ت سے تشکیل دیا گیاہے۔

وزارت مذہبی امور میں وزیر داخلہ احسن اقبال اور وزیر مذہبی امورسردار یوسف کی مشترکہ صدارت میں ہونے والے علماءمشائخ کے اجلاس میں بریلوی،دیوبندی،فقہ جعفریہ کے علماءکرام ،اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین قبلہ ایاز،علامہ عارف حسین واحدی،مفتی حنیف قریشی دیگر شریک ہوئے تاہم مفتی منیب الرحمن،حنیف جالندھری ہنگامی طورپر فلائٹ نہ ملنے کے باعث اجلاس میں شریک نہیں ہوسکے۔

اس سے قبل پنجاب ہاﺅس میں حکومت اور دھرنا کے شرکاءکے مابین ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے ۔

اجلاس میں تحریک لبیک کے وفد میں ڈاکٹر شفیق امینی، پیر اعجاز اشرفی، عنایت الحق شاہ، مولانا وحید نورشامل تھے اس موقع پر پیر اعجاز ہاشمی کاکہنا تھاکہ زاہد حامد کے استعفے کے مطالبے پر قائم ہیں ۔

حکومت نے حتمی مذاکرات کے لئے بلایا ہے۔امید ہے کوئی پیش رفت ہوگی۔

تاہم یہ مزاکرات بعد ازاں بے نتیجہ ختم ہوگئے اور فریقین ایک دوسرے کو قائل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے