ترکی میں زنجیروں سے جکڑے 57 پاکستانی بازیاب

ترک پولیس نے استنبول میں انسانی اسمگلرز کی قید میں موجود پاکستان کے 57 تارکین وطن کو بازیاب کرادیا۔

ترکی کے اخبار روزنامہ حریت کی رپورٹ کے مطابق انسانی اسمگلرز نے تارکین وطن کو 10 ہزار ڈالر کے عوض یورپ پہنچانے کا جھانسہ دیا تھا اور رقم منزل پر پہنچنے کے بعد ادا کرنے کا معاہدہ کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق چند تارکین وطن کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

پولیس نے کارروائی کے دوران پاکستان سے تعلق رکھنے والے تین اسمگلروں کو بھی تارکین وطن کی غلط رہنمائی کرنے کے شبہے میں گرفتار کر لیا ہے۔

تارکین وطن کو یونان یا اٹلی کے راستے سے یورپ پہنچانے کی امید دلائی گئی تھی جبکہ اسمگلروں کورقم کی ادائیگی کے لیے مخصوص کوڈ دیا گیا تھا۔

ترک میڈیا کے مطابق اسمگلروں نے پاکستانی تارکین وطن سے 10 ہزار ڈالر کا مطالبہ کرتے ہوئے استنبول میں انھیں پابند سلاسل کیا اور مجبور کیا کہ وہ اپنے اہل خانہ کو یورپ پہنچنے کی اطلاع دے کر رقم منتقل کرنے پر زور دیں۔

خیال رہے کہ چند روز قبل بلوچستان کے علاقے تربت میں دو الگ واقعات میں ایران سے براستہ ترکی یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران گولیوں سے چھلنی 20 لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔

بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) نے ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول کی تھی جبکہ مبینہ طور پر اس واقعے کے ذمہ دار بی ایل ایف کمانڈر کو ایف سی کی جانب سے کی گئی ایک کارروائی میں مارا گیا۔

دوسری جانب پنجاب میں مختلف کارروائیوں میں ملوث انسانی اسمگلروں کو گرفتار کیا گیا۔

واضح رہے کہ مشرق وسطیٰ میں خانہ جنگی کے بعد حالیہ برسوں میں شام اور عراق کے علاوہ پاکستان اور افغانستان سے بھی بڑی تعداد میں ہزاروں افراد یورپ میں داخل ہو چکے ہیں۔

2015 میں جب بحران اپنے عروج پر تھا تو لاکھوں کی تعداد میں تارکین وطن سمندری راستے سے یورپ پہنچے تھے تاہم 2016 میں ترکی اور یورپین یونین کے درمیان معاہدے کے بعد اس تعداد میں کمی آئی تھی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے