ملکی ایجنسیاں کر کیا رہی ہیں؟ جسٹس فائز عیسیٰ

فیض آباد دھرنے کے خلاف از خود نوٹس کی سماعت کے دوران جسٹس فائز عیسیٰ آئی ایس آئی اور آئی بی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئےاستفسار کیا کہ ملکی ایجنسیاں کر کیا رہی ہیں؟کیا ہرکام میں تفریق ڈالنا ہی رہ گیاہے؟

فیض آباد دھرنے کے خلاف از خود نوٹس کی سماعت سپریم کورٹ کا دو رکنی بینچ کررہا ہے۔

سماعت کے دوران پولیس ، آئی ایس آئی اور آئی بی نے سربمہر رپورٹس سپریم کورٹ میں جمع کرادیں ۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ آرمی حکومت کا حصہ ہے ،حکومت اور آرمی عوام کے پیسے پر پلتے ہیں، اس معاملے پر آئی ایس آئی خاموش کیوں ہے؟

جسٹس فائز عیسیٰ نےآئی ایس آئی کے نمائندے سے کہا آپ کی بنیادی ذمہ داری پاکستان کو بچانا ہے، کیا پاکستان محفوظ ہے؟ ہر چیز سیاسی ایجنڈا نہیں ہوتی، کبھی ملک کے لیے بھی سوچا کریں، جو کچھ ہوا، نہ اسلام اور نہ پاکستان کی خدمت ہوئی۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ اسلامی ملکوں کا حال دیکھ لیں ، عراق ،شام ، یمن اور دیگر ملکوں میں افراتفری نہیں دیکھی؟ ہم اسلام سے اتنے دور کیوں چلے گئے؟ من میں جو مرضی ہو کرلیں یہ کس کا ایجنڈا ہے؟ یہ تو وہ جانیں جنہیں آزادی کی قدر معلوم ہو۔روہنگیامسلمانوں سے پوچھیں آزادی کی قدر کیا ہوتی ہے؟

عدالت میں ڈپٹی اٹارنی جنرل نے آئی ایس آئی اور آئی بی کی رپورٹ جمع کرائی ۔

سپریم کورٹ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ فیض آباد آپریشن میں کتنی اموات ہوئیں؟

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اسلام آباد میں ہلاکت کا کوئی واقعہ نہیں ہوا، واقعہ میں 173پولیس اہلکار زخمی ہوئے ۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم نے از خود نوٹس ایک شہر کے لیے نہیں لیا تھا، رپورٹ دی جائے ، بتایاجائے کیا ہوا؟ صحافی آپ کو بتادیں گے میٹرو کا کتنا نقصان ہوا، لوگوں کا کتنا نقصان ہوا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے