پاکستان کی عدالت نے 31 سالہ نوجوان کو 77 برس کی عمر میں انصاف دے دیا

اسلام آباد کے مہنگے ترین سیکٹر ای سیون میں فیصل مسجد کے قریب عبدالسميع کی اہلیہ کو دو کنال کا پلاٹ الاٹ ہوا تو وہ سال انیس سو اسی 1980 تھا_ برسوں تک وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے کو میاں بیوی نے پائی پائی جوڑ کر قسطوں میں کل رقم لاکھوں روپے ادا کی _
انیس سو تراسی میں ایک روز عبدالسميع اپنی اہلیہ کے ہمراہ راولپنڈی سے اسلام آباد اپنا پلاٹ دیکھنے آئے تو گیارہ ہزار وولٹ کا جھٹکا لگا کیونکہ اس کے پلاٹ پر بنگلہ بن چکا تھا اور اس میں ایک خاندان رہائش پذیر تھا _ متاثرہ میاں بیوی نے سی ڈی اے سے اپنے پلاٹ کے بارے میں دریافت کیا تو معلوم ہوا کہ ایک وکیل نے اس کی بیگم کی جانب سے پاور آف اٹارنی بنا کر بیچ دیا ہے _ بیگم نے کہا کہ وہ تو اس نام کے کسی وکیل کو نہیں جانتی، اس کے بعد میاں بیوی نے عدالتوں کا رخ کیا اور باقی جمع پونجی وکیلوں کی نذر کر دی _

سول عدالت سے ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ تک مقدمہ جیت لیا مگر پھر قبضہ لینے کا وقت آیا تو معلوم ہوا کہ بنگلے پر وکیل سہیل احمد قابض ہے _ایک بار پھر سول عدالت سے قبضے کے لیے رجوع کیا، عدالت نے بیلف ہمراہ کیا تو اس پر وکیلوں نے حملہ کر دیا، معاملہ پھر تھانے پہنچا، قابض وکیل نے پہلے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اور بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا _ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے قابض وکیل سے پوچھا تو سہیل احمد اور اس کے ساتھیوں نے عدالت میں ہنگامہ کھڑا کر دیا، وکیل نے جج سے کہا کہ تمہیں پراپرٹی میں دلچسپی ہے تو بنگلے کی چابی دے دیتے ہیں _

جسٹس شوکت صدیقی نے وکیل کا لائسنس منسوخ کر کے کمرہ عدالت سے گرفتار کرنے کا حکم دیا اور بنگلے کا قبضہ عبدالسميع کے حوالے کرنے کے لیے کارروائی کا کہا _آج بنگلہ عبدالسمیع کے حوالے کیا گیا تو اس کی عمر ستتر برس ہے، جس وقت قبضہ کیا گیا تھا عبدالسمیع اکتیس برس کا جوان تھا _

اس تصویر میں عبدالسمیع ہائیکورٹ کی رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کے ہمراہ نظر آ رہے ہیں _

بشکریہ پاکستان 24

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے