سر رہ گزر آملیں گے سینہ چاکان چمن سے سینہ چاک

پیپلز پارٹی، حکومت سے تعاون پر تیار، ن لیگ حکومت نے پیپلز پارٹی کے8بنیادی مطالبات تسلیم کرلئے، نئی حلقہ بندیوں کے لئے آئینی ترمیم پر بیک ڈور ڈپلومیسی کامیاب، میثاق کبھی مرتا نہیں کیونکہ یہ وثوق پر قائم ہوتا ہے، زرداری کے ظاہری اختلاف کا مطلب ان کی اپنی سیاست کا انداز ہے اور ہر پارٹی خود کو نجات دہندہ اور دوسروں کو ملک کے لئے زہر قاتل قرار دیتی ہے۔ یار لوگ اس سے مختلف قسم کی بعید از قیاس، قیاس آرائیاں گھڑتے اور خوش ہوتے رہتے ہیں، ویسے بھی یہ ایک سیاسی نکتہ ہے خدا کرے کہ پی پی ، ن لیگ اسے چگ لیں کہ پی ٹی آئی نے ن لیگ کو اولاً اور پی پی کو ثانیاً اپنے نشانے پر رکھا ہوا ہے، اس لحاظ سے یہ دونوں بڑی سیاسی پارٹیاں ہم زلف ہیں، اس لئے اگر یہ سیاسی بندھن میں بندھ جائیں تو پی ٹی آئی کے بگولے کو پلٹایا جاسکتا ہے، جہاں تک مقدمات، الزامات کا تعلق ہے تو یہ سیاست کے ساتھ ساتھ چلتے رہتے ہیں، اس سے کوئی بڑی پارٹی جس کی جڑیں عوام میں ہوں انہیں کوئی خاطر خواہ نقصان نہیں پہنچایا جاسکتا، جب دونوں بڑی سیاسی جماعتوں میں سے کسی ایک نے میثاق جمہوریت سے رو گردانی کی تو خلا پر کرنے کے فطری قانون کے تحت وہی ہوا کہ’’خانہ خالی را دیوان می گیرند‘‘ (خالی گھر میں جن بھوت بسیرا کرلیتے ہیں) بیک ڈور ڈپلومیسی سیاست میں ایک ٹرک ہے جو شجر ممنوعہ نہیں، اگر یہ کوئی اختیار کرتا ہے تو بالکل ایسے ہی ہے کہ جب تک کام نہ ہوجائے اسے ظاہر نہ کیا جائے۔ بیک ڈور ڈپلومیسی کوئی ملی بھگت نہیں، ہمارا خیال ہے کہ موجودہ سیاسی منظر میں ن لیگ، پی پی کے لئے سیاسی اتحاد ناگریز ہوگیا ہے، اس لئے دونوں طرف سے انا کا بت توڑ کر سیاسی بتکدے کو بتوں سے پاک کیا جاسکتا ہے، نئی حلقہ بندیاں بہت ضروری ہیں، اس کے لئے ترمیمی بل کا پاس ہونا ضروری ہے، اب یہ تو ان دونوں مذکورہ پارٹیوں کی قیادت پر ہے کہ وہ اپنا نفع نقصان کس حد تک سمجھتیں اور ان کا ازالہ کرتی ہیں۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
خون آرزو خطرناک
ملک بھر میں خودکشیاں، مجبوریوں کے نتیجے میں اپنے بچوں کا قتل اور اب ایک سگی بہن کے ہاتھوں بہن کا ہولناک قتل۔ یہ سب کچھ ہم سے کیا کہہ رہا ہے؟ ہماری دانست میں خون آرزو جبر کی پیداوار ہے، جب بھی کسی انہونی کسی ناقابل یقین وقوعہ کی تحقیق کریں گے تو واضح ہوگا کہ کسی کی دلی آرزو کا خون ہوا، کسی کو تنگدستی و فاقہ کشی نے مجبور کیا، کسی کو دیوار سے لگادیا گیا اور کہا گیا کہ ہم تمہارے بھلے کی بات کررہے ہیں۔ ہر عاقل بالغ انسان اپنا فیصلہ خود کرسکتا ہے اور جب سماج جابر و قاہر بن کر اس کے راستے میں کوہ گراں بن کر کھڑا ہوجاتا ہے تو وہ خود سے ٹکرا جاتا ہے۔ کراچی کی یہ خبر کہ ڈکیتی ڈرامہ نکلی ،سگی بہن نے منگیتر سے مل کر بہن کو مار ڈالا اور یہ بھی کہا گیا کہ اس کا سبب والدین کی بچوں سے لاپروائی ہے، جس کا اتنا بھیانک انجام ہوا۔ قتل میں اہم کردار اسمارٹ فون کا نکلا، والدین کی آمدنی 30ہزار، بچیوں سے پوچھا نہیں مہنگے موبائل کہاں سے آئے، یہ تو پولیس کی کہانی ہے، اصل کہانی کچھ اور ہوگی وہی جو ہم نے ابتدا میں عرض کیا کہ بالغ اولاد کی مرضی کو کچلنا بہت خطرناک ہوسکتا ہے، جب کوئی قوم ،ناقص نظام سے دو چار ہوتی ہے تو پھر وہی ہوتا ہے کہ انسانیت، بربریت کو گلے لگا لیتی ہے، ہمارے ہاں والدین کی عدم توجہی ،تعلیمی اداروں کے نقائص، ناقص نصاب، غلط حکومتی نظام، دولت کی غلط تقسیم اور محرومیوں کے سبب ایسے ایسے خوفناک اور سمجھ میں نہ آنے والے واقعات جنم لے رہے ہیں جن کا سدباب پوری قوم کو مل کر کرنا ہوگا، ہم یہاں میڈیا سے بھی گزارش کریں گے کہ اپنے ڈراموں پر نظر ثانی کریں، وہ جو کچھ عبرت کے لئے پیش کرتے ہیں، اس میں سے طریقہ واردات سیکھ لیا جاتا ہے اور عبرت کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔ ا سکالرز کو میڈیا پر مدلل انداز میں نئی نسل کو سمجھانا چاہئے و وماعلینا۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
یہ ترے دشنام کی حد ہے!
٭عمران خان، ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ! کیا شہباز شریف تمہارا باپ ہے؟
ہم اس انداز تخاطب کا تجزیہ نہیں کرنا چاہتے مگر یہ تو گالم گلوچ کا آخری ا سٹیشن ہے، کیا کوئی شریف آدمی ایسے دشنام طراز کو ووٹ دے گا۔
٭دانیال عزیز، پولیٹکل انجینئرنگ کاکام اب رکنا چاہئے۔
آپ اپنے انجینئرز کو کسی صنعتی یونٹ میں لگادیں، عوام خود ہی دوسروں کو کھڈے لائن لگادیں گے۔
٭…پیر آف سیال شریف کی بڑی عزت و حرمت ہے، وہ کیوں پیر آف سیاست شریف بننا چاہتے ہیں، فقراء کا سیاسی استعفوں سے کیا لینا دینا۔
٭…سعید غنی(پی پی) ،عمران خان کا کردار بہروپیئے جیسا، عوام کو دھوکہ نہیں دے سکتا۔
پھر یہ دھوکہ کون دے گا؟ آخر یہ اسامی بھی تو خالی نہیں رہنا چاہئے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے