سر رہ گزر آخری عدالت

شیخ رشید کہتے ہیں:عمران کو جمائما نے بچایا، کوئی رکاوٹ نہیں تو اس سے شادی کر لیں، رکاوٹ بھی اگر ہے تو شیخ صاحب ہٹا دیں، شرع میں کیا شرم! بہرحال خان صاحب نا اہلی سے بچ گئے جہانگیر ترین نہ بچ سکے، فریقین خوش بھی ہیں ناخوش بھی، حدیبیہ کا بند ہو جانا، شہباز کے دودھ سے پانی الگ ہونے کا ثبوت بن گیا۔ عدالت عظمیٰ کے باہر جو میلہ لگا اس کا رنگ ہی کچھ اور تھا، ایک میلہ یہاں لگا، ایک انتخابات میں لگے گا اور ایک میلہ اس دن لگے گا جب زمین بولے گی، اعضاء گواہی دیں گے، اصلی نقلی چہروں کی پہچان ہو گی اور سزائیں ہوں گی، عملدرآمد ہو گا، جنگ جیو میڈیا گروپ سے بلاجواز بیر رکھنے کا بھی فیصلہ ہو گا، اور خبر کی سچائی سر چڑھ کر بولے گی، ہم کیوں خدائی عدالت کو بھول جاتے ہیں، اپنے اپنے کیسز میں بچنے کی تیاری کرنا چاہئے۔ خواب دیکھنے پر تو کوئی پابندی نہیں، خان صاحب بھی اب زیادہ شور سے اپنا پرانا مخصوص خواب دیکھنا شروع کر دیں، مگر وہ یہ قول بھی حضرت عمرؓ کا یاد رکھیں کہ جو کسی عہدے کا طلب گار ہو وہ اس کے لئے نا اہل ہوتا ہے، بلاول کے ٹویٹ کو بچگانہ نہ سمجھا جائے ان کا یہ کہنا غلط تو نہیں کہ عمران کا اے ٹی ایم بند ہو گیا، اب جہانگیر ترین نے جس مقصد کے لئے اپنا ٹی وی چینل بند کیا تھا وہ دوبارہ کھول لیں گے تو اے ٹی ایم واقعی بند ہو جائے گا۔ بہتر تو ملک و قوم کے لئے یہ تھا کہ چلتی ٹرین کو اپنی منزل پر پہنچنے دیا جاتا، اس کا ڈرائیور نہ بدلا جاتا، پھر بھلے اپنی ٹرین پہلے پٹڑی پر اچھی طرح سے چڑھا لی جاتی اور اگر پوری سواریاں مل جاتیں تو چلا دی جاتی مگر ایسا نہ کیا گیا، جمہوری طریقہ بھی یہی تھا، اب تو جو ہونا تھا وہ ہو گیا، اور آگے کیا ہو گا، اس کا احوال کچھ یوں نظر آتا ہے؎
کہو آج سوموار ہے ہاں ہے تم کو مجھ سے پیار ہے
سب کچھ کہوں گی مگر وہ نہ کہوں گی جس کا تم کو انتظار ہے
یہ سیاست ہے، نون لیگ اس کا ایک بڑا ستون ہے کھڑا رہے گا بلکہ اب تو اس کی جڑیں مزید گہری ہوں گی۔
٭٭٭٭
پاکستان کی فکر کرو!
امیر جماعت اسلامی نے کہا ہے:مشرقی بازو الگ کرنے والی قوتیں پھر سازشوں کے جال بُن رہی ہیں۔ بات تو سچ ہے اور ہماری بے حسی اور راہ انتشار پر رفتار بھی سچ ہے، اور حیرانی ہے کہ پورے وثوق سے یہ بھی کہتے ہیں بات نہیں رسوائی کی۔
اس وقت ہمارے ہاں جو افراتفری کچھ لوگ پیدا کر رہے ہیں اس کا براہ راست فائدہ پھر ان کو ہی ہو گا جن کو پہلے ہوا اور ہم نے یہ زہر آلود جملہ سنا تھا ’’آج دو قومی نظریہ کو خلیج بنگال میں ڈبو دیا‘‘ بلوچستان پر بری نظریں جمی ہوئی ہیں، اور ہم وہی تو ہیں کہ پہلے مجاہد بناتے ہیں کسی کے کہنے پر اور پھر ان کو دہشت گرد بنا دیتے ہیں، ہمارے کمزور لمحوں کی ان سب کو خبر ہے جنہوں نے ماضی میں ہماری خبر لی تھی، ہمیں من حیث القوم اپنے وجود کو لاحق خطرات کا مقابلہ کرنا ہو گا، تمام تر ذمہ داری ڈال دینا حب الوطنی نہیں، یہ فوج ہی ہے جو برسرپیکار ہے مگر دشمن عیار ہے سو بھیس بدل لیتا ہے وہ ہمیں ہی ہمارے خلاف استعمال کرتا ہے، چاہے سیاسی سطح پر چاہے قومی سطح پر، سنبھلنے کی گھڑی ہے، اور ہمارے لیڈران صرف ہوس اقتدار کی جنگ میں جُتے ہوئے ہیں۔
سراج الحق کا یہ بیان وقت کا بیانیہ ہے، ہمیں یہ بھی تسلیم کرنا ہو گا کہ دوستی پر دشمنی کو اپنی سیاست چمکانے کے لئے استعمال کرتے رہے، بھارت ہمارے ساتھ ہی آزاد ہوا، ہم نے تقسیم کے وقت کے نعرے آزادی کے بعد بھی جاری رکھے، ایک ہزار برس جنگ کرنے کی باتیں کی گئیں، اور نئی نسل کو بھی بھارت دشمنی کی گھٹی دیتے رہے نتیجہ یہ نکلا کہ بھارت کو یقین ہو گیا کہ پاکستان بھارت کا دشمن ہے، ہم دشمنی تو نبھا نہ سکے بھارت کو اپنے وجود کا دشمن بنا لیا، اگر ہم اپنے کام سے کام رکھتے، تو مسئلہ کشمیر پر بھی برف پگھلتی اور باہمی روابط بھی ہوتے، یہود سے نفرت کو ہوا دی بیت المقدس کھو دیا، ہندو سے نفرت کو ہوا دی کشمیر کھو دیا، مسائل جنگوں سے نہیں بات چیت اور پیار محبت بڑھانے سے حل ہوتے ہیں۔
٭٭٭٭
میں تو اینویں اینویں ای لکھ گیا!
….Oجہانگیر ترین کی نا اہلی اب بیٹا میدان میں آئے گا۔
باپ کی نا اہلی سے بیٹا تو نا اہل نہیں ہو سکتا۔
….Oوزیر اطلاعات:ایک قانون کے دو ترازو نہیں ہو سکتے،
اس طرح تو دکاندار کے پاس ہر چیز کے لئے الگ ترازو ہونا چاہئے۔
….Oعمران خان:قوم الیکشن کی تیاری کرے ہم حکومت بنائیں گے۔
قوم حکومت بنانے کی تیاری کرے ہم الیکشن کی تیاری کریں گے۔
….Oحدیبیہ کیس کھولنے کی اپیل مسترد۔
پرانے مردے میں ویسے بھی کوئی مسیحا ہی جان ڈال سکتا ہے۔
….Oخاقان عباسی:سیاسی یتیم ہیں نہ کسی سازش سے خوفزدہ۔
معاف کرنا ذرا دل سے پوچھ لیں وہ یہی کہے گا سیاسی یتیم بھی ہیں اور سازش سے خوفزدہ بھی، کیونکہ آپ سابقہ کو موجودہ جانتے ہیں اور سازش کا ورد تو پوری ن لیگ کرتی رہتی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے