ن لیگ کی خود احتسابی کا بہترین وقت؟؟

میاں نواز شریف کے لیے بلخصوص اور ن لیگ کے لیے بلعموم یہ بہترین موقع ہے کہ اپنا محاسبہ کر کے غور کریں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ اُن کے لیے مصیبتیںاور مشکلات روز بروز بڑھتی جا رہی ہیں اور ختم ہونے کا نام نہیں لے رہیں۔ سب سے اہم بات غور کرنے کی یہ ہے کہ اپنے موجودہ دور حکومت کے دوران ن لیگی قیادت نے اپنے فیصلوں اور پالیسیوں سے کہیں اللہ تعالیٰ کو ناراض تو نہیں کیا؟؟ یہ وقت ہے کہ میاں صاحب اور ن لیگی قیادت کے لیے سوچنے کا کہ غیروں کے ساتھ ساتھ یہاں موجود مغرب زدہ سیکولر طبقہ کو خوش کرنے کے لیے اُنہوں نے گزشتہ چار سال کے دوران کچھ ایسا تو نہیںکیا جس نے اسلامی نظریہ پاکستان کے تصور کو دھندلانے کی کوشش کی ہو؟؟ میں یہاں بہت سے ایسے متنازعہ حکومتی اقدامات گنوا سکتا ہوں جن کے بارے میں میں ان سالوں کے دوران وقتافوقتا لکھتا رہا او ر جو بڑی تعداد میںعام پاکستانیوں کے ساتھ ساتھ بہت سے ن لیگیوں کے لیے بھی حیران کن تھے۔ کئی لیگیوں نے مجھے خود بتایا کہ معلوم نہیں کہ اُن کی اعلیٰ قیادت کے مشیر کون ہیں جنہوں نے ن لیگ کو اپنے آپ کو سیکولر اور لبرل ثابت کرنے کے لیے ایسے ایسے فیصلے کروائے جو اسلام پسندوں اور مذہبی طبقوں کے لیے انتہائی پریشان کن تھے۔ وہ ن لیگ جس کو دائیں بازو کی سیاسی طاقت مانا جاتا تھا ان سالوں کے دوران پاکستان کو لبرل اور ترقی پسند ریاست بنانے کا وعدہ کرتی رہی ۔

ویسے تو جب میاں نواز شریف کو حکومت سے اقامہ جیسے بہانے پر وزارت عظمی سے نکالا گیا اور ہمیشہ کے لیے نااہل بھی قرار دے دیا گیا جس پر انہیں چاہیے تھا کہ ’’مجھے کیوں نکالا‘‘ کا سوال اپنے آپ سے بھی کرتے اور پوچھتے کہ کہیں میں نے اللہ تعالیٰ کو ناراض تو نہیں کیا؟؟؟ گزشتہ دو روز کے دوران پاکستان بھر میں جو سنگین صورتحال پیدا ہوئی اُس کے نتیجے میں ن لیگی حکومت کو سیاسی طور پر کیا قیمت اداکرنی پڑے گی اس بارے میں فیصلہ تو مستقبل کرے گا لیکن جس انداز میں راولپنڈی اسلام آباد کو ملانے والے علاقہ فیض آباد کو کھولنے کے لیے ن لیگی حکومت نے آپریشن کیا اُس نے فیض آباد میں محدود احتجاج کو پاکستان بھر میں پھیلا دیا، ن لیگیوں پر حملے کروا دیے، کئی قیمتی جانوں کا ضیاع ہو گیا اور ایسی صورتحال پیدا ہو گئی کہ کسی کے کنٹرول میں نہیں۔ کسی کو کچھ سمجھ نہیں آرہا کہ معاملہ کہاں اور کیسے رکے گا؟؟؟ یہ بہترین وقت ہے کہ ن لیگی اور اُن کی قیادت سیاسی اور انتظامی حکمت عملی بنانے کے ساتھ ساتھ اللہ سے معافی بھی طلب کریں۔

ورنہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ پندرہ بیس دن کے فیض آباد دھرنے کو اس طرح ملک بھر میں پھیلا دیا جائیگا۔ کوئی ہوش مند دھرنے والوں کے خلاف آپریشن کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا کیوں کہ سب کو معلوم تھا کہ جس مسئلہ پر دھرنا دیا گیا وہ انتہائی نازک معاملہ ہے اور اُسے طے کرنے کے لیے طاقت کے استعمال کا مطلب یہ ہو گا کہ صورتحال کو مزید خراب کر دیا جائے۔ معلوم نہیں حکومت اور انتظامیہ کو کیا ہوا اور یہ کیسی حکمت عملی تھی کہ آپریشن کا فیصلہ بھی کیا تو میڈیا کو بتا کر اور اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ آپریشن اور گھیراو جلاو کو پوری دنیا کو میڈیا کے ذریعے دکھایا جائے۔ اس بات کو بھی یقینی بنایا گیا کہ جب پولیس اور ایف سی کو مار پڑے تو انہیں بھی بھاگتا ہوا دکھائیں۔ جب ٹی وی چینلز نے یہ صورتحال پورے پاکستان کو دکھا دی اور ملک بھر میں اشتعال پیدا ہو گیا، لوگ گھروں سے باہر نکل آئے تو پھر فیصلہ ہوا ٹی وی چینل بند کر دیں۔ ویسے تو فیض آباد اور اس کے گردوجوار کے علاقوں میں موبائل اور انٹرنٹ سروس کو دھرنے کے ابتدائی دنوں میں بند رکھا گیا لیکن آپریشن کے دوران ٹی چینلز کی لائیو کوریج کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنایا گیا کہ اس علاقہ میں نہ تو موبائل بند ہوں اور نہ ہی سوشل میڈیا۔ اس ’’بہترین حکمت عملی‘‘ پر وزیر داخلہ احسن اقبال کو کم از کم اس وزارت سے تو فوری طور پرفارغ کر دینا چاہیے۔ وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ دھرنے کی سازش میں بھارت کا بھی ہاتھ ہے۔

احسن اقبال صاحب انکوائری کروائیں ہو سکتا ہےفیض آباد آپریشن کے حکمت عملی بھی بھارتی سازش کا ہی نتیجہ ہو۔ بہتر ہو گا کہ اپنی غلطیوں اور خرابیوں کا بوجھ کسی دوسرے پر نہ ڈٖالا جائے۔ویسے اگر میاں نواز شریف راجہ ظفرالحق کمیٹی کی سفارش پر چند ایک افراد کے خلاف ایکشن لے لیتے تو معاملہ دھرنے تک بھی نہ پہنچتا۔ ختم نبوت کے متعلق الیکشن قانون میں متازعہ ترامیم کیا کسی غلطی کا نتیجہ تھی یا کوئی سازش؟؟ اس سوال کا جواب تلاش کرنا کسی بھی دوسرے معاملہ سے زیادہ اہم ہونا چاہیے تھا لیکن حکومت اور ن لیگی قیادت کو یہ بات سمجھ نہیں آئی۔ اس معاملہ کو جس طریقہ سے حکومت نے ہینڈل کیا ہے اُس سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس کی آنکھوں پر پردے پڑ گئے ہوں اور ذہن ماوٗف ہو گیا ہو کیوں کہ جو بات ایک عام آدمی کی سمجھ میں آسانی سے آ رہی تھی وہ ن لیگ کے بڑے بڑے رہنمائوں اور تجربہ کار سیاستدانوں کو سمجھ نہ آئی اور انہوں نے اس آگ کو پورے پاکستان میں پھیلا دیا۔ پہلے معاملہ ایک وزیر کی رخصت سے حل ہو سکتا تھا لیکن اب ایک دو یا تین وزراء برطرف کر دیے جائیں اور حکومت بچ جائے تو بھی ن لیگ کے لیے مہنگا سودا نہیں۔لیکن دیکھتے ہیں کہ اللہ کو کیا منظور ہے!!!

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے