ہم اللہ کے نبیﷺ سے محبت کرتے ہیں؟

ہم جھوٹ بولتے ہیں، شراب پیتے ہیں، زنا کرتے ہیں لیکن دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم اللہ کے نبیﷺ سے محبت کرتے ہیں۔ ہم نماز نہیں پڑھتے، روزے نہیں رکھتے، زکوٰۃ نہیں دیتے، صاحب حیثیت ہوتے ہوئے بھی حج ادا نہیں کرتے، ہم حقوق العباد تو دور حقوق اللہ بھی پورے نہیں کرتے، پھر بھی ہم اللہ کے نبیﷺ سے محبت کے دعوے کرتے ہیں۔

ہم کم تولتے ہیں، رشوت کھاتے ہیں، سود کا کاروبار کرتے ہیں، پھر بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم اللہ کے نبیﷺ سے محبت کرتے ہیں۔ ہم یتیموں کا حق کھاتے ہیں، بیواؤں کے سر سے چھت چھین لیتے ہیں، یتیموں کی زمین پر قبضہ کرلیتے ہیں لیکن پھر بھی بضد ہیں کہ ہم اللہ کے نبیﷺ سے محبت کرتے ہیں۔ ہم جعلی دوائیاں بناتے ہیں، مریضوں کو بستر مرگ پر تڑپتا چھوڑ کر ہڑتال پر چلے جاتے ہیں، مریض چاہے مر رہا ہو ہم فیس لیے بغیر اس کا علاج شروع نہیں کرتے لیکن ہم پھر بھی اللہ کے نبیﷺ سے محبت کے دعویدار ہیں۔ ہم انسانیت کی خدمت کے نام پر چندہ اکٹھا کرتے ہیں اور اس چندے سے عیش و عشرت کی زندگی گزارتے ہیں۔ ہم زکوٰۃ اور فطرانہ کے پیسوں کو غریبوں کی بھوک ختم کرنے کے بجائے شراب کی بوتلوں میں اڑادیتے ہیں، ہم اللہ کے نام پر پیسہ اکٹھا کرکے اسے سود پرلوگوں کو دے دیتے ہیں، پھر بھی ہم کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے نبیﷺ سے محبت کرتے ہیں۔

ہم بوڑھے ماں باپ کو اولڈ ہومز میں چھوڑ آتے ہیں، جس باپ نے ایک ایک روپیہ جوڑ ہمیں تعلیم دلوائی ہوتی ہے اور جس ماں نے خود کو گیلے بستر پر سلا کر ہمیں خشک بستر پر سلایا ہوتا ہے ہم ان ماں باپ سے کہتے ہیں کہ آپ نے میرے لیے کیا ہی کیا ہے؟ پھر بھی ہم دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم اللہ کے نبیﷺ سے محبت کرتے ہیں۔ ہمارا ہمسایہ بھوک سے بلک رہا ہو، ہمارے گھر سے کھانوں کی خوشبو اس کے صحن میں جارہی ہو اور ہم اس کے حالات جاننے کے باوجود اسے اپنے ساتھ کھانے میں شریک نہ کریں اور پھر بھی دعویٰ کریں کہ ہم اللہ کے نبیﷺ سے محبت کرتے ہیں۔
ہم دودھ میں ملاوٹ کرتے ہیں، زیادہ دودھ کی پیداوار حاصل کرنے کےلیے زہریلے انجیکشن استعمال کرتے ہیں اور جب لالچ ساری حدوں کو پار کر جائے تو ایک کلو دودھ میں جان لیوا کیمیکلز ڈال کر اسے چالیس کلو دودھ میں تبدیل کر دیتے ہیں اور جب ہم سے پوچھا جائے کہ یہ دودھ اصلی ہے یا نقلی تو ہم اللہ اور اس کے نبیﷺ کی قسم کھا کر جھوٹ بولتے ہیں کہ یہ دودھ اصلی ہے؛ پھر بھی آپ کہتے ہیں کہ آپ اللہ کے نبیﷺ سے محبت کرتے ہیں۔ ہم گدھے کے گوشت کو گائے کا گوشت اور کتے کے گوشت کو بکرے کا گوشت کہہ کر بیچ دیتے ہیں۔ ہم گوشت کا وزن بڑھانے کےلیے اس میں پانی کا پائپ لگا دیتے ہیں، ہم حرام اور حلال چکن میں فرق ہی ختم کردیتے ہیں اور پھر بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم اللہ کے نبیﷺ سے محبت کرتے ہیں۔

ہم الفاظ کے ہیر پھیر سے تحریروں کارخ موڑ دیتے ہیں، ہم صحیح کو غلط اور غلط کو صحیح ثابت کرنے کےلیے تاریخ کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کردیتے ہیں۔ ہم مجرم کو بری کروانے کےلیے جھوٹے کاغذات اور جھوٹے گواہوں کے انبار لگا دیتے ہیں، ہم رشوت کے مینار پر کھڑے ہوکر انصاف کی دھجیاں اڑا دیتے ہیں۔ ہم چند ٹکوں کی خاطر اپنا ایمان تک بیچ دیتے ہیں اور پھر بھی ہم دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم اللہ کی نبیﷺ سے محبت کرتے ہیں۔

ختم نبوتﷺ کا حلف نامہ تین سال تک اسمبلیوں اور کمیٹیوں کی خاک چھانتا رہا۔ تمام سیاسی جماعتوں کے بائیس ارکان کی کمیٹی اس حلف نامے کے بنانے اور منظور کروانے کےلیے مصروف رہی۔ جو اپوزیشن ہر چھوٹی سے چھوٹی بات پر حکومت کا جینا دو بھر کر دیتی ہے، سینٹ میں اپنی مرضی کے علاوہ کوئی بل پاس نہیں ہونے دیتی اور ذاتی مفادات کےلیے پلک جھپکنے میں سڑکوں پر آنے کا اعلان کردیتی ہے، اس اپوزیشن نے ختم نبوتﷺ کے حلف نامے میں تبدیلی پر ایک بھی پریس کانفرنس کرنا مناسب نہیں سمجھا۔ پھر بھی ہم دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم اللہ کے نبیﷺ سے محبت کرتے ہیں۔

ہم انتہائی چالاکی سے ختم نبوتﷺ کے حلف نامے میں تبدیلی کردیتے ہیں۔ جب اس کے خلاف اسمبلی میں آواز اٹھتی ہے تو ہم میڈیا میں آکر سینہ تان کر اور عوام کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جھوٹ بول دیتے ہیں کہ حلف نامے میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی؛ اور جب تک عوام اپنا ناخن ہمارے گلے پر نہیں رکھ دیتی، جب تک عوام اللہ کے نبیﷺ کی محبت میں سڑکوں پر نہیں آجاتی، جب تک لاشیں نہیں گرجاتیں، پورا ملک بند نہیں ہوجاتا، کاروبار زندگی مفلوج ہوکر نہیں رہ جاتا، ہم تب تک ختم نبوتﷺ کے حلف نامے میں تبدیلی کے ذمہ داروں کو منظرعام پر لانے کےلیے رضامند بھی نہیں ہوتے لیکن پھر بھی ہم اس بات کے دعویدار ہیں کہ ہم اللہ کے نبیﷺ سے محبت کرتے ہیں۔

ان تمام سچائیوں کے باوجود بھی اگر ہم یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم اللہ کے نبیﷺ سے محبت کرتے ہیں تو ہمیں اپنے اس دعوے پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ اگر ہمیں اللہ کی نبیﷺ سے محبت ہے تو ہمیں ان کی ہدایات پر عمل کرنا ہوگا۔ جس طرح سے انہوں نے زندگی گزاری، اس طرح زندگی گزارنے کی کوشش کرنا ہوگی۔ اور اگر ہم اللہ کے نبیﷺ کا حکم نہیں مان سکتے، ان کی زندگی کو اپنے لیے مشعل راہ نہیں بناسکتے، اور ہم ان کی ایک سنت بھی پوری نہیں کرسکتے تو اس کا مطلب ہے کہ ہمیں اللہ کے نبیﷺ سے محبت نہیں۔

ہمارے جذبات صرف حالات کی پیداوار ہیں، اور کچھ نہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے