اب کی بار حافظ حمداللہ کی بات سن لو

جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمن گروپ کے سینیٹر حافظ حمداللہ کی سینیٹ میں بات سن لی جاتی تو ختم نبوتﷺ کے متعلق جو متنازعہ ترمیم الیکشن قانون میں کی گئی (جسے بعد میں درست کر دیا گیا) نہ وہ ترمیم ہوتی اور نہ ہی اس ترمیم کے نتیجے میں احتجاج ہوتے جن میں کئی معصوم جانوں کے ساتھ ساتھ قومی و نجی املاک کا بھی نقصان ہوا۔ جو غلطی تھی اُس کی درستگی میں اگر کچھ اور دیر ہو جاتی تو نقصان بہت بڑا ہو سکتا تھا کیوں کہ یہ معاملہ مسلمانوں کے لیے بہت نازک ہے۔ ابھی الیکشن قانون سے متعلق تنازع کے سیاسی اثرات ختم نہیں ہوئے کہ سینیٹر حافظ حمد اللہ نے ایک اور انتہائی نازک معاملہ کی طرف سینیٹ چیئرمین کی توجہ دلا دی۔ اس معاملہ پر اگر پارلیمنٹ ، حکومت اور اپوزیشن کا وہی رویہ رہا جو الیکشن قانون کی منظوری کے وقت دیکھا گیاتو پھر صورتحال بہت خراب ہو سکتی ہے۔ اس لیے مناسب ہو گا کہ ماضی کے برعکس حافظ صاحب کی بات کو وقت پر سن کر اس پر غور کر لیا جائے۔

6 دسمبر 2017 کو ایک خط کے ذریعے حافظ صاحب نے چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی توجہ سینیٹ فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کی طرف دلوائی جس میں توہین مذہب کے قانون (Blasphemy Law) اور اسکی سزا کے قانون میں ترمیم لانے پر بحث ہو رہی ہے۔ سینیٹر حمداللہ نے چیئرمین سینیٹ کو باور کرایا: ’’اگر اس قانون میں یا ان کی سزامیں کسی بھی نوعیت کا ردوبدل یا نظرثانی اس بہانے سے کہ اس کا استعمال غلط ہو رہا ہے یا یہ انسانی حقوق کے خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے کی کوشش کی جائے گی جو کہ ہو رہی ہے اس سے ایک تو اسلام اور ایمان کی اساس متاثر ہو گی اور دوسری طرف پاکستان کی 21 کروڑ غیور عوام اس قسم کے منفی اقدام کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کرینگے جس سے ملک کی نظریاتی اساس پر آنچ آئے کیوں کہ جس طرح ملک کا استحکام ہماری ترجیح ہے اسی طرح آئین و قانون کے مطابق نظریہ ریاست کا تحفظ بھی ہماری ذمہ داری ہے جس کا ہم نے حلف اٹھایا ہے یہی دو قومی نظریہ کا تقاضا ہے۔ـ‘‘ ختم نبوتﷺ کے حلف نامہ میں تبدیلی سے ملک میں پیدا ہونے والی صورتحال کی طرف چیئرمین سینیٹ کی توجہ دلواتے ہوئے سینیٹر حمد اللہ نے مزید لکھا: ’’توہین رسالت کا قانون ایک مسلمہ اور پارلیمنٹ کا بنایا ہوا قانون ہے ۔ اب اس قانون کے غلط استعمال اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے بہانے سے اس قانون یا اس کی طے شدہ سزامیں ردوبدل یا ترمیم کی کوشش نہ کی جائے۔ اس قسم کی ترامیم ہمارا ایجنڈا تو نہیں بیرونی قوتوں کا ایجنڈا ہو سکتا ہے۔ـ‘‘ آخر میں جے یو آئی (ایف) کے سینیٹر نے امید ظاہر کی کہ رضا ربانی اس معاملہ کی حساسیت اور اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے توہین رسالت کے قانون کی سزا کے تحفظ کے لیے اپنے منصب کے مطابق کردار ادا کریں گے اور موثر موقف اپنائیں گے کیوںکہ یہ آئین اور قانون کی بالادستی کا سوال ہے۔

یاد رہے کہ سینیٹر حمد اللہ نے سب سے پہلے سینیٹ میں الیکشن قانون کی خامی پر اعتراض اٹھایا تھااور اُس غلطی کی درستگی کے لیے ترمیم بھی پیش کی لیکن اُن کی ترمیم کو سینیٹ نے منظور نہیں کیا۔ بعد ازاں اسی صورتحال کا سامنا جماعت اسلامی کے ممبر قومی اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ کو کرنا پڑا جن کی ترمیم کو بھی قومی اسمبلی نے نظر انداز کیا اور یوں ایک الیکشن قانون میں ایک ایسی غلطی چلی گئی جس سے جو صورتحال پیدا ہوئی اس کا اگرفوری تدارک نہ کیا جاتا اُس سے وہ نقصان ہو سکتا کہ جس کاکوئی اندازہ نہیں کر سکتا۔ غیر وں کا اپنا ایجنڈا ہوتا ہے جس کی تکمیل کے وہ مختلف ریاستوں پر مختلف انداز میں دبائو ڈالتے ہیں۔ پاکستان کو ختم نبوتﷺ اور توہین مذہب کے متعلقہ قوانین کے خاتمے کے لیے امریکا، یورپ اور بین الاقوامی این جی اوز کے دبائو کا کافی عرصہ سے سامنا ہے۔ ان قوانین کے خاتمے کے لیے یہاں پر گزشتہ چند دہائیوں کے دوران اربوں روپے لگائے گئے لیکن الیکشن قوانین میں حالیہ متنازع تبدیلی نے ایک بات ثابت کر دی کہ پاکستان کے مسلمان اپنے پیارے نبیﷺ کے معاملہ پر کسی بھی قسم کا کوئی compromise برداشت نہیں کر سکتے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے